اسلام اللہ کریم کا بھیجا ہوا آخری دین ہے جس طرح نبی
کریم صلی
اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں
اسی طرح روز ِقیامت تک کوئی دوسرا دین نہیں آئے گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد یہ دین جن محفوظ ہاتھوں میں
گیا اور وہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی مقدس جماعت ہے یہ اصحاب جب چند افراد تھے تو بدر کے مقام میں دین کا
دفاع کیا تھا اور جب یہ ہزاروں میں پہنچے تو پوری دنیا میں کفر کے مقابلے میں سیسہ
پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔
دین اسلام کی بنیاد اور اساس صحابہ کرام علیہم الرضوان ثابت ہوئے قرآن و حدیث صحابہ کرام نے ہم تک
پہنچایا ہے اور پوری دیانت داری اور امانت داری کے ساتھ پہنچایا ۔ دین کے راستے
میں جتنی بھی تکلیف اور پریشانی آئی ان کا خندہ پیشانی کے ساتھ مقابلہ کیا اس دین
کو عام کرنے کے لیے اپنے گھر بار اور خاندان تک چھوڑ دیئے۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم مثالی ہے ان کی پوری زندگی حیات نبوی اور سنت نبوی کا صاف وشفاف آئینہ تھی یہ وہ مثالی
جماعت ہے جس نے سنت رسول پر عمل کا بہترین نمونہ پیش کیا ہے ان کی زندگی کا کوئی
بھی شعبہ سنت رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
خالی نہیں تھا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ پر عمل کرنے کے جذبے کا ان واقعات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک دن حجر اسود کے قریب آئے اور بوسہ دے کر
فرمایا خدا کی قسم! میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ نفع دے سکتا ہے اور نہ
نقصان پہنچا سکتا ہے اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے ہرگز
بوسہ نہ دیتا ۔
حضرت عثمان
غنی رضی
اللہ تعالی عنہ نے ایک بار پانی
منگوایا وضو کیا اور مسکرانے لگے پھر ساتھیوں سے فرمایا مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ
میں کیوں مسکرایا؟ساتھیوں نے عرض کیا آپ کس وجہ سے مسکرائے تو فرمایا :ایک بار
حضور صلی
اللہ علیہ وسلم اس جگہ کے قریب
وضو فرمایا تھا اور فراغت کے بعد مسکرائے تو میں نے بھی انہیں کی اداکو ادا کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ
ایک جگہ پراپنی اونٹنی کو چکر لگوا رہے تھے لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا میں اس کی وجہ نہیں جانتا مگر میں
نے اس جگہ رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا اس لئے میں بھی ایسا ہی کر رہا ہوں
(تفسیر صراط
الجنان ،جلد، اول ،صفحہ:461)
ہر حال میں
اور ہر عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اس
مقام پر پہنچ گئے تھے جس کی مثال نہ اس سے پہلے اور نہ بعد میں ملتی ہے حالات کیسے
بھی ہوں صحابہ کرام علیہم الرضوان اپنے
نبی صلی
اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ
کی ادائیگی میں کبھی بھی تاخیر اور کسی بھی طرح کی ٹال مٹول نہ کرتے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی ذات اور سنت پر
عمل کرنے کا جذبہ تھا کہ یہ مقدس جماعت نہ کسی مصیبت پر گھبراتی، نہ نعمت پر
اتراتی، فقر ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں تھا اور دولت سرکشی پیدا نہ کر سکی اللہ کی زمین پر اکڑ کر چلنے کا خیال بھی نہ تھا۔
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کا جذبہ ہی وہ چیز ہے جس کی وجہ
سے اللہ
تعالی نے صحابہ کرام کو وہ مقام
عطا فرمائے جو دنیا میں نہ کسی کو اس سے پہلے حاصل ہوا نہ ہو سکتا ہے ۔ اس مقدس
جماعت کو اللہ
عزوجل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے لئے منتخب فرمایا تھا خود رسول
کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا
مفہوم ہے کہ "میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جو ان کی راہ کو اپنائے گا،
کامیاب ہوجائے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج امت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی، صحابہ کرام کی سیرت پر عمل پیرا ہو کر
خود کو بھی محبوب بارگاہ الہی بنائے۔