اولاد اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے جس پر اللہ پاک کا
جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے بعض والدین ایسے ہیں جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں
اور دن رات دعائیں کرتے ہیں لہذا جنہیں اولاد کی نعمت حاصل ہے انہیں چاہیے کہ
اولاد کی قدر کریں اور جس طرح اولاد پر والدین کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح اولاد کے
بھی والدین پر حقوق ہوتے ہیں والدین پر اولاد کے جو حقوق اعلیٰ حضرت نے ارشاد
فرمائے درج ذیل ہیں:
والد کا اپنی اولاد پر سب سے پہلا حق یہ ہے کہ وہ
اپنے بچوں کی امی اچھی (نیک) تلاش کرے جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان
اور بائیں کان میں تکبیر کہے چھوہارا یہ کوئی میٹھی چیز منہ میں نرم کرکے اس کے
منہ میں ڈالے کہ یہ اخلاق اچھے ہونے کی علامت ہے ساتویں روز یا چودھویں یا اکیسویں
روز عقیقہ کرے لڑکی کے لیے ایک جانور لڑکے کے لئے دو جانور اچھا نام رکھے لڑکا کا
نام احمد یا محمد رکھے پکارنے کے لیے کوئی اور رکھ لے پیارے آقا ﷺنے ارشاد فرمایا:
جس دستر خوان پر کوئی احمد یا محمد نام کا ہوگا اس پر دو بار برکت نازل کی جائے گی
مارنے میں احتیاط کرے جو مانگے اگر مناسب ہو لے دےماں سے دو سال تک دودھ پلوائے
بچے کا نان نفقہ حاجت کا سامان مہیا کرے۔
زبان کھلتے ہی اﷲ اﷲ پھر لا الہ الا ﷲ پھر پورا
کلمہ سکھائے جب تمیز آئے ادب سکھائے، کھانے ،پینے، اٹھنے، بیٹھنے، حیا، بزرگوں کی
تعظیم، ماں باپ، استاذ ، کی تعظیم سکھائے بیٹی کو شوہر کی اطاعت کے آداب اور طریقے
بتائے قرآن پاک پڑھائےبیٹے کو صحیح
العقیدہ سنی اساذ کے حوالے کردے اور بیٹی کو نیک پارسا عورت سے پڑھوائے بعد ختم قرآن
تلاوت کی تاکید کرے حضور اقدس ﷺ کی تعظیم
و محبت انکے دل میں ڈالے سات سال کی عمر سے نماز کی تاکید کرنا شروع کردے 10 سال کی
عمر سے مار کر پڑھائےعلم دین خصوصاً فرائض و واجبات باطنی و ظاہری گناہوں کے متعلق
پڑھائے بیٹے کو لکھنا اور کسی فن میں ماہر ہونا سکھائے اور سورہ مائدہ کی تعلیم
دےبیٹی کو سینا پرونا کاتنا وغیرہ سکھائے سورہ نور کی تعلیم دے بیٹے کا ختنہ اعلان
کے ساتھ کرے بیٹی کی پیدائش پر خوش ہو اور اسے نعمت الہیہ جانے کوئی بھی پھل یہ نئ
چیز لائے تو بیٹی کو دے بیٹیوں سے دلجوئی و خاطر داری زیادہ رکھے کی انکے دل چھوٹے
ہوتے ہیں نو سال سے بچہ اور بچی کا بسترا الگ کردے سفر سے آئے تو انکے لئے ضرور
تحفہ لائےبیمار ہوں تو انکا علاج کروائے ہر گز ہر گز بری صحبت میں نہ بیٹھنے دے
وراثت سے محروم نہ کرے جب کفو ملے تو بیٹیوں کا نکاح کرنے میں دیر نہ کرے۔