ساجد علی عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان بغداد
کورنگی کراچی، پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! والد اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہے،
والد کے راضی ہونے سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے اور والد کی ناراضی سے اللہ تعالیٰ
ناراض ہوتا ہے جیسا کہ حدیث پاک میں حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ارشاد فرمایا:
رب کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے اور رب کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی،
کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3/360، حدیث:1907)
والد کی فرمانبرداری کے متعلق بھی احادیث مبارکہ موجود ہیں
چنانچہ چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں
(1)رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:تمام گناہوں میں سے الله جو چاہے بخش دے گا سوا ماں باپ کی نافرمانی کے کہ
اس شخص کے لیے موت سے پہلے زندگی میں ہی سزا دیتا ہے۔(شعب الایمان، الخامس
والخمسون من شعب الایمان۔۔ الخ، فصل فی عقوق الوالدین،6/197، حدیث:7890)
(2)حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے
کہ ایک شخص نےرسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض
کی: ’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! لوگوں میں میرے اچھے برتاؤ کا
زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نےعرض کی: ’’ پھرکون؟‘‘
ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ارشادفرمایا: ’’تمہاری
ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ ارشادفرمایا: ’’تمہارا باپ۔(بخاری، کتاب
الادب، باب من احقّ الناس بحسن الصحبۃ، 4/ 93، حدیث:5971)
(3)حضرت سَیِّدنا ابو عبد الرحمٰن عبداللہ بن
مسعودرَضِیَ اللہُ تعالیٰ عَنْہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کیا: ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی
بارگاہ میں کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’وقت پر نماز ادا کرنا۔
‘‘ میں نے عرض کی: پھر کونساہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’والدین کے ساتھ نیکی کرنا۔ ‘‘
میں نے عرض کی: ’’پھر کونسا ہے ؟‘‘ارشاد فرمایا: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں
جہاد کرنا۔ ‘‘ (فیضان ریاض الصالحین جلد 3 حدیث 312)
(4)رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:رب کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے اور رب کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے
(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3/360، حدیث:1907)
(5)حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت
ہے، رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
’’ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود، پھر اس کی ناک خاک آلود
ہو کہ جو والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پائے اور (ان کی خدمت کرکے)
جنت میں داخل نہ ہو۔ (مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب رغم من ادرک ابویہ او
احدہماعند الکبر۔۔۔ الخ، ص1381، حدیث:2551)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے،
ان کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی
نافرمانی سے بچائے۔آمین۔
دل دُکھانا چھوڑ دیں ماں باپ کا
ورنہ ہے اس میں خسارہ آپ کا