حضوراقدس ﷺنے اپنی امت کی ہدایت واصلاح اور ان کی صلاح و فلاح کے لیے جیسی جیسی تکلیفیں برداشت فرمائیں اور اس راہ میں آپ کو جو جو مشکلات درپیش ہوئیں، آپ نے ان کا سامنا کیا۔ آپﷺکی امت ہونے کی حیثیت سے ہم پر بھی کچھ حقوق ہیں جن کو پورا کرنا ہم پر واجب ہے۔

حقوق کی تعریف:حقوق حق کی جمع ہے جس کے معنی فردیا جماعت کا ضروری حصہ ہے۔ (معجم وسیط،ص 188) رسول اللہ ﷺ کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1-رسول الله کی اِتِّباع سنت:حضور اقدسﷺ کی سیرتِ مبارکہ اور آپ کی سنتِ مقدسہ کی اِتِّباع اور پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے۔قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

2-رسول اللہ کی محبت:امت پرآپ ﷺکی محبت لازم و واجب ہے۔قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ۔حضورﷺ کی محبت یہ ہے کہ آپ کی نصرت و مدد کو لازم جانے اور مخالفینِ سنت کو مٹائے اور سنت کی پیروی کرے اور سنت کی مخالفت سے خوفزدہ رہے۔

3-سول اللہ پر درودپاک پڑھنا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ یہ آیتِ مبارکہ سیدالمرسلینﷺ کی صریح نعت ہے جس میں بتایا گیا کہ اللہ پاک اپنے حبیبﷺپر رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے بھی آپﷺکے حق میں دعائے رحمت کرتے ہیں اور اے مسلمانو!تم بھی ان پر سلام بھیجو یعنی رحمت و سلامتی کی دعائیں کرو۔

کعبہ کے بدرُ الدُّجیٰ تم پہ کروڑوں درود طیبہ کے شمسُ الضحیٰ تم پہ کروڑوں درود

4-رسول اللہ کی قبر ِانور کی زیارت:حضور اقدس ﷺ کے روضہ مقدسہ کی زیارت سنتِ مؤکدہ قریب بواجب ہے۔ ترجمہ:اور اگر یہ لوگ جس وقت کہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں آپ کے پاس آ جاتے اور خدا سے بخشش مانگتے اور رسول ان کے لیے بخشش کی دعا فرماتے تو یہ لوگ خدا کو بہت زیادہ بخشنے والا مہربان پاتے۔حضورﷺ کے دربار کا فیض آپ کی وفاتِ اقدس سے منقطع نہیں ہوا ہے، اس لیے جو گنہگار قبرِانور کے پاس حاضر ہو جائے، وہاں خدا سے استغفار کرے اور حضورﷺ تو اپنی قبرِ انور میں اپنی امت کے لیے استغفار فرماتے ہی رہتے ہیں۔

2فرامینِ مصطفٰےﷺ:(1)جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔(دار قطنی،2/351، حدیث:2669) (2)جس نے میری وفات کے بعد میری زیارت کی اس نے گویا میری حیات میں میری زیارت کی۔(دارقطنی، 2/51،حدیث:2668)

5-رسول اللہ کی تعظیم:امت پر حضورﷺکے حقوق میں ایک نہایت ہی اہم اور بہت ہی بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرضِ عین ہےکہ حضور انورﷺ اور آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے اور ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے۔ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام حقوق ادا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے اور ہمیں اچھا امتی بننے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین