دعا اللہ رب
العزت سے مناجات
کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے، ا س کے فضل و انعام کی مستحق ہونے اور
بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت ہی آسان اور مجرب نسخہ ہے۔ اسی طرح دعا
ہمارے پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی متواتر سنت،اللہ پاک کے پیارے
بندوں کی عادت، درحقیقت عبادت بلکہ مغزِ عبادت اورگنہگار بندوں کے حق میں اللہ پاک کی طرف
سے بہت بڑی سعادت ہے۔دعا کی اہمیت:دعا کی اہمیت کے بارے میں مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فضائلِ
دُعا میں ارشاد فرماتے ہیں: اے عزیز!دعا ایک عجیب نعمت اور عمدہ دولت ہے کہ
پروردگار نے اپنے بندوں کو کرامت فرمائی اور ان کو تعلیم کی، حل مشکلات میں اس سے
زیادہ کوئی چیز اثر نہیں رکھتی اور دفعِ بلا وآفت میں کوئی بات اس سے بہتر نہیں۔دعا کی اہمیت کا
اندازہ خود قرآنِ پاک میں اللہ پاک کے اس ارشاد
سے لگایا جا سکتا ہے:اللہ پاک قرآنِ
پاک میں ارشاد فرماتا ہے:مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا، جو لوگ میری عبادت سے
تکبر کرتے ہیں، عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔میں دعا مانگنے والے کی دعا
قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔میں اس کام کے لئے ہوں، یعنی تمہاری شفاعت میرے
ذمہ ہے۔دعاایک ایسی عبادت ہے، جو اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ گویا بندہ اللہ پاک سے ہم کلام ہے۔ دعا کے ذریعے ہی بندہ اللہ پاک کی بارگاہ
میں اپنی حاجات و ضروریات پیش کرتا ہے۔یہ بندے کو اپنے رب کریم کے حضور عاجز ی کرواتی
اور اس کی عظمتوں کا کلمہ پڑھواتی ہے۔دعا کی نیتیں:دعا اتنی اہم عبادت ہے تو اس سے
پہلے نیتیں بھی کر لینی چاہئیں کہ بغیر کسی نیت کے کسی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا،
جتنی اچھی نیتیں زیادہ ہوں گی، اتنا ثواب بھی زیادہ ملے گا، دعا مانگنے کی چند نیتیں
ملاحظہ کیجئے۔1۔اللہ پاک کی رضا اور ثواب کمانے کے لئے دعا کریں گی۔2۔احادیث ِمبارکہ
میں بیان کردہ دعا کے فضائل پائیں گی۔3۔دکھلاوے کے رونے سے پرہیز کریں گی۔4۔دعا میں
خشوع و خضوع پیدا کرنے کی کوشش کریں گی۔5۔عبادت سمجھ کر اتباعِ سنت میں دعا مانگیں
گی۔دعا کے آداب:دعا کی اہمیت و فضیلت کے پیشِ نظر اس کے آداب کا جاننا اور دورانِ
دعا انہیں بجالانا ضروری ہے، ہم دیکھتی ہیں کہ انسان کو جب کسی عہدہ داریا بادشاہ
سے کوئی غرض یا حاجت ہو تو انتہائی ادب و احترام کے ساتھ اس کو اپنی درخواست پیش کرتا ہے تو جب دنیاوی بادشاہوں اور عہدہ داروں کے پاس جانے کے آداب
بجالانے کا یہ عالم ہے تو اللہ پاک جو
بادشاہوں کا بادشاہ ہے، اس کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرنے میں کس قدر اہتمام
ہونا چاہئے۔علمائے کرام دعا کے کچھ آداب بیان فرماتے ہیں:باطہارت ہو کر، قبلہ رو
ہوکر، مکمل توجہ کے ساتھ دعا کرے، ہاتھوں کوآسمان کی طرف اٹھائے اور اپنی دعاؤں میں
مسلمانوں کو شامل کرے، دعا کے اوّل و آخر درود پڑھے۔دعا میں ہاتھ اٹھانے کا طریقہ:حضرت اسماعیل حقی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:افضل یہ ہے کہ دعا میں
دونوں ہاتھوں کو پھیلائے اور ان کے درمیان فاصلہ رکھے،اگرچہ قلیل ہو،ایک ہاتھ کو
دوسرے پر نہ چڑھائے،۔امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہمُ العالیہ دعا شروع کرنے سے پہلے ہاتھ اٹھانے کے آداب بیان فرماتے ہیں:دعا
کے آداب میں سے ہے کہ جب بھی دعا مانگیں،نگاہیں نیچی رکھیے، ورنہ نظر کمزور ہونے
کا اندیشہ ہے،۔ دعا کے لئے دونوں ہاتھ اس طرح اٹھائیے کہ سینے کی سیدھ میں یا کندھوں
کی سیدھ میں یا چہرے کی سیدھ میں یا اتنے بلند ہوجائیں کہ بغلوں کی سفیدی نظر
آئے، ان صورتوں میں ہتھیلیاں آسمان کی طرف
پھیلی ہوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے۔قبولیت دعا کے مقامات:1۔قبولیت دعا کے بے شمار
مقامات ہیں۔حضرت علامہ قطب الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:جس مبارک مقام پر حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم کی ولادت ہوئی،اس مقام پر دعا قبول ہوتی ہے۔2۔جس جگہ
رحمتِ الٰہی کا نزول ہو، وہاں دعا مانگنی چاہئے۔3۔علمائےکرام نے اس جگہ کو مقبولیت
کے مقامات میں شمار کیا، جہاں کسی کی دعا قبول ہوئی ہو،جہاں علمائےکرام، اولیائے
کرام کا وجود ہو یا وہ رہے ہوں، وہاں دعا
کرنی چاہئے۔4۔حرمین شریفین میں ہر جگہ انوار و تجلیات کی برسات ہوتی ہے، وہاں پر
بعض مقامات ایسے ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے، وہ یہ ہیں:1۔مطاف ۔2۔ملتزم۔3۔بیت
اللہ کے اندر 4۔عرفات۔5۔مسجد قباء۔6۔مواجہہ شریف۔7۔ مسجدِ نبوی
کے ستونوں کے نزدیک۔8۔جبل احد۔9۔منبر اطہر کے پاس۔10۔مسجد قباء شریف۔11۔جنت البقیع۔12۔زم
زم کے کنویں کے قریب۔13۔مقامِ ابراہیم کے پیچھے۔14۔حطیم۔15۔میزابِ رحمت۔دعا کے
فائدے:دعا کے بے شمار فائدے ہیں۔ مولانا نقی علی خان رحمۃ
اللہ علیہ فضائلِ دُعا میں دعا کے فائدے بیان
کرتے ہوئے فرماتے ہیں:1۔دعا کرنے سے بندہ عابدوں کے گروہ میں داخل ہوجاتا ہے، کیونکہ
دعا عبادت کا مغز ہے۔2۔دعا سے آفات و بلائیں دور ہوتی ہیں اور مقصود حاصل ہوتا ہے۔3۔جو شخص
دعا کرتا ہے وہ اپنے عجز و اختیار کا اقرار اور اپنے پروردگار کے کرم و قدرت کا
اعتراف کرتا ہے۔4۔مشکلات کو حل کرنے میں دعا سے زیادہ اثر کرنے والی اور آفات و بلیات
کوٹالنے میں دعا سے بہترین کوئی چیز نہیں۔ پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دعا بندے کی تین
باتوں سے خالی نہیں ہوتی، اس کا گناہ بخش
دیا جاتا ہے یا اسے دنیا میں فائدہ حاصل ہوتا ہے یا اس کے لئے آخرت میں بھلائی جمع
کی جاتی ہے۔ جب بندہ اپنی ان دعاؤں کا ثواب دیکھے گا، جو دنیا میں قبول نہ ہوئی تھیں
تو دعا کرے گا کہ کاش! میری دنیا میں کوئی دعا قبول نہ ہوئی ہوتی اورسب یہیں کے
واسطے جمع رہتیں۔اللہ
پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
بھی دعا کے آداب بجالاتے ہوئے دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورجو ہمارے حق میں
بہتر ہے وہ عطا کرے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم