اولاد کے بگڑنے میں سب سے اہم کردار ماں باپ کا ہوتا ہے۔ جب ماں نے بچے کو کسی غلط کام سے روکنا نہیں تو بچے نے کس طرح سیدھا ہونا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ اور بگڑے گا۔ جب والدین کا مقصد حیات حصول دولت عیش و آرام بن جائے تو وہ اولاد کی ترتیب کیا کرئے گے اور پھر جب اولاد کی طرف سے ایسا بگڑا پن دیکھتے ہیں تو ہر ایک سے اسکے بگڑنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔

ایسے والدین کو غور کرنا چاہئے کہ اولاد کو اس حال تک پہنچانے میں ان کا کتنا ہاتھ ہے کیونکہ انہوں نے اپنے بچے کو ABC تو سکھا یا مگر قرآن پڑھنا نہ سکھایا مغربی تہذیب کے طور طریقے بتائے مگر سنتیں نہ سکھائیں، انہیں جنرل سائیں وغیرہ کا بتایا مگر ان کو فرض علوم نہ سکھائے اسکے دل میں مال کی محبت ڈالی مگر عشق رسول ﷺ کی شمع نہ روشن کی اسے دنیاوی ناکامیوں کے بارے میں بتایا مگر یہ نہ بتایا کہ اگر آخرت میں ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا اس کی ناکامی کا خوف نہ دلایا تو ایسی صورت میں جب بچے کو کچھ سیکھانا ہی نہیں اسکی دین کی طرف رہنمائی ہی نہیں کرنی تو اسطرح اولادنے تو بگڑنا ہی ہے۔

اس لیے اپنی اولاد کو سیدھے راستے پر چلائیے ان کو دین کی طرف راغب کرے انہیں قرآن سیکھنے کے لیے بھیجے۔ ان کو حضور ﷺ کی سنتوں کے بارے میں بتائے ایسے میں ہمارا شعبہ دعوت اسلامی ہمیں بہت سی آسائش فراہم کر رہا ہے۔ بہت سے بچے قرآن کی تعلیم حاصل کر ر ہے ہیں اور طرح طرح کے کورس کر رہے ہیں اور اپنے ماں باپ کا نام روشن کر رہے ہیں اور سیدھے راستے پر چل رہے ہیں۔ ماشاء اللہ

اللہ پاک سبکی اولاد کو فرمانبردار بنائے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین

اولاد کو سدھارنے کے بہت سے روحانی علاج بھی ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں:

1۔ نافرمان اولاد کو فرمانبردار بنانے کے لئے تاحصول مراد نماز فجر کے بعد آسمان کی طرف رخ کر کے کا يا شہيد 21 بار پڑھیں ( اول و آخر ایک بار درود پاک)۔

2۔ ہر نماز کے بعد ذیل میں دی ہوئی دعا اول و آخر درود شریف کے ساتھ ایک بار پڑھ لیں۔ انشاء اللہ عزوجل بال بچے سنتوں کے پابندیں گے۔ اور گھر میں مدنی ماحول قائم ہوگا:

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(۷۴) (پ 9، الفرقان: 74)