پیارے اسلامی. بھائیو!

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اصحابی کالنجوم بایھم اقتدیتم اھتدیتم یعنی میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پا جاؤگے۔(خلفائے راشدین،ص 2)

پیارے اسلامی بھائیو ! یوں تو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی ہدایت کے درخشندہ ستارے ہیں لیکن خلیفہ اول ان تمام سے ممتاز ہے۔ اور آپ رضی اللہ عنہ کی شان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بلند و افضل ہیں۔ آئیے جنابِ ابوبکر صدیق کی شان بزبان حیدر کرار سنئے:

مدارج النبوۃ میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قدمک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فمن الذی یؤخرک، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو آگے بڑھایا تو پھر کون شخص آپ کو پیچھے کر سکتا ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس فرمان میں اس واقعہ کی جانب اشارہ ہے جو سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی علالت کے زمانے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھایا اور آپ ہی کو تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا امام بنایا۔( خلفائے راشدین ص:10)

حضرت سیدنا محمد بن علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’نبیٔ کریم،رءوف رَّحیم صلی اللہ علیہ وسلم کےبعدسب سے افضل کون ہے؟‘‘ارشادفرمایا:’’ابوبکر‘‘میں نے کہا:’’پھر کون؟‘‘ فرمایا:’’عمر‘‘۔مجھے خدشہ ہواکہ اگرمیں نے دوبارہ پوچھا کہ’’پھر کون؟‘‘ توشاید آپ رضی اللہ عنہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا نام لے لیں گے، اس لئے میں نے فورا کہا:’’حضرت سیدناعمر رضی اللہ عنہ کے بعدتوآپ رضی اللہ عنہ ہی سب سے افضل ہیں؟‘‘ارشادفرمایا:’’میں تو ایک عام سا آدمی ہوں۔‘‘( فیضان صدیق اکبر، ص 505)

طبرانی نے اوسط میں حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت کی آپ نے فرمایا :بعدِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بہتر ابوبکر وہ عمر ہے۔ میری محبت اور ابوبکر و عمر کا بغض کسی مومن کے دل میں جمع نہ ہو گا۔(سوانح کربلا ،ص 40)

ابن عساکر نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت کی کہ حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر سے افضل کہے گا تو میں اس کو مقتری (یعنی الزام لگانے والے) کی سزا دوں گا۔( سوانح کربلا ،ص:39)

حاکم نے مستدرک میں نزال بن سبرہ سے باسناد جید روایت کی کہ ہم نے حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کی نسبت دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ وہ شخص ہیں جن کا نام اللہ پاک نے بزبان جبریلِ امین و بزبانِ سرورِانبیا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدیق رکھا ، وہ نمازمیں حضور کے خلیفہ تھے۔حضور نے انھیں ہمارے دین کے لئے پسند فرمایا تو ہم اپنی دنیا کے لئے ان سے راضی ہیں۔

دار قطنی وحاکم نے ابو یحییٰ سے روایت کیا کہ میں شمار نہیں کرسکتا کتنی مرتبہ میں نے علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کوبرسرِمنبر یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ پاک نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پر ابو بکر کا نام صدیق رکھا۔

طبرانی نے بسندِجید صحیح حکیم بن سعد سے روایت کی ہے کہ میں نے علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو بحلف فرماتے سنا ہے کہ اللہ پاک نے ابوبکر کا نام صدیق آسمان سے نازل فرمایا۔

( سوانح کربلا ،ص:34)