لوگ تم سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں تم فرماؤ،  اس کا علم تو اللہ پاک ہی کے پاس ہے اور تم کیا جانو ، شاید قیامت قریب ہی ہو۔(الاحزاب:33)قیامت آنے والی ہے، اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور یہ کب آنے والی ہے، اس کا علم اللہ پاک کو ہے اور ربّ کریم کے بتائے سے اللہ پاک کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جانیں، ہمیں اس کا علم نہیں، غیب کی خبریں بتانے والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیامت کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں کہ جب عقل والے ان نشانیوں کو دیکھیں تو قیامت کی تیاری کریں اور نشانیوں میں سے بعض گزر چکی ہیں، جیسا کہ حجرِ اسود کا چوری ہونا، بعض آنے والی ہیں، جیسے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا دنیا میں تشریف لانا، کچھ نشاناں اس دور میں بھی موجود ہیں، جن میں سےچند کا ذکر کیا جائے گا:1۔حدیث جبرائیل میں ہے، جب جبرائیل علیہ السلام نے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے دریافت کیا تو آقا علیہ السلام نے فرمایا:لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی،ننگے سَر، ننگے بدن،بکریاں چرانے والے غریب لوگ تعمیرات میں مقابلہ کریں گے۔( مسلم، کتاب الایمان، باب معرفۃ الایمان، حصہ 102)قیامت کی یہ نشانی آج کے زمانے میں ظاہر ہوچکی ہے، آج کل اولاد اپنے ماں باپ کی بجائے تعظیم اور خدمت کرنے کے ان کی حکمران بنی بیٹھی ہے، آج حکم اولاد کا ہے اور حکم ماننے والے ماں باپ ہیں،عرب کے غریب بکریاں چرانے والے آج کل اپنے بڑے بڑے محلات پر فخر کرتے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی عمارت پوچھیں تو وہ عرب میں ملے گی، دوسری بڑی عمارت پوچھیں تو وہ بھی عرب میں ملے گی، یہ دولت اور تعمیرات میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔2۔فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:قیامت کی نشانیوں سے یہ ہے: علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی۔(مشکوة ، الحدیث5437) آج یہ نشانی ظاہر ہو چکی ہے،علمِ دین سیکھنے والے کم اور دنیاوی علم سیکھنے والے بیشمار ہیں، علمائے دین اٹھتے جارہے ہیں، ان کے جانشین پیدا نہیں ہورہے ، علم مؤمن کے سینے کا جمال و نور ہے، آج کہتے ہیں :انفارمیشن زیادہ ہے، پہلے تو اتنی نہ تھی تو آج کوئی غزالی لا کر دکھائے، کوئی رومی دکھا دے، کوئی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نعلین کی خاک برابر لا کر دکھا دے، انسان کو انسانیت سکھانے والا علم اٹھ گیا ہے، انفارمیشن بہت ہے، انسانیت نہیں ہے، علم کی بات سننے کا ہمیں شوق ہی نہیں، نہ اس بات کا کہ ہمارا بچہ عالم بنے۔3۔قیامت کی ایک اور نشانی جو آج کے دور میں ظاہر ہوچکی ہے، وہ بدکاری یعنی زنا ہے، نظر کا زنا اس زمانے میں بُرا رہا ہی نہیں ہے، فیشن کے نام پر خود کی نمائش جاری ہے اور شہوات اور لذت بھری آنکھوں سے بے پردہ خواتین کو دیکھنا modernism کہلاتا ہے، ہاتھ ملانا نامحرموں سے ایسا ہے، جیسا اس میں کوئی قباحت ہی نہ ہو، ہمارے اپنے ملک میں زنا تیزی سے سستا ہوتا جا رہا ہے۔ 4۔شراب نوشی عام ہو جانا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، آج مسلمانوں میں بھی شراب فخر کےطور پر پی جاتی ہے، کہا جاتا ہے: یہ چودھریوں کے بڑے لوگوں کی شادی ہے، شراب کے بغیر کیسے ہوگی؟الامان و الحفیظفرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:(قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے)زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب کثرت سے پی جانے لگے گی،عورتیں بہت ہو جائیں گی، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا ایک مرد منتظم ہوگا۔(صحیح بخاری 5577)5۔نبی محترم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب امانت کو ضائع کر دیا جائے گا تو سمجھنا قیامت آگئی ہے۔(بخاری شریف، 6496)آج یہ نشانی بھی ظاہر ہوچکی ہے، امانت اُٹھ جانے/ضائع کرنے سے مراد یہ ہے کہ معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کردیئے جائیں گے، مسند کے اوپر مسند کے حقدار نہیں ہوں گے، بلکہ غدار، بے دین اور نا اہل لوگ ہوں گے۔قیامت کی نشانیاں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنے قیامت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرے، اپنے اندر ربّ کریم کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر جواب دینے کا خوف پیدا کرے، نیک اعمال کرے، برےلوگوں میں سے خود کو نکال لے، یہ نہ ہو کہ موت آجائےاور قیامت میں ٹھکانہ جہنم ہو۔اللہ پاک گناہوں سے سے بچا کر اپنے محبوب بندیوں میں شامل فرما لے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم