اولاد کو سدھارنے کے طریقے از بنت ایاز خان،فیضان ام
عطار گلبہار سیالکوٹ
آج کل
تقریباً ہر والدین کا ہی یہ مسئلہ ہے کہ اولاد کو سدھاریں کیسے؟ اس میں کچھ غلطیاں
والدین کی بھی ہے اگر والدین اپنی اور بچوں کی یہ غلطیاں دور کر دے تو ممکن ہے کہ
اولاد سدھر جائے اور فرمانبرداری کرنے والی بن جائے۔
مندرجہ
ذیل میں دیئے گئے یہ چند طریقے ملاحظہ فرمائیں:
1:
والدین اپنے بچوں پر غور کرے کہ کہیں وہ کسی غلط صحبت میں تو نہیں رہ رہے اس کے
دوست کیسے ہے کیونکہ حدیث پاک میں آتا ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: انسان اپنے
دوست کے مذہب پر ہوتا ہے اس لیے تم میں سے ہر شخص کو دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کس سے
دوستی کر رہا ہے۔
اس
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کسی شخص کا دوست نیک اور صالح متقی ہو تو وہ اس سے نیکی کا
وصف حاصل کرے گا۔
اگر
اولاد کسی غلط صحبت میں رہ رہی ہیں تو انہیں اس غلط صحبت سے دور کر ئے اور اور
اچھی صحبت کا عادی بنا ئے جیسے علماء کرام،مفتیان کرام کی صحبت۔
2:
گھر کا ماحول بچے پر بہت اثر کرتا ہے اگر گھر میں لڑائی جھگڑے والا ماحول ہو گا تو
بچے کی ذہنیت پر برا اثر پڑے گا جبکہ اس کے برعکس گھر کا ماحول سکون اور پیارو
محبت والاہو گا تو بچہ بھی پیارو محبت سیکھے گا اگر بڑے اپنے بڑوں کا ادب واحترام
کرے گے تو بچے بھی ایسا ہی کرے گے اگر اولاد کو سدھارنا ہے تو گھر کا ماحول صحیح
کرنا پڑے گا۔
3: آج
کل والدین اپنی اولاد کو دنیاوی تعلیم دلوانے میں لگے رہتے ہیں اور دینی تعلیم کی
طرف توجہ ہی نہیں دیتے جب ان کو والدین،رشتےداروں کے حقوق معلوم ہی نہیں ہوں گے
دین کا پتہ نہیں ہو گا اچھے برے کی تمیز نہیں ہو گی تو وہ کیسے سدھرے گئی دنیاوی
تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کو دینی تعلیم بھی دلوائے اس طریقے سے بھی بہت سے
نافرمان سدھر گئے ہیں۔
4:
والدین اپنی کاروباری،گھریلوں زندگی میں اتنے مصروف ہو جا تے ہیں کہ انہیں اپنی اولاد
کو وقت دینے کا وقت ہی نہیں ملتا جب اولاد کو وقت نہیں دیں گے اچھی بری بات نہیں
سکھائیں گے تو وہ کیسے اچھے بن سکیں گے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو وقت
دے اچھی تربیت کرے اچھی بری بات بتائے ہر چیز میں رہنمائی فرمائیں اولاد سے دوستی
کرے تاکہ وہ کوئی بات نہ چھپائے۔