حضور اقدس ﷺ  نے اپنی امت کی ہدایت واصلاح اور ان کی صلاح و فلاح کے لیے جیسی جیسی تکلیفیں برداشت فرمائیں وہ ہم سب کو معلوم ہیں۔آپ ﷺ کو اپنی امت سے جو بے پناہ محبت اور اس کی نجات و مغفرت کی فکر اور ایک ایک امتی پر آپ ﷺ کی شفقت و رحمت کی جو کیفیت ہے۔ اس پر قرآن میں اللہ پاک کا فرمان گواہ ہے: ترجمہ: بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر نہایت ہی رحم فرمانے والے ہیں۔

آپ ﷺ پوری پوری راتیں جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اور امت کی مغفرت کے لیے دربار باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گر یہ وزاری فرماتے رہتے۔یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ ﷺ کے پائے مبارک پرورم آجاتا تھا۔ آج ہم اپنے آپ پر غور کریں کہ کیا ہم اپنے اُمتی ہونے کا فرض پورا کر رہی ہیں؟تو جواب میں ”نا“ یعنی ”نہیں“ ہی آئے گا یعنی بالکل بھی نہیں کر رہیں۔نبی پاک ﷺ نے اپنی امت کے لیے جو جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر حضور ﷺ کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔حضرت علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے آپ ﷺ کے مقدس حقوق کو اپنی کتاب شفا شریف میں بہت ہی مفصل طور پر بیان فرمایا ہے۔ ہم یہاں انتہائی اختصار کے ساتھ اس کا خلاصہ پڑھتی ہیں:

حضورﷺ کے امت پر آٹھ حقوق ہیں:1-ایمان بالرسول۔2- اِتِّباع سنتِ رسول۔ 3-اطاعتِ رسول۔4-محبتِ رسول۔5-تعظیمِ رسول۔ 6-مدحِ رسول۔ 7-درودشریف۔ 8- قبرِ انور کی زیارت۔

ہم سب کو چاہیے کہ ان حقوق کی سچے دل سے پیروی کریں۔ کیونکہ حضورﷺ نے ہمارے لیے کیا کچھ نہیں کیا، پتھر بھی بر سائے گئے۔ آپ ﷺ پر بہت کچھ کیا گیا۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے بڑی مشکلوں، مصیبتوں کا سامنا کیا۔کیا ہم اپنے آقا ﷺ کے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتیں کہ روزانہ کم از کم 1200 دفعہ ورنہ کم از کم 313 دفعہ ہی درود پاک پڑھ لیں۔

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا عشقِ رسول:صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے عشقِ رسول سے متعلق سنئے اور جھوم جائیے۔ امیرالمؤمنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے صرف چند گھنٹے پہلے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: رسول الله ﷺ کے کفن مبارک میں کتنے کپڑے تھے اور آپ کی وفات کس دن ہوئی؟ اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ عنہ کی یہ انتہائی تمنا تھی کہ زندگی کے ہر ہر لمحات میں تو میں نے اپنے تمام معاملات میں حضور اکرم ﷺ کی مبارک سنتوں کی مکمل طور پر اتباع کی ہے، مرنے کے بعد کفن اور وفات کے دن بھی مجھے آپ کی اتباع ِسنت نصیب ہوجائے۔ (بخاری، 1/ 468، حدیث: 1387)

یہ بھی ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دے دیں بال کے کروڑویں حصہ کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور بھی نہ کرے۔ کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سر ِتسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ارشاد باری ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ ترجمہ: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔

آپ نے سنا صدیق ِاکبر کا عشقِ مصطفٰے!صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عشقِ مصطفٰےمرحبا!صحیح عشقِ مصطفٰےصحابہ کرام علیہم الرضوان کی زندگیوں سے ملتا ہے۔ پیارے آقا ﷺکی اطاعت کرنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ ہمیں آقاﷺ کی ہر حالت میں اطاعت کرنی چاہیے۔ اے کاش! الله پاک ہمیں صحیح معنی میں حقیقی طور پر پیارے آقا، مکی مدنی مصطفٰے ﷺ کا عشق نصیب فرمائے اور آپ کی اطاعت کرنے والی بنا ئے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ