پہلی نشانی:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے سوال کئے تھے، اس میں سے ایک سوال یہ تھا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: لونڈی اپنے مالک کو جنم دے گی۔ یہ نشانی ہمارے سامنے ہے کہ آج اولاد اپنے ماں باپ کی آقا بنی ہوئی ہے، بیٹی ماں کی حکمران بنی ہوئی ہے، یہ دور ہمارے سامنے ہے۔دوسری نشانی: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، ہم حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم قیامت کب آئے گی؟آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب امانت کو ضائع کر دیا جائے گا تو سمجھ لینا کہ قیامت آگئی، عرض کی:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم امانت کو ضائع کرنے کا مطلب کیا ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کہا: جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیئے جائیں تو سمجھ لینا کہ قیامت آگئی، جب مسندوں کے اوپر مسندوں کے حقدار نہیں ہوں گے، جب تخت اور تاج کے مالک غدار اور بے دین اور نااہل لوگ ہوں گے، تخت اور تاج کی حکمرانی والے بھی نااہل ہوں گے تو پھر سمجھ لینا قیامت آنے والی ہے۔ تیسری نشانی: حضرت انس رضی اللہُ عنہجنہوں نے دس سال تک حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نوکری کی ہے، یہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خادم خاص ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کہتے سنا: قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت پھیل جائے گی۔ آج انفارمیشن زیادہ ہو گئی ہے، لیکن جس کو علم کہا جاتا ہے، مؤمن کے سینے کا جمال اور نور ہے، وہ اُٹھا لیا گیا ہے، لوگ کہتے ہیں: آج جتنا علم ہے، پہلے نہیں تھا، آج کوئی غزالی دکھاؤ، کوئی احمد بن حنبل جیسا دکھاؤ ، یہ غلط بات ہے کہ پہلے علم نہیں تھا اب ہے، ان انہی پھیلا ہے یہ چند معلومات ہیں، یہ انفارمیشن کا دور ہے، خبر ہے، علم مؤمن کے سینے کا جمال ہے، جو زندگی کی راہ کو اجالا دیتا ہے، زمانے کو مالک کی دہلیز کے قریب کر دیتا ہے، انسانوں کو انسانیت دکھاتا ہے، وہ علم جو ہے اٹھا چلا جا رہا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے پوچھا گیا : حضور! علم سینوں سے اُچک لیا جائے گا، سینوں سے کھینچ لیا جائے گا؟ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کہا:نہیں، علما اٹھا لئے جائیں گے، ان کی جگہ لوگ جاہلوں کو اپنا امام مانیں گے۔چوتھی نشانی:زنا عام ہو جائے گا۔پانچوی نشانی:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ عورتوں کا ایسا لباس ہوگا کہ ان کا جسم نمایاں ہوگا یا جسم ننگے ہوں گے، ایسا لباس اس لئے پہنیں گی کہ مرد ان کو دیکھیں۔ننگے کا مطلب کہیں جسم کا حصّہ چھپا ہو اور کہیں سے دِکھ رہا ہوگا کہ حجاب بھی ایسا ہوتا ہے کہ اوپر کر کے چہرہ دکھاتی ہیں کہ لوگ ان کو دیکھیں اور ان کو اچھا کہیں، یہ قیامت کی نشانی نہیں تو اور کیا ہے؟اللہ پاک ہمیں ایسی عادت سے نجات عطا فرمائے۔اٰمین