غلام مرسلین قادری (درجۂ رابعہ جامعۃالمدینہ فیضان مشتاق
شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک
اعرابی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا، کہنے لگا: یارسول
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ پھر کون سا گناہ؟آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ماں باپ کو ستانا۔ پھر کون سا گناہ؟ آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: غموس قسم کھانا۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے
عرض کی: یا رسول اللہ غموس قسم کیا ہے؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جان بوجھ کر کسی مسلمان کامال مار لینے کے لئے جھوٹی قسم اٹھانا۔(بخاری،
حدیث:6920)
پیارے اسلامی بھائیو ! اس حدیث پاک سے پتا چلا کہ ماں باپ
کو ستانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، آئیے! والد کی فرمانبرداری سے متعلق چند احادیث مبارکہ
ملاحظہ کرتے ہیں:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اس کی ناک خاک آلود ہو،اس کی ناک خاک آلود
ہو،اس کی ناک خاک آلود ہو ! عرض کی گئی اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کس کی؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جو اپنےوالدین میں سے
کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پا لے پھر وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کر کے جنت
میں داخل نہ ہو۔(مشکوة المصابیح، حدیث:4912)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور
رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی)
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے،
اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کردو اگر چاہو تو اس کی حفاظت کرو۔(ترمذی، حدیث:1899)
پیارے اسلامی بھائیو! ان احادیث مبارکہ سے پتا چلا کہ والد
کی شان کتنی بڑی ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنے والد کی فرمانبرداری کر کے اللہ
تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کریں۔ باپ کے اپنی اولاد پر اس قدر احسانات ہیں کہ اگر
اولاد کو ایک کیا کئی زندگیاں بھی مل جائیں تب بھی وہ اپنے باپ کے احسانات کا بدلہ
نہ چکا سکے۔ باپ قدرت کا انمول تحفہ ہے، باپ خاندان میں اولاد کی پہچان کا ذریعہ
ہے، باپ بیمار و معذور اولاد کو اکیلا نہیں چھوڑتا، باپ اولاد کی خاطر سخت گرمی و سردی
میں محنت و مشقت کرتا ہے، باپ اولاد کے ناز نکھرے اٹھاتا ہے، باپ نہ ہو تو گھر
ویران سا ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں والد کا خیال رکھنا چاہئے، ان کی خدمت کرنی
چاہئے، ان کا ادب و احترام کرنا چاہئےاور ان سے پیار محبت کے ساتھ پیش آنا چاہئے۔
اللہ عزوجل ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین