ایک باکمال استاذ کہ جو بہت سی خوبیوں کا جامع ہوتا ہے اپنے جس شاگرد میں جس خوبی کی ممتاز صلاحیت پاتا ہے اسی خوبی میں اس کو باکمال بناتا ہے۔ جس میں فقیہ بننے کی زیادہ صلاحیت پاتا ہے اسے فقیہ بناتا ہے۔ جس میں مقرر بننے کی صلاحیت واضح ہوتی ہے اسےمقرر بناتا ہے اور جس میں مصنف بننے کی صلاحیت غالب ہوتی ہے اسے باکمال مصنف ہی بناتا ہے۔

تو ہمارے پیارے آقا و مولا جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جس صحابی میں جس خوبی کی ممتاز صلاحیت پائی، اسی وصفِ خاص میں اسے کامل بنایا ۔لہذا اپنے پیارے صحابی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں صدیق بننے کی صلاحیت کو واضح طور پر محسوس فرمایا تو اسی وصف میں ان کو ممتاز و کامل بنایا۔

اور صدیق ہونا ایسا وصف ہے جو بہت ہی خوبیوں کا جامع ہےاور اس وصف خاص کے سب سے زیادہ مستحق صرف حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی تھی اسی لئے وہ اس سے سرفراز فرمائے گئے۔

اصدق الصادقین سید المتقین

چشم و گوشِ وزارت پہ لاکھوں سلام

1۔ تمام لوگوں سے افضل: حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مَاطَلَعَتِ الشَّمسُ وَلا غربَتْ عَلیٰ اَحَدٍ اَفْضَلَ مِنْ اَبِیْ بَکْرٍ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ نَبِیًّا ‘‘

یعنی سوائے نبی کے اور کوئی شخص ایسا نہیں کہ جس پر آفتاب طلوع اور غروب ہوا ہو اور وہ حضر ت ابوبکر صدیقرضی اللہ عنہسے افضل ہو ۔

(حلیۃ الاولیاء، ذکرمن تابعی المدینۃ،3/373، الحدیث : 4315)

مطلب یہ ہے کہ دُنیا میں نبی کے بعد اِن سے اَفضل کوئی پیدا نہیں ہوا ۔

2۔ حضرت علی کے نزدیک مقام شیخین: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںخَیْرُ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ بَعْدَ نَبیِّھَا اَبُوْبَکْرٍ وَّعُمَرُ

یعنی اس اُمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہکا یہ قول ان سے تواتر کے ساتھ مروی ہے ۔

(تاریخ الخلفا، ابو بکر الصدیق، فصل فی انہ افضل الصحابۃ وخیرہم، ص 45)

3۔حکایت:بخاری شریف میں ہے کہ حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی حضرت علی رضی اللہ عنہسے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں کون سب سے افضل ہے ۔ قال ابُوْبَکْرفرمایا کہ حضرت ابوبکر(رضی اللہ عنہ) سب سے افضل ہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد ؟ قال عُمَر فرمایا کہ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں ۔

حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیںخَشِیْتُ اَنْ یَّقُولَ عُثْمَان یعنی میں ڈرا کہ اب اس کے بعد آپ حضرت عثمانرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام لیں گے تو میں نے کہا کہ اس کے بعد آپ سب سے افضل ہیں ۔ قَالَ مَا اَنَا اِلَّا رَجُلٌ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَحضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی ہوں ۔ (ماخوذ:خلفائے راشدین،ص:19)

یعنی ازراہ انکساری فرمایا کہ میں ایک معمولی مسلمان ہوں ۔

امیر المؤمنیں ہیں آپ ، امام المسلمیں ہیں آپ

نبی نے جنتی جن کو کہا صدیق اکبر ہیں

سبھی اصحاب سے بڑھ کر مقرب ذات ہے ان کی

رفیقِ سرور ارض و سما صدیق ِ اکبر ہیں

عمر سے بھی وہ افضل ہیں وہ عثمان سے بھی اعلٰی ہیں

یقیناً پیشوائے مرتضیٰ صدیقِ اکبر ہیں

اسی طرح امیراہلسنت فرماتے ہیں کہ:

ہوئےفاروق و عثمان و علی جب داخل بیعت

بنا فخرے سلاسل سلسلہ صدیق اکبر کا

4۔ہر بھلائی میں سبقت لے جانے والے:و الذی نفسی بیدہ ما استبلنا الی خیر قطّ الا سبقنا الیہ ابوبکر

یعنی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،ہم جب بھی کسی بھلائی کی طرف بڑھے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سے سبقت لے گئے۔( مجمع الزوائد،حدیث:14332)

5۔اسّی(80) کوڑے ماروں گا :حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:" لا اجد احدا فضّلنی علی ابی بکر و عمر الا جلّدتہ حدّ المفتری یعنی میں جسے پاؤں گا کہ مجھے ابوبکر و عمر سے افضل کہتا ہے اسے مفتری ( بہتان باندھنے والے) کی سزا کے طور پر اسّی کوڑے ماروں گا۔( فضائل الصحابہ لاحمد 49)

اسی کی طرف امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:

علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کا ہے

جو دشمن عقل کا دشمن ہو ہوا صدیق اکبر کا

6۔اہل جنت کے سردار: حدیث پاک میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو حضرت ابوبکر صدیق و فاروق رضی اللہ عنھما اچانک آتے نظر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّ

ترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔

مسند امام حمد ابن حنبل اور کنزالعمال میں "و شبابھا"کے الفاظ بھی موجود ہیں یعنی "ادھیڑ عمر جنّتیوں کے ساتھ ساتھ جوانوں کے بھی سردار ہیں۔"(مسند احمد ،2/603)

قرآن و حدیث کے ترجمان اعلی حضرت امام احمد رضا خان ، اس حدیث پاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دوجہاں

اے مرتضی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو