ظہور احمد
عُمرانی (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
ناشکری کا
مطلب ہے کسی کی محنت یا معاونت کی قدر نہ کرنا یا اس پر شکریہ ادا نہ کرنا یہ ایک
منفی اور نآپسندیدہ خصوصیت ہے جو انسان کی اخلاقیت کو متاثر کرتی ہےاس کی بجائےہمیشہ
لوگوں کی مدد اورمحنت کا قدر کرنا چاہیےاس سے بڑھ کر اگر ہم اپنے مالکِ کریم عزوجل کی نعمتوں کا شکر ادا نا کرے تو یہ بہت بڑی ناانصافی ہوگی
وہ نعمتیں جو اَن گنت ہیں بے شمار ہیں
ان میں کثیر نعمتیں ایسی ہیں جو بن مانگے عطاء
ہوئی۔ایک طرف ظاہری نعمتیں ہیں تو دوسری طرف باطنی نعمتوں کا ایک طویل سلسلہ ہےگویا
بندہ اس کی نعمتوں کے سمندر میں ہر وقت غوطہ زن رہتا ہے۔اوپر نگاہ اٹھائے تو اسی کی
نعمتوں کے دلکش نظارے ہیں نیچھے دیکھے تو اسی کی نعمتوں کے جال بچھے ہیں دائیں دیکھے
تو اسی کے نعمتیں بائیں دیکھے تو اسی کی نعمتیں آگے و پیچھے مڑ کر نظر کرے تو اسی کی نعمتیں ہی نعمتیں اور
اگر اِن نعمتوں پر ناشکری کی جائے تو وہ عذاب و آفت ہے چنانچہ حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
“بےشک اللہ جب
تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب
اسکی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی کو ان کے لئے عذاب بنا دیتا ہے”اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے ترجمۃ کنزالایمان: اگر
احسان مانوگے تو میں تمہیں اور دوں گا۔حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز علیہ الرحمۃ
فرماتے ہیں :نعمتوں کا یاد کرنا بھی شکر ہے (شعب الایمان للبھقی، حدیث4422، ج4،
ص102)
ناشکری کے
بارے میں احادیث کی روشنی میں چند مثالیں شامل ہیں جو انسانوں کو شکر کی اہمیت کی
طرف ابھارتی ہیں ہیں
اُمُّ
الْمومِنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ
اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مکانِ عالیشان میں
تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا فرمایا، اے عائشہ (رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہا ) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے
لوٹ کر نہیں آئی(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث3353،ج4،ص49)
یعنی اگر
ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا امیرُالمؤمنین
حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں
کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے نہیں ملتی مزیدفرماتےہیں:جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں
ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو(دین و دنیا کی انوکھی
باتیں،ص515)
حضرت سیِّدُنامُغِیْرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبئ مکرم نورِمجسم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : نعمت
کا چرچا کرنااس کا شکر ہے اور چرچا نہ کرنا نا شکری ہے۔جو قلیل پر شکر نہیں کرتا
وہ کثیر پر شکر نہیں کرسکتا جو لوگوں کا
شکریہ نہیں کر سکتا وہ اللہ عزوجل کا شکرادا نہیں کرسکتا (مسلمانوں کی) جماعت میں
برکت ہے اور ان سے علیحدہ رہنا سبب عذاب ہے ۔ (المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث18476،ج6،ص394)
اللہ پاک ہمیں اپنی نعمتوں پہ شکر بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے آمین