اللہ عزوجل نے  اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن کا شمار کرنا ممکن نہیں ہے اگر ہم اپنے آس پاس جہاں کہیں بھی دیکھیں تو ہمیں ہر طرف اللہ عزوجل کی نعمتیں نظر آئیں گی، دینِ اسلام ،ایمان ، ہمارےا عضا ء، والدین ، وقت ، دن و رات وغیرہ الغرض اللہ عزوجل کی اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا کہ ہم اپنے رب کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہیں، اب ہم یہ غورکریں کہ ہم اللہ عزوجل کی کتنی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور کتنی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ؟ تو یقینا ً ہمیں یہ یاد بھی نہیں ہوگا کہ ہم نے کتنی اور کس طرح اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکری کی ہے۔

ناشکری کے متعلق اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا۔وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(18) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔(پ 14، النحل 18)

حضرت سیدنا عطارد قرشی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مكَرَّم ، صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: الله عزوجل اپنے بندے کو شکر کی توفیق عطا فرماتا ہے تو پھر اسے نعمت کی زیادتی سے محروم نہیں فرماتا کیونکہ اس کا فرمان عالیشان ہے:: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے (پ 13، ابراہیم 7)

اب یہاں میں کچھ احادیث بیان کرتا ہوں

1) حضور نبی کریم روِف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (امور دنیا) میں اپنے سے کم مرتبہ والے کو دیکھا کرو کیونکہ یہی زیادہ مناسب ہے تاکہ جو اللہ عزوجل کی نعمت تم پر ہے اسے حقیر نہ سمجھنے لگو۔(سنن ترمذی، ج 4، ص23، حدیث 2521

(2)… حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث: 9119

(3)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 484، الحدیث: 60

4)حضرت سیدنا امام حسن بصری عليه رحمة اللہ القوی فرماتے ہیں: بیشک الله عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچا تا رہتا ہےاور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لئے عذاب بنادیتا ہے۔الدر المنثور، ب 2 البقرة، تحت الآية 152، ج 1، ص 369۔

5)ناشکری سے نعمت عذاب بن جاتی ہے: حضرت سید نا امام حسن بصری علیہ رحمہ اللہ القوی نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب الله عزوجل کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کامطالبہ فرماتا ہے۔ اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ عزوجل انہیں زیادہ دینے پر قادرہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے ۔ شعب الايمان للبيهقي، باب في تعديد نعم الله الحديث : 4536، ج 4، ص 127

چند مختلف صورتیں بیان کرتا ہوں۔

۱۔ اسراف کرنا۔ یہ بھی ناشکری کی صورت ہے۔۲۔فرائض ادا نہ کرنا۔۳۔ اللہ کی راہ میں مال نہ خرچ کرنا یہ مال کی ناشکری ہے۔۴۔ غیبت، چغلی بہتان وغیرہ، زبان کی ناشکری ہے۔۵۔ شراب خانوں ، جوؤں کے اڈوں کی طرف جانا پیر کی ناشکری ہے۔۶۔ گندے خیالات کی طرف دل کو جمانا یہ دل کی ناشکری ہے۔ ۷۔ خلاف شڑع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک صورت ہے۔۸۔ خلاف شرع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک صورت ہے۔۹۔ اولاد اور گھر والوں کی صحیح تربیت نہ کرنا اور دین کی طرف نہ بلانا یہ بھی ای ک طرح ناشکری ہے۔

ان چند صورتوں سے امید ہے کہ قارئین کی آنکھیں کھلی ہوں گی ، اور اس معاشرے کی بدحالی کا بھی بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا،

معزز قارئین اللہ تعالیٰ کی جو بھی نعمت ملے اور اسے ہم اس کی رضا اور اس کے احکام کے مطابق استعمال کریں گے تو یہ اس کا شکر اور اس کے احکام کے خلاف اور ناراضی والے کام کریں گے تو یہ ناشکری ہے، اللہ ہمیں شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری سے بچائے

اللہ تعالی اپنے کرم سے ہمیں اپنا شکر گذار بندہ بنائے اور اپنی عطا کردہ ہر نعمت کی ناشکری سے محفوظ فرمائے امین ثم اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم