اللہ کریم نے قرآن پاک پارہ 24،سورہ زمر، آیت نمبر 33 میں
ارشاد فرمایا :وَ
الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)ترجمہ
کنز العرفان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی
پرہیزگار ہیں۔(پ 24،الزمر:33)
اس
آیت مبارکہ کی تفسیر: جب مولا علی کرّم اللہ وجہہ الکریم
کو اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر پہنچی تو مولا
علی کرم اللہ وجہہ الکریم حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر پر تشریف لائے اور
انصار و مہاجر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے درمیان شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر
عظیم خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :اے صدیق رضی اللہ عنہ تم حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کے نزدیک بمنزل سمع و بصر ( گویا آنکھ اور کان) تھے۔ تم نے اس وقت حضور علیہ
الصلوۃ التسلیم کو سچّا جانا ۔جب تمام لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلاتے
تھے۔ اس لئے اللہ پاک نے وحی ( قرآن) میں آپ کا نام صدیق رکھا، جیسا کہ اللہ پاک
نے فرمایا:
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ
بِهٖۤ ،ترجمہ
کنز العرفان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی ۔یعنی سچ لانے والے حضور افضل الصلوٰۃ والتسلیم ہیں اور
تصدیق کرنے والے آپ صدّیق ہیں، اے ابوبکر رضی اللہ عنہ تمہاری وفات سے بڑھ کر
مسلمانوں پر کبھی کوئی مصیبت نہیں پڑے گی۔( ریاض النضرہ )
حضرت مولا علی کرم
اللہ وجہہ الکریم کی وہ اولاد جو حضرت فاطمۃ الزہرہ کے علاوہ آپ کے دیگر ازواج سے
ہوئیں ان میں سے ایک بیٹے محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا
یعنی حضرت علی سے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ رتبے والا کون ہے؟
تو آپ نے فرمایا :ابو بکر رضی اللہ عنہ (مشکوٰۃ، ص:555)
نیز حضرت مولا علی
کرّم اللہ وجہہ الکریم نے شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فقط اپنی زبان سے ہی نہ کی بلکہ عملاً صدیق اکبر
رضی اللہ عنہ کے ادب و تعظیم بجا لاکر بدگمانی کے دلدل میں پھنسے ہوئے اور شیطان
کے جالوں میں جکڑے ہوئے راہ سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو عملی طور پر راہ راست دکھا دی۔
چنانچہ ایک مرتبہ
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کے لئے دونوں حضرات بیک وقت تشریف
لائے تو بارگاہ سرکار کے دروازے پر کھڑے ہو کر مکالمہ ہونے لگا ، جناب خلیفہ اول
نے مولا علی سے فرمایا: آپ پہلے تشریف لے جائیں، تو مولا علی نے جواب عرض کیا: میں
اس ہستی سے آگے کیسے بڑھوں جس کے بارے میں سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:
کہ جسے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کا سینہ دیکھنا ہو، وہ آپ کا سینہ دیکھ لے،
مگر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پھر فرمایا کہ آپ پہلے تشریف لے جائیں، تب مولا علی
نے عرض کی میں ان ہستی سے آگے کیسے بڑھوں جن کے لئے حضور نے ارشاد فرمایا: قیامت
کے دن ندا ہو گی "اے ابوبکر تو اور تجھ سے محبت کرنے والے جنت میں داخل ہو
جائے "۔(اختصاراً نور الابصار ،ص 5)
ذرا غور فرمائیں حضرت علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم تو
اپنی تعلیمات میں قولاً عملا ًصدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی محبت و تعظیم سکھائیں، اور
آپ علیہ الرحمۃ کی صحبت کا دم بھرنے والا صدیق اکبر اسلام کے پہلے خلیفہ انبیاء کے
بعد افضل البشر کے لئے دل میں بغض اور کینہ رکھے۔ خدارا اپنے حال پر رحم فرمائیں
اور مولا علی کی تعلیمات سے دنیا و آخرت کا فائدہ اٹھائیں ۔
اللہ کریم حق قبول کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم