قیامت کے دن پر ایمان لانا مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے،یہ عقیدہ مسلمان کو نیکیوں پر استقامت اور برائیوں سے نفرت کی ترغیب دلاتا ہے،کیونکہ جب تک انسان کو سزا کا خوف نہ ہو، یہ جرائم سے بچ نہیں سکتا،اسی طرح جس کا عقیدہ قیامت پر پختہ نہیں،وہ گناہوں سے پوری طرح بچ سکتا ہے نہ عبادات میں مشقت اٹھا سکتا ہے،قیامت کا دن برحق ہے،خواہ کوئی مانے یا نہ مانے، ہمارا ایمان ہے کہ انسان و حیوان،زمین و آسمان سمیت سارا جہان اور اس کائنات کی ہر ایک چیز ایک دن فنا ہو جائے گی،صرف اللہ پاک کی ذات ہی باقی رہے گی، دنیا فنا ہونے یعنی قیامت برپا ہونے سے پہلے کچھ نشانیاں ظاہر ہوں گی، جن میں چند یہ ہیں:1۔ وقت میں برکت نہ ہوگی،یہاں تک کہ سال مہینے کی مانند،مہینا ہفتے کی مانند، ہفتہ دن کی مانند اور دن ایسا ہو جائے گا کہ جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور بھڑک کر بجھ گئی،(یعنی وقت بہت جلد گزرے گا)۔ (شرح السنۃ کتاب الفتن ،ج7،ص442، رقم الحدیث4159)یہ نشانی آج کے وقت کی عکاس ہےکہ وقت میں برکت نہیں،تیز رفتار گاڑیوں،تیز ترین سواریوں،تیز ترین مواصلات،جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ہر کوئی یہی کہتی نظر آتی ہے: میرے پاس وقت نہیں ہے۔دین کے لئے، فرائض کے لئے،حقوق العباد کے لئے ٹائم نہیں ملتا۔2۔ملکِ عرب میں کھیتی،باغ اور نہریں جاری ہوجائیں گی۔(المرجع السابق،حدیث(6786 ملکِ عرب جہاں پہاڑ ہی پہاڑ قدرتِ الٰہی کا شاہکار ہیں، صحرا اور ریت ہے،وہاں بھی کھیتی باڑی کو فروغ مل رہا ہے اور آنے والے چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث عرب کے صحراؤں میں برف باری ہوا کرے گی۔3۔مرد اپنی بیوی کا فرمانبردارہوگا، ماں باپ کی نافرمانی کرے گا۔)بہارِشریعت،حصہ:1، ماخوذا، ص60، بحوالہ جامع ترمذی،صحیح مسلم(موجودہ دور میں قیامت کی یہ نشانی زد زبان عام ہےکہ آج کل ماں باپ سے بڑھ کر شوہر اپنی بیوی کی بات مانتا ہے،ہر عورت کی خواہش ہے کہ اس کا خاوند صرف اُسی کی بات کو اہمیت دے، لوگ والدین سے علیحدہ اپنا الگ گھر بنا لیتے ہیں، والدین کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے، اپنے احباب سے میل ملاپ اور تعلقات رکھتے ہیں،مگر والدین سے دور رہتے ہیں۔4۔گانے باجے کی کثرت ہوگی۔ )بہارِشریعت، حصہ:1،ماخوذا،ص(60آج کل گانے باجے کی کثرت ہمیں قُربِ قیامت کا پیغام دے رہی ہے، گھر گھر میں فلمی گانوں کا رواج ہے،یہاں تک کہ ہسپتال جہاں لوگ مختلف امراض میں مبتلا زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہوتے ہیں، وہاں بھی ٹی وی، کیبل نیٹ ورک کا رواج بڑھ رہا ہے، مریضوں کو توبہ استغفار اور اوراد و وظائف کی تلقین کے بجائے فلمی گانے سننے، فلمی ڈرامے دیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے، ہمارے بازار، دوکانیں اور ہوٹل گانے باجوں کی نحوستوں سے بھرے پڑے ہیں، یہ قیامت کی نشانیاں نہیں تو اور کیا ہے؟5۔زنا کی زیادتی ہوگی اور اس بے حیائی کے ساتھ زنا ہوگا کہ بڑے چھوٹے کی تمیز نہ رہے گی۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)موجودہ دور میں پائی جانے والی یہ قیامت کی ہولناک نشانی ہے۔آج مسلم ممالک بھی اس آفت و بے حیائی کی زَد میں ہیں،کہیں بے حیائی اور بدکاری عروج پہ ہے، نفس کسی کو قابو نہیں ہے اور اس قدر بے لگام ہے کہ چھوٹے چھوٹے معصوم بچے اور بچیوں کو روندتا ہوا چلا جاتا ہے۔قیامت کی کچھ نشانیاں تو ظاہر ہو چکیں ہیں، مگر ابھی کچھ نشانیاں باقی ہیں، ہمیں خوفِ خدا سے ڈر جانا چاہئے اور خدا پاک کی نافرمانیوں سے باز آجانا چاہئے۔ اللہ پاک ہم سب کو قیامت کی ہولناکیوں سے محفوظ و مامون فرمائے، بروزِ محشر شافعِ محشر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت سے بہرہ مند فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم