آفتابِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یارِ غار ، افضل البشر بعد الانبیاء حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کا ہے۔

صحابہ و اہلبیت (رضوان اللہ علیہم اجمعین) میں سے دو اہم ہستیاں "صدیق اکبر و مولا علی" (رضی اللہ عنہما) کی آپس میں کس قدر محبت تھی اور جس سے محبت و پیار ہوتا ہے انسان اس کی تعریفیں بیان کرتا ہے اور اس کی شان بھی بیان کرتا ہے۔ مولا علی، حضرت صدیق اکبر سے کس قدر محبت فرماتے اور آپ کی شان بیان کیا کرتے تھے، اس کا اندازہ مولا علی کے فرامین سے لگایا جاسکتا ہے۔

(1) لوگوں میں سب سے بہتر: حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کے بیٹے محمد بن حنفیہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: میں نے اپنے والد محترم سے عرض کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ فرمایا: ابو بکر۔ (صحیح بخاری، 5/ 7)

(2) ابو بکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی: ابو طالب عشّاری فضائل الصدیق میں راوی، حضرت علی فرماتے ہیں: (وَ ھَلْ اَنَا اِلاَّ حَسَنَةٌ مِنْ حَسَنَاتِ اَبِیْ بَکْرِِ) ترجمہ۔ میں کون ہوں مگر ابو بکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی۔ (جامع الاحادیث بحوالہ ابی طالب عشّاری، ج 16، ص 208)

(3)ابو بکر سبقت کر گئے: المعجم الاوسط کی حدیثِ پاک ہے حضرت علی سے مروی ہے، مولا علی فرماتے ہیں: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ہم نے کبھی کسی خیر کی طرف ایک دوسرے سے بڑھ جانا نہ چاہا مگر یہ کہ ابو بکر ہم سے اس کی طرف سبقت کر گئے۔

(المعجم الاوسط، ج 5، ص 231)

(4) 80کوڑے ماروں گا: صواعق محرقہ میں حضرت ابن حجر ہیتمی روایت کرتے ہیں حضرت علی نے فرمایا: مجھے ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت نہ دو، میں جسے پاؤں گا کہ مجھے ابو بکر و عمر سے افضل کہتا ہے، اسے الزام تراشی کی سزا کے طور پر اسّی (80) کوڑے ماروں گا۔

(الصواعق المحرقہ، 1/ 177)

(5) اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کا منکر: ابنِ عساکر سیدنا عمار بن یاسر سے راوی، مولا علی نے فرمایا: جو مجھے ابو بکر و عمر پر فضیلت دے گا وہ میرے اور تمام اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کا منکر ہو گا۔ (جامع الاحادیث بحوالہ ابن عساکر، 16/ 221)

(6) جس کا نام اللہ نے صدیق رکھا: امام حاکم (علیہ الرحمہ) نے مستدرک میں حضرت نزال بن سبرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ ہم نے حضرت علی کی بارگاہ میں عرض کیا: یا امیر المومنین ہمیں حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کے متعلق بتائیں۔ آپ نے فرمایا وہ ایسی ذات تھی کہ جس کا نام اللہ پاک نے حضرت جبرائیل اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے صدیق رکھا۔ وہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ تھے اور ہم نے انہیں اپنی دنیا یعنی خلافت کیلئے پسند فرمایا۔ (تاریخ الخلفا، ص 28)

اللہ پاک ہمیں صحابہ و اہلبیت (رضوان اللہ علیہم اجمعین) دونوں سے محبت و پیار کرنے والا اور ان کی سیرت کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کرنا نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔