بعثت نبوی سے قبل اہل مکہ اگرچہ بت پرستی کفروشرک، ظلم و
ستم ، زنا کاری، شراب نوشی وحشت و بربریت
اور ان جیسےکئی دیگر معاملات فاسدہ میں گھڑے گرے ہوئے تھے ۔مگر اس وقت بھی چند
ایسے لوگ تھے جو ان تمام معاملات کو نہ صرف غلط سمجھتے بلکہ ان کے خلاف حق کی تلاش
میں سرگرداں بھی رہتے۔ انہی لوگوں میں ایک ایسا بھی جوان تھا جس کا شمار قریش کے
شرفاء میں ہوتا تھا۔ اور اس کی نیک نامی کی وجہ سے چھوٹے بڑے سب ہی اس کی عزت کیا
کرتے تھے۔ اور وہ تھے حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ۔آپ رضی اللہ عنہ کے
فضائل و کمالات بہت زیادہ ہے۔ لیکن یہاں حیدرِ کرار علی المرتضیٰ کے اقوال آپ رضی
اللہ عنہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک بڑا عرصہ
آپ کے ساتھ گزارا۔
خلافت صدیق اکبر اور حضرت سیدنا علی المرتضی رضی
اللہ عنہ:
امام حاکم رضی اللہ
عنہ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا شیر خدا نے خلافت صدیق اکبر کو بیان کرتے ہوئے
ارشاد فرمایا: غور سے سن لو! ہم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی
خلافت کا اہل سمجھا ہے۔( المستدرک علی الصحیحین ،الحدیث:4519)
افضلیت صدیق اکبر بزبان حیدر کرار رضی اللہ
عنہ:
حضرت سیدنااصبغ بن نباتہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے
استفسار کیا کہ امت میں رسول اللہ کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ فرمایا: اس امت میں
سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، ان کے بعد حضرت سیدنا عمر
فاروق رضی اللہ عنہ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ پھر میں (یعنی حضرت علی
رضی اللہ عنہ ) (الریاض النضرۃ، 1/57)
حضرت سیدناابو شریحہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نےحضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کومنبر پر یہ
فرماتے ہوئےسنا کہ حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دل بہت مضبوط ہے۔‘‘ (الریاض النضرۃ،1/139)
حضرت سیدناموسی بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤ منین حضرت
سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے
سناکہ:’’ ہم سب
صحابہ میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔‘‘(الریاض النضرۃ،1/138)
حضرت سیدنا ابویحییٰ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہےکہ حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ نےقسم کھاکرارشاد فرمایا:’’اللہ تعالٰی نے سیدنا ابوبکر کا نام صدیق آسمان سے نازل
فرمایاہے۔‘‘(المستدرک
علی الصحیحین،کتاب معرفۃ الصحابۃ،4/4، الحدیث : 4461)
حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!میں نے
جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیااس میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت لے
گئے۔‘‘
(مجمع الزوائد،کتاب المناقب،9/29، الحدیث: 14332)
حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں کہ ’’قیامت میں آنے والے حکمرانوں اور والیوں پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت سیدنا ابوبکرصدیق وحضرت
سیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہما کو حجت اور دلیل بنایا ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم یہ دونوںسب پرسبقت لے گئےہیں اوران دونوں نے بعد میں آنے والوں کو
(اخلاص و تقوی کے اعتبار سے)مشکل میں ڈال دیا۔‘‘ (کنز العمال،کتاب الفضائل،فضل الشیخین،7/13،الحدیث:36150)