پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم نے والد کو بڑا مقام و مرتبہ عطا فر مایا ہے، باپ ایک گھر کے پلر کی مانند ہے اگر اس پلر کو ختم کر دیا جائے تو گھر کی بنیادیں کمزور ہو جاتی ہیں، باپ جب تک گھر میں رہتا ہے تو گھر کے معاملات کا چلنا آسان ہوتا ہے کیونکہ باپ دن رات محنت و مشقت کر کے اپنی اولاد کو پالتا ہے، اولاد ساری زندگی بھی اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتی لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے والد کی تعظیم کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ احسان و بھلائی والا معاملہ بھی کرے، اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ترجمۂ کنز الایمان:اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔ (پ1، البقرۃ:83)

نیز والد کی عظمت و اہمیت پر کئی احادیث مبارکہ میں بھی ہیں، آیئے! اس مناسبت سے پانچ احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)باپ کی خوشی میں رب کی خوشی ہے:حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی نا خوشی باپ کی ناراضی میں ہے۔ (صراط الجنان، 5/ 442)

(2)والد کی اطاعت رب کی اطاعت ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت کرنے میں ہے۔ (صراط الجنان، 5/442)

(3)ذلیل شخص کون:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس کی ناک خاک میں ملے اس کو تین مرتبہ فرمایا۔ کسی نے پوچھا، یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون؟ فرمایا: جس نے ماں باپ دونوں یا ایک کو بڑھا پے کے وقت پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا۔(مسلم)

(4)زیادہ احسان کرنے والا کون؟ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ باپ کے نہ ہونے کی صورت میں احسان کرے۔(بہار شریعت، 3/551)

(5)والد جنت کا دروازہ:حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ والد جنت کے دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے، اب تیری خوشی ہے کہ اس دروازہ کی حفاظت کرے یا ضائع کر دے۔(ترمذی، ابن ماجہ)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والد کی حقیقی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔