انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد کائنات میں سب سے افضل ہستی حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہیں۔یہ عقیدہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی تھا خود مولا علی رضی اللہ عنہ سے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے کئی فضائل مروی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

1۔حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اپنے والد ماجد مولیٰ علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں ’’میں خدمت اقدس حضور افضل الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر تھا کہ ابوبکر و عمر سامنے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علی! یہ دونوں سردار ہیں اہلِ جنت کے سب بوڑھوں اور جوانوں کے بعد انبیاء و مرسلین کے۔

(ترمذی کتاب المناقب باب فی مناقب ابی بکر وعمر، 375,376/5)

2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت محمد بن حنفیہ صاحبزادہ ٔجناب امیر المومنین علی رضی اللہ عنہما سے راوی: قَالَ: قُلْتُ ِلاَبِیْ: اَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ بَعْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ؟ قَالَ: اَبُوْ بَکْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: عُمَرُ۔ ’’یعنی میں نے اپنے والد ماجد امیر المومنین مولیٰ علی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا:ابوبکر۔ میں نے عرض کیا: پھر کون؟ فرمایا: عمر۔(بخاری حدیث:3671)

3۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لَا اَجِدُ اَحَدًا فَضَّلَنِیْ عَلٰی اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ اِلاَّ جَلَدْتُہٗ حَدَّ الْمُفْتَرِیْ۔ ترجمہ :’’جسے میں پاؤں گا کہ شیخین (حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) سے مجھے افضل بتاتا (اور مجھے ان میں سے کسی پر فضیلت دیتا )ہے اسے مُفتری (افتراء و بہتان لگانے والے) کی حد ماروں گا کہ اَسّی(80) کوڑے ہیں ۔‘‘

(فتاویٰ رضویہ ، 29/367)

4۔حضرت سیدناابو شریحہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نےحضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کومنبر پر یہ فرماتے ہوئےسنا کہ حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دل بہت مضبوط ہے۔‘‘(الریاض النضرۃ، ج:1، ص:139)

5۔حضرت سیدناموسی بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤ منین حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ :ہم سب صحابہ میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں ۔(الریاض النضرۃ، 1/138)

6۔حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ دو جہاں کے تاجور، سلطانِ بحرو بَر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اللہ پاک ابو بکر پر رحم فرمائےکہ انہوں نے اپنی بیٹی کانکاح مجھ سے کیا، اور مجھے دار الہجرت تک پہنچایا نیز اپنے مال سے بلال کو آزاد کیا۔‘‘

(سنن الترمذی ، کتاب المناقب ، مناقب علی بن ابی طالب، الحدیث : 3734، ج:5، ص:397)

7۔حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں : ’’میں توحضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں ۔

(تاریخ مدینۃ دمشق،30/383، کنز العمال، الحدیث : 35631، ج:6، الجزء : 12، ص:224)