جس طرح دنیا میں ہر ذی جان اور ہر چیز کے آنے اور جانے کا وقت مقرر ہے،  اسی طرح ساری کائنات کی بھی ایک میعاد مقرر ہے، جو ربّ کریم کے علمِ ازلی میں ہے، اس میعاد کے پورا ہونے کے بعد ساری کائنات زمین و آسمان، پہاڑ، حیوانات سب فنا ہو جائیں گے اور اسی کو قیامت کہتے ہیں۔جس طرح انسان کے مرنے سے پہلے چند علامات ظاہر ہوتی ہیں، جیسے شدید بیمار ہونا، موت کے سکرات وغیرہ، اسی طرح قیامِ قیامت یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند علامات ظاہر ہوں گی، قیامت کے متعلق قرآن پاک میں اللہ پاک نے بیان کیا ہے، چنانچہ ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے آسمان و زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث (بیکار) نہ بنایا اور بے شک قیامت آنے والی ہے تو تم اچھی طرح درگزر کرو۔(پارہ14، سورۃ الحجر، آیت85) ترجمہ ٔکنزالایمان:اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتار دی اور انصاف کی ترازو اور تم کیا جانو، شاید قیامت قریب ہی ہو۔ (پ 25، شوریٰ: 17)موجودہ دور میں پائی جانے والے نشانیاں:1:قُربِ قیامت وقت میں برکت ختم ہو جائے گی۔ حدیث نبوی ہے: حضرت انس رضی اللہُ عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی، جب تک زمانہ ایک دوسرے کے قریب نہ ہو گا، (یعنی زمانے کے حصّے جلد جلد گزرنے لگیں گے)، سال مہینے کے برابر ہوجائے گا، مہینا ہفتہ کے برابر، ہفتہ ایک دن کے برابر اور اس دن ایک ساعت کے برابر ہوگا اور ساعت آگ کا شعلہ(اُٹھ کر ختم ہو جانے) کے برابر ہوگی۔ (انوار الحدیث، صفحہ 116)2: لونڈی اپنے آقا کو جنم دے گی، یعنی اولاد والدین کے ساتھ یہ سلوک اور نافرمانی کرےگی۔3:قوم کے سردار(حکمران) کمینے اور ذلیل لوگ ہوں گے۔4:لوگ علمِ دین حاصل کریں گے، مگر دین کی خاطر نہیں بلکہ دنیا اور اس کو(دنیا) کو جمع کرنے کی خاطر۔ حدیث رسول میں آیا ہے :حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے منقول ہے :نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب غنیمت کو اپنی دولت اور امانت کو غنیمت اور زکوٰۃ کو ٹیکس بنالیا جائے اور غیرِ دین کے لئے علم حاصل کیا جائے اور آدمی اپنی بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے اور اپنے دوست کو قریب اور باپ کو دور کرے اور مسجد میں اونچی آوازیں ہوں اور قبیلےکا بد کار قوم کی سرداری کرے اور قوم کا ذمہ داران کمینہ ہو اور آدمی کی تعظیم کی جائے اس کی شرارت (ظلم) کے خوف سے اور رَنڈیاں (گانے والی عورتیں) اور باجے ظاہر ہو جائیں اور شراب پی جائیں اور اس کے پچھلے اگلوں پر لعنت کریں، اس وقت تم پر سرخ ہوا، زلزلہ، دھنسنا اور صورتیں بدلنا، پتھر برسنے اور نشانیوں کا انتظار کرنا،جو لگاتار ہوں گی،جیسے ہار جس کا دھاگہ توڑ دیا جائے تو لگاتار گرے۔ (مراۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 202، 203)5۔عورتوں کی کثرت ہوگی۔بخاری شریف کی حدیث مبارکہ میں ہے:مردوں کی تعداد کم ہو جائے گی اور عورتیں بہت زیادہ ہوں گی، یہاں تک کہ ایک مرد کی سرپرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی۔ (بخاری، کتاب العلم، جلد 1، صفحہ 47) نوٹ:اہلِ سنت کا عقیدہ ہے کہ جس طرح توحیدو رسالت ،فرشتوں، دوزخ و جنت پر ایمان لانا ضروری ہے، اسی طرح قیامت پر ایمان ضروری نہیں، بلکہ فرضِ عین ہے۔ یہ نشانیاں ذکر کی گئیں، یہ ساری کی ساری معاذ اللہ ہمارے اس پرفتن دور میں پائی جا رہی ہیں کہ اولاد اپنے والدین سے انتہائی بد سلوکی کرتی اور ان کی نافرمانی اور ان کے حقوق کو پامال کر رہی ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان آفات سے محفوظ رکھے اور ہمیں حقیقی معنوں میں علمِ دین حاصل کرنے اور دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین یا رب العالمین