صحابہ کرام علیہم الرضوان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی اور جس سے محبت ہوتی ہے اس کی ہر چیز سے محبت ہوتی ہے اس کی ہر ادا سے محبت ،اس کی رفتار سے محبت، اس کی گفتار سے محبت، اس کے لباس سے محبت غرض اس کی ہر چیز سے محبت ہوتی ہے۔اسی محبت کی وجہ سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا سنت پر عمل کا بے مثال جذبہ تھا اس کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سنت پر عمل کا جذبہ:

حضرت جریج بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے کہا میں نے دیکھا آپ بیل کے دباغت کئے ہوئے چمڑے کا بے بال جوتا پہنتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا میں نے رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ ایسا ہی جوتا پہنتے تھے جس میں بال نہ ہو اسی لیے میں بھی ایسا ہی جوتا پہننا پسند کرتا ہوں۔(صحیح بخاری، کتاب الوضوء، حدیث: 144، ج1، ص80)

حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ایک بار میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما کے ساتھ ایک راستے میں تھا آپ نے باجے کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اس راستے سے دور ہٹ گئے اور دور جانے کے بعد مجھ سے فرمایا: اے نافع! کیا تم کچھ سن رہے ہو میں نے عرض کیا: نہیں تب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں سے ہٹائیں اور فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بانسری کی آواز سنی تو ایسے ہی کیا جو میں نے کیا حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں اس وقت چھوٹا تھا-(مشکوٰۃ، ص318، ابو داؤد، احمد)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا سنت پر عمل کا جذبہ :

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے سنت پر عمل کے جذبے کے بھی کیا کہنے! کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہاپنی وفات سے چند گھنٹے قبل اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں کتنے کپڑے تھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کس دن ہوئی؟

اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی آرزو تھی کہ کفن اور یومِ وفات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی موافقت ہو یعنی حیات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور ممات میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع چاہتے تھے۔

(صحیح بخاری، حدیث 1387،ج1،ص468)

اللہ اللہ یہ شوق اتباع

کیوں نہ ہو صدیق اکبر تھے

اسلام کا تاریخی واقعہ اور تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کا سنت پر عمل کا جذبہ:

تحویلِ قبلہ اسلام کی تاریخ میں سب سے اہم واقعہ ہے نصف شعبان پیر کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز ظہر پڑھ رہے تھے تیسری رکعت کے رکوع میں تھے کہ وحی الہی سے آپ نے نماز میں کعبہ کی طرف رخ کر لیا اور تمام صحابہ کرام نے بھی آپ کی اتباع کی ۔ اس مسجد کوآج تک" مسجد قبلتین" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

(المواھب لدنیہ وشرح زرقانی ،ج2،ص242)

سبحان اللہ! صحابہ کرام علیہم الرضوان کی محبت اور سنت کے عمل کے جذبے کی وجہ سے اس وقت فوراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی یہ سوال نہ کیا کہ ایسا کیوں کہا بلکہ جیسے ان کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ویسے ہی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے کیا جبھی تو مدینے کے سلطان رحمت، عالمیان صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:" میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہے تم ان میں سے جس کی بھی اقتداء کرو گے ہدایت پا جاؤ گے"۔

(مشکوٰۃ المصابیح، باب مناقب صحابہ، حدیث: 6018)

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی