اللہ بے پرواہ خوبوں والا ہے . حضرت موسی علیہ السلام نے  اپنی قوم سے فرمایا ہے بنی اسرائیل ، یاد کرو جب تمہارے رب اعلان فرما دیا کہ اگر تم اپنی نجات اوردشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر ادا کرو گے اور ایمان و عمل صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطاء کروں گا اور اگر تم کفرو -معصیت کے ذریعے میری نعمت کی ناشکری کروگے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ روح البيان ابراهيم تحت الآية (5)جلد (4) آیت (399 - 400)

ناشکری کے سبب بندے کے درجات میں کمی ہوتی ہے اور ناشکری کی وجہ سے تحت میں ملنے والے فوائد سے محرومی ہو جاتی ہے. ناشکری نعمتوں کے زوال کا سبب ہے. نا شکری اللہ کے عذاب کو بلانا ہے اور نا شکری کے متعلق حضور علیہ السلام

کے کثیر فرامین ہیں جن میں سے چند مندرج ذیل ہیں .

(1) ناشکری کے سبب نعمت بھی عذاب۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطاء فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کر دیں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر ہے۔ اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادرہے. اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشكر الله الحدیث (80)

(2) تھوڑی نعمتوں پر شکر ادا نہ کرنا گویا زیادہ نعمتوں پر شکر نہ کرنا. حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا ۔ اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔شعب الايمان الثانی والستون من شعب الایمان الخ فصل في المكافاة بالضائع الحديث (19)

(3) ناشکری کی وجہ سے درجات میں کمی اور دنیا میں نعمتوں میں کمی .حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں . الله تعالی دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالی کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالی کے لیے تواضح کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے۔ اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے۔ اور جس پر اللہ تعالی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکریہ ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالی کے لیے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالٰی دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا ہے . اور اس کے لیےجہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے۔ پھر اگر اللہ تعالی چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا ۔ رسائل ابن الى الدنيا التواضع والخمول (555/3 رقم 93)

(4) : شکریہ ادا نہ کرنا .حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا. اورجس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے۔ جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔ مراة المناصبح جلد (4) حدیث (3032)

(5) ناشکری کے سبب دوزخ میں جانا . روایت ہے ابھی سعید خدری سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام بقر عید یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزرے تو فرمایا کہ اے بیبیوا خوب خیرات کرو کیونکہ مجھے دیکھا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو انہوں نے عرض کی : حضور یہ کیوں ؟ فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی تو خاوند کی ناشکری ھو تم سےبڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی عورتوں نے عرض کی حضور ہمارے دین و عقل میں کمی کیونکر ہے فرمایا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواھی مرد کی گواھی سے کم ہے۔ عرض کیا ھاں فرمایا یہ عورت کےعقل کی کمی ہے، فرمایا کیا یہ درست نہیں کہ عورت حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کر سکتی عرض کیا ھاں فرمایا یہ اس کے دین کی کمی ہے.مراة المناجيح جلد (1) حدیث (19)