Madani
Mashwarah of the responsible Islamic sisters in Milan, Italy division
Under the supervision of
Dawat-e-Islami, Madani Mashwarah of the responsible Islamic sisters took place the
previous days in Milan, Italy division. All of the Islamic sisters attended the
Mashwarah.
Division Nigran Islamic
sister evaluated the performance of the Islamic sisters present in the Madani
Mashwarah and trained them. She also presented Madani pearls for increasing the
Madani activities even further and bringing about improvements in them.
Moreover, she persuaded the Islamic sisters to associate others with the Madani
environment through individual effort.
سرگودھا ڈویژن میں ا یس ایچ او ساجد شہید اور رانا محمد اسد
اویس کے چچا جان کا رضائے الہٰی سے انتقال
پچھلے دنوں
سرگودھا ڈویژن میں ا یس ایچ او ساجد شہید
اور رانا محمد اسد اویس کے چچا جان کا رضائے الہٰی سے انتقال ہوگیا تھا۔ دعوتِ
اسلامی کے ذمہ داران نے ان سے جاکر ملاقات کی اور انکے چچا جان کے
انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فاتحہ
خوانی کی۔
اس دوران اہم
شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں۔
سرکارِ
دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر آنکھوں کا نور اور دِلوں کا سرور ہے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکرِ خیر سے عُشّاق کے دل اطمینان پاتے اور
لذّتِ عشق محسوس کرتے ہیں۔ہمارے اسلاف رحمہمُ
اللہ السَّلام سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا ذکر کس طرح کیا
کرتےتھے،چند واقعات ملاحظہ فرمائیں:
(1)حضرت
سیّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ جب نبیِّ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرتے تو عشقِ
رسول سے بےتاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے:وہ (نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) تو نکھرے
نکھرے چہرے والے،مہکتی خوشبو والے اور حسب کے اعتبار سے سب سے زیادہ مکرّم تھے،اوّلین
و آخرین میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کوئی مثل نہیں۔([i])
(2)حضرت
عبدُالرّحمٰن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ جب بھی حدیثِ نبوی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے تو حاضرین کو
خاموش رہنے کا حکم دیتے اور فرماتے کہ اللہ
تعالیٰ فرماتا ہے: لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (تَرجَمۂ
کنزُ العرفان:اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔)([ii]) (اب کس کی
مجال تھی کہ وہ گفتگو کرتا)۔
مزید فرماتے تھے کہ حدیثِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے وقت اسی طرح خاموش رہنا واجب
ہے جس طرح خود حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے سنتے وقت خاموش رہنا واجب تھا۔([iii])
(3)حضرت
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے
سامنے جب نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا ذکر کیا جاتا تو
اُن کے چہرے کا رنگ بدل جاتا اور وہ ذِکْرِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم کے لئے خوب جھک جاتے۔ درسِ
حدیث میں تعظیم کا عالَم یہ ہوتا کہ عمدہ لباس زیبِ تن فرما کر مسند پر نہایت عاجزی
کے ساتھ تشریف فرما ہوتے اور درس
کے
دوران کبھی پہلو نہ بدلتے۔([iv])
(4)رئیسُ
المتکلمین مولانا نقی علی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سورۂ
اَلَمْ نَشْرَح کی تفسیر فرماتے ہوئے جب نامِ نامی
اسمِ محمد لینا چاہا تو ادب کا یہ عالَم نظر آیا کہ سات بڑے صفحات پر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےالقابات ذکر کرنے کے بعد بھی جب نامِ نامی اسمِ
محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لیا تو پھر بھی یہ فرمایا:
در بند آ مباش کہ مضمون نہ ماندہ است
صد سال می تواں سخن از زلفِ یار گفت
ترجمہ:اس
خیال میں نہ رہنا کہ مضمون ختم ہوگیا، اگر میں چاہوں تو سو (100) سال
تک صرف زُلفِ یار کی باتیں کرتا رہوں۔([v])
(5)اعلیٰ
حضرت محدثِ بریلوی علیہ الرَّحمہ کا حدیثِ مبارَکہ بیان کرنے کا انداز یہ ہوتا کہ
آپ علیہ الرَّحمہ کھڑے ہوکر
درسِ حدیث دیا کرتے۔ بغیر وُضو اَحادیثِ کریمہ نہ چھوتے اور نہ پڑھایا کرتے۔ حدیث
کی ترجمانی فرماتے ہوئے کوئی شخص درمیان میں اگر بات کاٹنے کی کوشش کرتا، تو ناراضی
کے اظہار میں چہرۂ مبارَکہ سُرخ ہوجاتا۔ درسِ حدیث دیتے وقت آپ علیہ الرَّحمہ کی وارفتگی کا عالَم دیدنی
ہوتا۔([vi])
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں سچا پکّا عاشقِ رسول
بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ
النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی
ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
یوم رضا و دستار
فضیلت کے پروگرام میں ایم پی اے سندھ اسمبلی جمال الدین صدیقی کی شرکت
25
صفر المظفر کوعالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں
یوم رضا و دستار فضیلت کے پروگرام میں ایم پی اے سندھ اسمبلی جمال الدین صدیقی اور ان کے کوآرڈینیٹر عبدالرزاق باجوہ نے شرکت
کی۔
اس دوران اراکین
شوری سید لقمان عطاری اور حاجی فضیل عطاری
سے بھی ملاقات کی اور مدنی چینل سے بات کرتے ہوئے اپنے تاثرات بھی دیئے۔
مجلس رابطہ کے وفد کی ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کراچی اسد اللہ شیخ سے ملاقات
12
اکتوبر کو دعوتِ اسلامی کی مجلس رابطہ کے وفد نے ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کراچی اسد اللہ شیخ اور انچارج ہائیڈرینٹ واٹر ٹینکر شہباز احمد اور دیگر افسران سے ملاقات کی۔
وفد نے عرس
اعلیٰ حضرت اور بالخصوص ربیع الاول میں عالمی مدنی مرکز میں پانی کی فراہمی کے متعلق باہمی گفتگو کی۔ متعلقہ عہدیداران نے دعوتِ اسلامی کے ساتھ
ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
واضح رہے
کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی طرف سے عالمی مدنی مرکز پر 25 صفرالمظفر سے 13 ربیع
الاول تک 15 واٹر ٹینکر 5000 گیلن والے روزانہ بغیر کسی چارجز کے فراہم کئے جائیں
گے۔(مجلس رابطہ کراچی ڈویژن)
دعوت اسلامی
مجلس رابطہ کےوفد کی ڈی ایس پی ٹریفک
لودھراں نثار علی خان سے ملاقات
13
اکتوبر کے روز دعوت اسلامی مجلس رابطہ کےوفد نے پنجاب کے شہر لودھراں میں ڈی ایس پی ٹریفک نثار علی خان سے ملاقات کی
اور انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی و دنیاوی اور فلاحی خدمات سے متعلق تفصیلاً آگاہی فراہم کی۔
ڈی ایس پی ٹریفک نثار علی خان نے دعوتِ اسلامی
کے وفد سے اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
گوجرانوالہ میں ہونے والے دستارِ
فضیلت اجتماع میں مختلف علمائے کرام کی تشریف آوری
25 صفر المظفرکی شب فیضانِ مدینہ گوجرانوالہ میں مجلس جامعۃالمدینہ کے
زیرِ اہتمام 88 فارغ التحصیل مدنی علمائے کرام کو اسناد اور دستار بندی سے نوازنے کے
لئے پُر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی جنید عطاری
مدنی مَدَّظِلُّہُ
الْعَالِی نے خصوصی بیان فرمایا۔
پُروقار تقریب میں جامعۃ المصطفیٰ سے مفتی فہیم مصطفائی صاحب و دیگر اساتذہ،مدینۃ
العلم سے مہتمم مولانا اکرام اللہ کیلانی صاحب اور ان کے
اساتذہ، جامعہ نصرت الاسلام سےمفتی شعبان قادری صاحب اور ان کے اساتذہ،جامعہ شیخ الحدیث سےمفتی احسان اللہ صاحب و دورہ
حدیث شریف کا مکمل درجہ و اساتذہ،جامعہ شاذلیہ نعیمیہ سے مہتمم جناب مولانا یاسین نعیمی
صاحب ،مولانا طاہر رضوی صاحب،مولانا بوٹا قادری صاحب،مولانا فیاض الحسن صاحب، مولانا
عباس چٹھہ صاحب، مولانا غلام مرتضیٰ ساقی صاحب، مولانا رضوان صاحب اور مولانا رفاقت
نقشبندی صاحب نے شرکت کی اوررکن شوریٰ حاجی جنید مدنی صاحب سے ملاقات بھی کی۔
جو شخص جس چیز سے محبت
رکھتا ہے وہ اس کا ذکر بھی باکثرت کرتا ہے، اور اپنے محبوب سے متعلق ہر ہر چز کا
ادب اور احترام بجالاتا ہے، یہ بات مسلم الثبوت ہے کہ جس ہستی سے سب سے زیادہ محبت
کی جاتی ہے وہ نبی باصاحب لولاک صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی ہے اور ہمارے اسلاف کا نبی علیہ الصلوة والسلام سے محبت کا انداز اپنی مثال آپ ہے، نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے محبت کرنے کی علامات میں سے یہ
بھی ہے کہ کثرت کے ساتھ آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ذکر جمیل کیا جائے، اور آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ذکر کے وقت غایت تعظیم و توقیر بجالائی جائے، اور آپ صلی علیہ علیہ وسلم کے نامِ نامی اسم گرامی کے وقت
انتہائی عجز و انکسارکا اظہار کیا جائے۔
ابن اسحق نجیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ذکر جمیل جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرتے تھے تو انتہائی عاجزی
سے کرتے تھے ان کے رونکھٹے کھڑے ہو جاتے اور رونے لگتے تھے یہی حال اکثر تابعین رحمہم اللہ کا تھا ان میں سے کچھ تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و شوق کی بنا پر روتے اور کچھ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہیبت و عظمت کی وجہ سے۔(شفا شریف)
مصعب بن عبداللہ فرماتے ہیں میں نے امام جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا کہ وہ انتہائی خوش مزاج اور ظریف الطبع تھے لیکن
جب بھی ا ن کے سامنے نبی کریم صلی
اللہ تعالی کا ذکر جمیل کیا جاتا تو ان کا چہرہ زرد
ہوجاتا تھا اور میں نے ان کو کبھی بے وضو حدیث بیان کرتے نہیں دیکھا۔(شفا شریف)
اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ
کا یہ حال تھا کہ جب ان کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر
کیا جاتا تو ان کا رنگ بدل جاتا اور بطورِ تعظیم خوب جھک جاتے۔(شفا شریف)
عبدالرحمن بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ
جب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کا ذکر کرتے تھے تو ان کے چہرے کا رنگ دیکھا
جاتا کہ وہ ایسا ہوگیا گویا اس سے خون نچوڑ لیا گیا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہیبت جلال سے ان کا منہ اور زبان خشک ہوجاتی اور زہری رحمۃ اللہ علیہ بڑے نرم
دل اور ملنسار تھے، جب بھی ان کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو وہ ایسے ہوجاتے گویا کہ نہ غم نہ ان کو
دیکھا اور نہ انہوں نے غم کو دیکھا۔
(شفا شریف)
مطرف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب لوگ حضرت امام مالک
رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آئے تو پہلے آپ کی لونڈی آتی
اور لوگوں سے کہتی کہ حضرت امام مالک رحمۃ
اللہ علیہ نے دریافت کیا کہ کیا تم
حدیث کی سماعت کرنے آئے ہو کہ مسئلہ دریافت کرنے؟ پس اگر وہ کہتے مسئلہ دریافت
کرنے آئے ہیں تو آپ فوراً ہی باہر تشریف لے آتے اور اگر وہ کہتے کہ حدیث کی سماعت
کرنے آئے ہیں تو آپ غسل کرتے، خوشبو لگاتے اور عمدہ لباس پہنتے، عمامہ باندھتے
پھراپنے سرپر چادر لپٹتے، تخت بچھایا جاتا پھر آپ باہر تشریف لاتے اس تخت پر جلوہ
افروز ہوتے، اس حال میں کہ آپ پرانتہائی عجزو انکساری طاری ہوتا، جب تک اس حدیث سے
فارغ نہ ہوتے خوشبو سلگائی جاتی رہتی، بعض ر اویوں نے کہا اس تخت پر امام مالک اسی
وقت تشریف فرما ہوتے جب کہ آپ کو حدیث رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بیان کرنی ہوتی۔(شفا شریف)
حضرت عبداللہ بن مبارک رضی
اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں امام
مالک کے پاس تھااور آپ حدیث کا درس دے رہے تھے، دورانِ درس آپ کو سولہ مر تبہ بچھو
نے ڈنک مارا، شدتِ الم سے آ پ کا رنگ متغیر ہوگیا اور چہرہ مبارک زرد پڑ گیا مگر
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قطع نہ فرمایا جب آ پ
مجلس سے فارغ ہوئے اور لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا اے ابو عبداللہ آج میں نے ایک عجیب بات دیکھی، آپ نے فرمایا ہاں۔ میں نے
حدیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی عظمت و جلال کی بنا
پر صبرکیا۔(شفا شریف)
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
سیّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن کی کتاب
خطباتِ رضویہ سے مختصر کئے گئے مختلف خطبے بنام
اِس رسالے کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظر جدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭اُردو،عربی اور فارسی
عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭اَغلاط کم سے کم کرنے کیلئے پوری کتاب کی کئی بار لفظ
بہ لفظ پروف ریڈنگ
24صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2015سے
لیکر اب تک 05 مختلف ایڈیشنز میں31 ہزار سے زائد شائع ہوچکا ہے ۔
مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے15روپے
ہدیۃ پر حاصل کیجئے اوردوسرو ں کو بھی ترغیب دلائیے۔
اس رسالے کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔
مجلس رابطہ بالعلماء سیالکوٹ کابینہ کے رکن کابینہ قاری محمد یعقوب عطاری
کی کاوشوں سے پیر طریقت رہبر شریعت استاذ العلماء شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ حافظ
محمد عالم رحمۃ
اللہ علیہ (بانی و مہتمم
دارالعلوم حنفیہ دو دروازہ سیالکوٹ) کے عرس کے موقع پر قرآن و فاتحہ خوانی کا سلسلہ ہوا۔
اختتام پر اجتماعی دعا کا
سلسلہ بھی ہوا۔
حضرت امام مالک کا انداز عشق:
حضرت سیدنا
امام مالک رحمۃ
اللہ علیہ کا عشق رسول بہت مشہور ہے حضرت سیدنا
مصعب بن عبداللہ فرماتے ہیں:کہ جب حضرت سیدنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل
ہو جاتا اور کمر مبارک جھک جاتی یعنی اتنا خشوع آپ پر طاری ہو جاتا تھا ۔
حاضرین
نے امام مالک رحمۃ
اللہ علیہ سے پوچھا کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا نام یا ذکر سن کر آپ پر کیفیت کیوں طاری ہو
جاتی ہے :تو فرمانے لگے جو کچھ میں نے دیکھا اگر تم دیکھتے تو اس طرح کا سوال نہ
کرتے میں نے حضرت سیدنا محمد بن منکدر رضی اللہ عنہ سے جب بھی کوئی حدیث پوچھی تو وہ عظمت حدیث یاد
رسول صلی اللہ
علیہ وسلم میں رو دیتے یہاں تک
کہ مجھے ان کے حال پر رحم آنے لگتا۔(امام مالک کا عشق رسول صفحہ 1 مطبوعہ العلمیہ)
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور تعظیمِ حدیث:
آپ نے جب حدیث پاک سنانی ہوتی تو پہلے غسل کرتے
پھر مسند شریف بچھائی جاتی اور آپ عمدہ لباس پہن کر خوشبو لگا کر نہایت عاجزی سے اپنے
کمرے مبارک سے باہر تشریف لا کر اس مسند پر بادب بیٹھ جاتے ۔درس حدیث کے دوران کبھی
پہلو نہ بدلتے تھے جب تک اس تک اس مجلس میں حدیث مبارکہ پڑھیں جاتی تو انگیٹھی میں
عُود اور لوبان سلگتا رہتا اور خوشبو آتی رہتی۔(۔امام مالک کا عشق رسول صفحہ 3۔
مطبوعہ العلمیہ ملخصا )
پیارے
اسلامی بھائیو ! یہ انداز تھا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا کہ جس چیز کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوتی آپ اسے نہایت ادب واحترام سے بجا
لاتے۔
حضرت عثمان غنی رضی
اللہ عنہ کا انداز عشق:
ایک
مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ضیافت کی اور عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر اپنے دوستوں سمیت تشریف لائیں اور ما حضر
تناول فرمائیں حضور نے یہ دعوت قبول فرما لی مع صحابہ کے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلنے لگے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ایک قدم مبارک جو ان کے گھر چلتے ہوئے پڑ
رہا تھا گننے لگے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: اے عثمان یہ میرے قدم کیوں گن
رہے ہو ؟حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں چاہتا ہوں کہ
حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کے ایک ایک قدم کے عوض
میں آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کی
خاطر ایک ایک غلام آزاد کروں ۔چنانچہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر تک حضور کے جس قدر قدم پڑے اسی قدر غلام
حضرت عثمان نے آزاد کیے ۔(صحابہ کرام کا عشق رسول 53مطبوعہ العلمیہ)
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کا انداز ادب:
تَرجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں
اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ
کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ جائیں
اور تمہیں خبر نہ ہو ۔(پارہ 26 سورۃ حجرات )
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ بہیت بلند آواز تھے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد
آپ انتہائی ادب و خوف کی وجہ سے گوشہ نشین ہو گئے ،بارگاہ نبی میں جب حاضر نہ ہوئے
تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
انکی غیر حاضری کا سبب حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا (یہ حضرت
ثابت کے پڑوسی تھے ) انہوں نے حضرت ثابت بن قیس سے پوچھا تو کہا میں تو دوزخی ہو گیا
میری ہی آواز رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سب سے زیادہ
بلند ہوتی تھی۔حضرت سعد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت ثابت بن قیس کا قول عرض کر دیا ،
حضور صلیٰ
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ان سے
کہہ دو وہ جنتی ہیں۔( صحابہ کا عشق رسول صفحہ 35 مطبوعہ العلمیہ )
پیارے
اسلامی بھائیو !سچا عشق وہی ہے جو دنیا کی محبت چھڑا کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں زندگی گزارتا ہے اور ضرورت سے
زیادہ دنیا کے پیچھے نہیں جاتا۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
اللہ
تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ
لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىؕ(۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان:اور بے شک پچھلی تمہارے لیے پہلی سے بہتر ہے ۔(سورۃ الضُّحٰى،4
)
تفسیر
مدارک اور تفسیر کبیر میں اس آیۃ کریمہ کے تحت بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے حبیب لبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم روز بروز آپ کے درجے بلند کیے جائیں گے، عزت پر
عزت، منصب پر منصب زیادہ کیا جائے گا یعنی جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا آپ کا ذکر
کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی جائے گی چنانچہ صحابہ کرام و تابعین وغیرهم نے ذکر
رسول کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کرتے ہوے عشق مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں وہ گلشن مہکائے کہ آج تک ان کی خوشبو باقی
ہے ۔
امیر
المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی
نظر جب حجر اسود پر پڑھی تو آپ نے فرمایا اے حجر اسود تو ایک ایسا پتھر ہے جو ذاتی
طور پر نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ ضرر اگر رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے تجھے
بھوسہ نہ دیا ہوتا تو ہر گز میں تجھ کو بوسہ نہ دیتا اس کے بعد آپ نے اسے بوسہ دیا۔(صحیح
البخاری کتاب الحج 3/ 167)
اللہ تعالی کے
آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب
مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ رونق افروز ہوئے تو ایک دن پہلے لوگ یہ جملہ کہہ
رہے تھے۔
غدا نلق الاحبۃ محمدا
و صحبه ،ہم کل پیاروں سے ملیں گے یعنی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور
آپ کے صحابہ سے۔(دلائل النبوہ للبیہقی 5/ 351)
بدکار رضا خوش ہو بد کام بھلے ہوں گے
وہ اچھے میاں پیارا اچھوں کا میاں آیا
حضرت
سیدنا عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالی
عنہ
ایک بار وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا میں نے ایک مرتبہ
سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو
اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔(مسند احمد،ح415،ملخصا)
وضو کر کے خنداں ہوئے شاہ عثماں
کہا کیوں تبسم بلا کر رہا ہوں
جواب سوال مخاطب دیا پھر
کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں
عظیم شاعر اسلام صحابی رسول حضرت سیدنا
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
فانہ ابی
ووالدتی وعرضی
لعرض محمد منکم
وقاء
میرے
ماں باپ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عزت آبرو بچانے کے لیے ڈھال ہیں ۔(تاریخ
الادب عربی ، حسان بن ثابت)
کروڑوں
حنفیوں کے پیشوا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ
اللہ علیہ اپنے اشعار میں ذکر رسول کریم اس طرح کرتے ہیں:
یا سید السادات جئتک قاصدا
ارجو رضاک و احتمی بحماک
انت الذی لولاک ما خلق امرؤ
کلا ولا خلق الوری لولاک
اے سید
السادات میں آپ کے پاس قصد کر کے آیا ہوں میں آپ کی خوشنودی کا امیدوار ہو اور آپ
کی پناہ گاہ میں پناہ گزیں ہوں آپ کی وہ ذات ہے کہ اگر آپ نہ ہوتے تو کوئی آدمی پیدا
نہ کیا جاتا اور نہ کوئی مخلوق عالم وجود میں آتی۔(قصیدۂ نعمانیہ)
عطائے اَرَب جلائے کَرب فُیوضِ عجب بغیر طلب
یہ رحمتِ ربّ ہے کس کے سبب بَربِّ جہاں تمہارے لئے
عالم
مدینہ حضرت سیدنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے
جب احادیث مبارکہ سنانی ہوتی تو پہلے غسل کرتے عمدہ لباس پہنتے خوشبو لگاتے پھر
انتہائی عاجزی کے ساتھ ایک مسند پر بیٹھ کر رسول
اللہ
کی احادیث بیان کرتے ۔(بستان المحدثین، ص 19)
اور
حضرت سیدنا مصعب بن عبداللہ
فرماتے ہیں: جب امام مالک کے سامنے نبی پاک علیہ
السلام کا ذکر کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا کمر جھک
جاتی ایک دن لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا جو میں دیکھتا ہوں تم دیکھتے
تو کبھی اعتراض نہ کرتے (الشفاء، الباب الثالث2/ 42 ملخصا)
تیرے عشق میں کاش روتا رہوں میں
رہے تیری الفت میں معمور سینہ
میٹھے
اور پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کہ ہمارے اسلاف کیسے ذکر رسول کریم کرتے تھے
اور کس طرح ان کا سینہ محبت مصطفی کی بدولت روشن تھا حقیقت میں روح ایمان محبت
رسول اور اتباع رسول کا نام ہے فرمان باری تعالیٰ ہے: مَنْ
یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ ترجمہ : جس
نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا
حکم مانا۔(النساء، 80 )
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
اللہ تعالی
تمام مسلمانوں کو عشق مصطفٰی کی لازوال دولت عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
وسلم
نوٹ: یہ
مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی
ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں