جس طرح دنیا میں ہر پیدا ہونے والی چیز ایک میعاد پر فنا ہوتی اور مٹتی رہتی ہے، یونہی ساری کائنات کی بھی ایک عمر و میعاد اللہ کریم کے علم میں مقرر ہے۔ اس کے پورا ہونے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری کائنات، زمین و آسمان، دریا، پہاڑ، جمادات، نباتات، حیوانات سب فنا ہوجائیں گے، اسی کا نام قیامت ہے، مگر جس طرح عموماً آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات،جان کنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں،اسی طرح قیام قیامت یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی۔(سنی بہشتی زیور (کامل)، ص 4٧، مطبوعہ فرید بک اسٹال) ان میں سے کچھ نشانیاں موجودہ دور میں بھی پائی جاتی ہیں، جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:1اللہ پاک کی عطا سے غیب کی باتیں بتانے والے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھایا جائے گا اور جہل کا ظہور ہو گا۔(بخاری، کتاب النکاح، باب یقلّ الرجال ویکثر النساء، 3/472، الحدیث: 5231)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: علم سے مراد علم دین ہے، جہل سے مراد علم دین سے غفلت۔ آج یہ علامت شروع ہوچکی ہے۔ دنیاوی علوم بہت ترقی پر ہیں مگر علوم تفسیر، حدیث، فقہ بہت کم رہ گئے۔ مسلمانوں نے علم دین سیکھنا قریباً چھوڑ دیا۔ یہ سب کچھ اس پیشگوئی کا ظہور ہے۔(مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٧)2_حدیث پاک میں قیامت کی ایک نشانی یہ بیان فرمائی:قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ عرب کی زمین چراگاہ اور نہری ہوجائے۔ (المستدرک ، کتاب الفتن، الحدیث : 8519 ، ج 5 ، ص 674)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ پیش گوئی تو اب دیکھنے میں آرہی ہے۔جدہ سے مکہ معظمہ تک سبزہ باغات ہوگئے۔عراق کے ریتیلے میدان باغوں میں تبدیل ہوچکے۔ (مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٨)3قیامت کی ایک نشانی زنا کا عام ہونا بھی ہے۔(بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: زنا کی زیادتی کے اسباب، عورتوں کی بےپردگی، لڑکوں، لڑکیوں کی مخلوط تعلیم، سینما (فلموں، ڈراموں، سوشل میڈیا وغیرہ) کی بےحیائی، گانے، ناچنے کی زیادتیاں، یہ سب آج موجود ہیں۔ ان وجوہ سے زنا بڑھ رہا ہے۔(مرآة المناجیح، ج ٧، قیامت کی علامتوں کا بیان، ص 1٩٧)4گانے باجوں کی کثرت ہونا بھی قیامت کی ایک نشانی ہے (بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) اور یہ موجودہ دور میں بہت زیادہ پائی جارہی ہے۔ ٹی وی، سوشل میڈیا اسٹیٹس اور دیگر مختلف ذرائع سے گانے باجوں کی کثرت صرف کافروں میں ہی نہیں بلکہ مسلمانوں میں بھی عام دیکھنے میں آرہی ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے گانے سے اور گانا سننے سے منع فرمایا ہے۔(کنزالعمال،کتاب اللھو ۔۔۔ إلخ، رقم: 40655 ،ج 15 ،ص 95)5قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ انسان اپنے دوست احباب سے میل جول رکھے گا اور باپ سے جدائی۔(بہار شریعت، حصہ اول، معاد و حشر کا بیان) حالانکہ دوستوں کے مقابلے میں ماں باپ کے حقوق بلاشبہ کہیں زیادہ ہیں اور یہ بات ہر ذی شعور جانتا ہے۔ دوستوں سے میل جول کے سبب والدین کی حق تلفی و دل آزاری کرنے والوں کو اپنے اس طرزعمل سے اجتناب کرنا چاہئے۔