خلیفۂ اوّل، جانَشین محبوبِ ربِّ قدیر، امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نامِ نامی اسمِ گِرامی عبد اللہ آپ رضی اللہ عنہ کی کُنْیَت ابوبکر اور صِدِّیق و عتیق آپ رضی اللہ عنہ کے اَلقاب ہیں۔ سُبحٰنَ اللہ! صِدِّیق کا معنٰی ہے: ’’بَہُت زیادہ سچ بولنے والا‘‘۔ آپ رضی اللہ عنہ زمانۂ جاہِلیت ہی میں اِس لقب سے مُلَقَّب ہو گئے تھے کیونکہ ہمیشہ ہی سچ بولتے تھے اور عتیق کا معنٰی ہے: ’’آزاد‘‘۔ سرکارِ عالی مَرتَبَت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا ’’اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِ یعنی تُو نارِ دوزخ سے آزاد ہے۔‘‘ اِس لئے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ لَقَب ہوا ۔ (تارِیخُ الْخُلَفا، ص:29)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کےارشادات:

(1) ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ِابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے۔

(مسند بزار ، 3 / 14 ، رقم : 761 )

(2) یاد رکھو! وہ (یعنی حضرت ِابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل، نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یارِ غار اور اپنے مال سے حضور کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے ہیں۔ (الریاض النضرۃ ، 1 / 130)

(3)ہم سب صحابہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔

(الریاض النضرۃ ، 1 / 138)

(4)(قسم کھا کر ارشاد فرمایا: ) ’’اللہ پاک نےابوبکر کا نام’’صدیق‘‘ آسمان سے نازل فرمایا ہے۔ (مستدرک علی الصحیحین ، 4 / 4 ، حدیث : 4461)

(5)میں تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔ (فضائل ابی بکر الصدیق للعشاری ، ص 51 ، رقم : 29 ، تاریخ ابن عساکر ، 30 / 383)

جنت کا اجازت نامہ:

ایک بار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت مولیٰ علی شیرِ خُدا رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو صدیق اکبر مولیٰ علی کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔ حضرتِ علیُّ المرتضیٰ نے پوچھا : ’’آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟‘‘ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ پلِ صراط سے وہی گزرے گا جس کو علیُّ المرتضیٰ تحریری اجازت نامہ دیں گے ۔‘‘ یہ سن کر حضرتِ علیُّ المرتضیٰ بھی مسکرادئیے اور کہنے لگے : “ کیا میں آپ کو رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے آپ کے لئے بیان کردہ خوشخبری نہ سناؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : پل صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اُسی کو ملے گا جو ابو بکر صدیق سے محبت کرنے والا ہوگا ۔‘‘ (الریا ض النضرۃ ، 1 / 207)

اللہ ہمیں بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے اور انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین