اسلام
کے پہلے خلیفہ ،صحابی ابن صحابی ، جنتی ابن جنتی، امیر المومنین سیدنا صدیق
اکبر رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت بہت عرفہ و اعلیٰ ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ افضل البشر بعد الانبیاء ہیں ۔صدیق اکبر رضی
اللہ عنہ کی شان تو خود اللہ پاک نے قرآن
پاک میں کئی جگہ بیان فرمائی ۔آپ رضی اللہ عنہ کو وہ قرب مصطفے نصیب ہوا کہ آپ یار غار بھی
ہیں اور یار مزار بھی ہیں۔ ساری زندگی سفر وحضر میں رفاقت حبيب صلی اللہ علیہ والہ
وسلم نصیب رہی اور بعد وفات بھی قرب مصطفے
صلی اللہ علیہ والہ وسلم نصیب ہے۔
جو
یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر ہیں
وہی یارِ مزارِ مصطفے صدیق اکبر ہیں
اسلام
کے چوتھے خلیفہ، جنتی صحابی، علی المرتضی
کرم الله وجہہ الکریم کی زبان سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان کے متعلق سات رویات سنتے ہیں۔چنانچہ
(1)حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اپنے والد
ماجد مولیٰ علی کرم اﷲوجہہ الکریم سے روایت کرتے ہیں : ’’میں خدمت اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم میں حاضر تھا کہ ابوبکر و عمر سامنے
آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ علی!یہ دونوں سردار ہیں اہل جنت کے سب بوڑھوں کے، بعد انبیاء و مرسلین کے‘‘۔(سنن
ترمذی، 5/376)
(2) امام
احمد رحمۃُ
اللہِ علیہ نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ آپ کرم اللہ وجہ الکریم نے
فرمایا۔ اس امت میں نبی کریم علیہ الصلاة
و السلام کے بعد سب سے بہتر ابوبکر و عمر ہیں ۔(ابن عساکر، 30/351)
(3)عمدة
القاری شرح صحیح بخاری میں ہی کہ علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا :مصاحف ( یعنی قرآن پاک کو جمع
کرنے والے) میں سب سے زیادہ ثواب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے اور اللہ پاک ان
پر رحم فرمائے کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن پاک کو جمع فرمایا۔
(عمدةالقاری
،13/534)
(4)سیدنا
علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بہادری کا
تذکرہ کرتے ہوئے یوں ارشاد فرمایا : غزوہ
بدر کے دن ہم نے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اور نگہداشت کیلئے ایک سائبان بنایا تاکہ کوئی کافر حضور صلی اللہ
علیہ وسلم پر حملہ کرکے تکلیف نہ
پہنچاسکے۔ اللہ کی قسم ہم میں سے کوئی آگے نہ بڑھا، صرف صدیق
اکبر رضی اللہ عنہ ننگی تلوار ہاتھ میں لئے آگے تشریف لائے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم کے پاس کھڑے ہوگئے اور پھر کسی کافر کی یہ جرات نہ ہو سکی کہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بھی پھٹکے۔اس
لئے ہم میں سے سب سے زیادہ بہادر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔(کنزالعمال ،6/635)
بلا
شک پیکر صبر و رضا صدیق اکبر ہیں
یقینا
مخزن صدق و وفا صدیق اکبر ہیں
(5)بخاری
شریف میں ہے کہ حضرت محمد بن حنفیہ صاحبزادئہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہما
فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد ماجد امیر المومنین مولیٰ علی کرم
اﷲ وجہہ الکریم سے عرض کیا: کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا: ’’ابو بکر،
میں نے عرض کیا پھر کون ؟ فرمایا: عمر‘‘۔(صحیح
البخاري ،2/522)
(6)جنتی
صحابی علی المرتضی کرم الله وجہہ الکریم کا ارشادہے :حضورپرنور صلی اللہ علیہ وسلم
کے انتقال کے بعد جب ہم نے اپنے کاموں میں نظر کی تو اپنی دنیایعنی خلافت
کے لئے اسے پسندکرلیا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین یعنی نماز کے
لئے پسند فرمایاتھاکہ نماز تو اسلام کی بزرگی اوردین کی درستی تھی لہذا ہم نے
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی اوروہ اس کے لائق تھے ہم میں کسی نے اس بارے میں خلاف نہ کیا۔ (الریاض النضرة، 1/219)
(7)امیر
المومنین مولاعلی کرم اﷲ وجہہ الکریم فرماتے ہیں :جسے میں پاؤں گا کہ شیخین (حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) سے مجھے افضل بتاتا (اور
مجھے ان میں سے کسی پر فضیلت دیتا )ہے اسے
مُفتری (افتراء و بہتان لگانے والے) کی حد ماروں گا کہ اسّی کوڑے ہیں ۔
( الصواعق المحرقۃ، ص60)
علی
ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کا ہے
جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا