انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ کا
نائب ہے اس لیے انسان کو بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں ان میں اولاد کی تربیت سب سے
اہم فریضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولا نا اولا د سے والدین کے حقوق کے متعلق
پوچھنے سے پہلے والدین سے اولاد کے حقوق کے متعلق پوچھے گا۔ جیسے الله نے والدین
کے ساتھ نیکی نے کا حکم دیا ایسے ہی اولاد کے ساتھ بھی نیکی کرنے کا حکم ہے۔ اولاد
کے حقوق میں سے کچھ حقوق یہ ہیں:
جب بچہ سال ہو تو سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اس کے کان
میں اذان دی جائے۔
عقیقہ کرنا۔ بچے کے پیدا ہونے کے ساتویں دن یا اس
کے بعد جو جانور اس کے حوالے سے ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے
عقیقے کی تاکید فرمائی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقے کے ساتھ گروی
ہے۔ اس کی طرف سے ساتویں دن ذبح کیا جائے اور بچے کا نام رکھا جائے۔ (ابو داود، 3/141،
حدیث: 2837)
اچھے نام کا انتخاب کرنا۔ والدین کا اولین فرض ہے
کہ وہ اپنے بچوں کے اچھے نام رکھیں اور ان کو اچھے نام سے پکاریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا
کہ باپ پر بچے کا یہ بھی حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو حسن ادب سے
آراستہ کرے۔(شعب الایمان، 6/400، حدیث: 8658)
ختنہ کروانا، اولاد کے درمیان عدل و انصاف کرنا یعنی
بیٹوں اور بیٹیوں میں فرق نہ کیا جائے بلکہ بیٹیوں کو بھی بیٹوں کی طرح ہر چیز میں
برابر حصہ دیا جائے۔ بیٹوں کے بالغ ہونے پر ان کی مناسب جگہ شادی کی جائے۔
اولاد کی غلطیوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ انہیں
صحیح اور غلط کی پہچان ہو۔
ان کے لیے دعائے خیر کرنا ، چنانچہ نبی کریم ﷺ حضرت
حسن و حسین رضی اللہ عنہ کو گود میں لے کر دعا کرتے تھے کہ اے الله ! ان سے محبت
کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔
اولاد کو روزگار کے لائق بنانا تاکہ بڑے ہونے پر وہ
خود کما سکیں اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بچ سکیں۔
آخر میں الله سے دعا ہے کہ الله پاک ہمیں تمام حقوق
بر وقت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین