بزار اپنی مسند میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نےایک دن لوگوں سے فرمایا کہ مجھے بتلاؤ کہ تمام لوگوں سے زیادہ شجاع کون ہے؟انہوں نے کہا آپ اس پر آپ نے فرمایا کہ میں تو صرف اس شخص سے لڑتا ہوں جو شجاعت اور بہادری میں میرا ہم پلہ اور برابر ہو اور یہ کوئی شجاعت نہیں تم مجھے تمام لوگوں سے زیادہ شجاع کا نام بتاؤ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا شخص معلوم نہیں ہے ۔آپ نے فرمایا: کہ شجاع ترین شخص حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کیونکہ یومِ بدر میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ  علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک سائبان سا بنا دیا تھا پھر ہم نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کون رہے گا؟تا کہ مشرکین سے کوئی شر کے ارادے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نہ آسکے تو بخدا ہم سے کسی کی ہمت نہ پڑی مگر وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے جو تلوار سونت کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک کی جانب کھڑے ہو گئےاور مشرکین میں سے جو شخص بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آتا آپ اس پر حملہ کر دیتے پس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب لوگوں سے زیادہ شجاع ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ دیکھا کہ قریش نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکڑ لیا اور کوئی ان سے آپ کو گھسیٹتا کوئی دھکے دیتا اور وہ کہتے جاتے کہ تو ہی ہے جس نے ایک خدا بنا دیا ہے بخدا ہم سے کوئی بھی آگے نہ بڑھا مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے بڑھے کسی کو مارتے کس کو گھسیٹتے اور کسی کو دھکا دیتے اور کہتے جاتے تمہیں خدا کی مار کیا تم ایسے شخص کو قتل کرتے ہو؟جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر اوپر اٹھائی اور رو پڑے حتیٰ کہ آپ کی داڑھی تر ہو گئی پھر فرمایا میں تمہیں قسم دلا کر پوچھتا ہوں کہ مومن آل فرعون اچھا ہے یا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا تم مجھے جواب کیوں نہیں دیتے؟ بخدا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ایک ساعت مومن آل فرعون جیسوں کی ہزار ساعت سے بہتر ہے کیونکہ وہ شخص یعنی مومن آل فرعون اپنے کو چھپاتا ہے اور اس یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔(تاریخ الخلفاء ،ص 55)

ابو یعلیٰ اور احمد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر کے دن مجھے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ تم سے ایک کی مدد جیرائیل علیہ السلام کرتا ہے اور دوسرے کی میکائیل علیہ السلام۔