بشارت ایسا لفظ ہے جس سے  امید کی کرنیں پھوٹتی ہیں، جوش و جذبہ کو تازگی ملتی ہے، یہ لفظ ناامیدی اور مایوسی کو ختم کرتا ہے جس سے ذہنی سکون اور اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے۔قرآن کریم میں ایمان والوں کے لیے مختلف بشارتیں بیان کی گئی دس پیش خدمت ہیں :

(1) اللہ کی مدد اور فتح کی بشارت :اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ اُخْرٰى تُحِبُّوْنَهَاؕ-نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۳)َترجمۂ کنز الایمان: اور ایک نعمت تمہیں اور دے گا جو تمہیں پیاری ہے اللہ کی مدد اور جلد آنے والی فتح اور اے محبوب مسلمانوں کو خوشی سنادو۔ (پ28 ، الصف: 13) (2) فضل کبیر کی بشارت۔فرمان باری ہے: وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷)ترجمۂ کنزُالایمان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔( پ21 ، الاحزاب:47)

(3)نیک صفات سے متصف مؤمنین کے لیے جنت کی بشارت:خالق کائنات نے فرمایا: اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۲)ترجمۂ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے اور خوشی سناؤ مسلمانوں کو۔(پ10 ، توبہ:112)اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، ان صفات سے متصف ایمان والوں کو (جنت کی) خوشخبری سنا دو۔(مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: 112، ص456)

(4)صابرین کے لیے ہدایت و رحمت کی بشارت۔خدا تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ -وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ(۱۵۷)ترجمہ کنزُالعرفان :یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے درود ہیں اور رحمت اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔(پ 1، البقرۃ:157)(5)قرآن کے کتاب ہدایت و رحمت کی بشارت۔اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ۠(۸۹)ترجمۂ کنز العرفان: اور (قرآن) مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔(پ14،النحل:89)(6)متقی مؤمنین کے لئےدنیا و آخرت میں کامیابی کی بشارت۔اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزُالعرفان: وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے۔ ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ11،یونس:63/64)

(7)مجاہدین کے لئے رحمتِ الہی اور رضائے الہی کی بشارت۔فرمان باری تعالیٰ ہے: یُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ فِیْهَا نَعِیْمٌ مُّقِیْمٌۙ(۲۱)ترجمہ کنزُالعرفان: ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور باغوں کی بشارت دیتا ہے، ان کے لئے ان باغوں میں دائمی نعمتیں ہیں ۔(پ10 ، التوبۃ:21)(8)نیک کام پر اچھے ثواب کی بشارت۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ(۲)ترجمۂ کنز الایمان: اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔(پ15 ،الکھف:2)(9)نیک نامی یا اچھے خواب کی بشارت: خالق کائنات ارشاد فرمایا:لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 64) اس خوشخبری سے یا تو وہ مراد ہے جو پرہیزگار ایمانداروں کو قرآنِ کریم میں جا بجادی گئی ہے یا اس سے اچھے خواب مراد ہیں بعض مفسرین نے اس بشارت سے دنیا کی نیک نامی بھی مراد لی ہے۔( مدارک، یونس، تحت الایہ 64ص478، خازن، یونس، تحت الآیۃ: 64 2/323، ملتقطاً)

(10)سننے اور عمل کرنے والوں کے لیے ہدایت اور عقل سلیم کی بشارت۔ فَبَشِّرْ عِبَادِۙ(۱۷) الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدٰىهُمُ اللّٰهُ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۱۸)ترجمۂ کنز الایمان: تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو جو کان لگا کر بات سنیں پھر اس کے بہتر پر چلیں یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت فرمائی اور یہ ہیں جن کو عقل ہے۔(پ23،الزمر :17،16)


یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲)ترجمہ کنزالعرفان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،اٰل عمرٰن:102) آیت کے آخری حصے میں فرمایا کہ اسلام پر ہی تمہیں موت آئے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے زندگی کے ہر لمحے میں اسلام پر ہی رہنے کی کوشش کرو تاکہ جب تمہیں موت آئے تو حالتِ اسلام پرہی آئے۔(صراط الجنان،2/20)

جب ساری زندگی دائرہ اسلام میں رہتے ہوئے گزاری جائے یہاں تک کہ کوشش بھی یہی ہو کہ موت بھی حالتِ ایمان میں آئے تو آدمی اس کا کیا صلہ پاتا ہے؟ اللہ پاک فرماتا ہے کہ: الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 63، 64)اس خوشخبری سے ایک مراد یہ ہے جو پرہیزگار ایمانداروں کو قرآنِ کریم میں جا بجادی گئی ہے۔(مدارک، یونس، تحت الآیۃ: 64، ص478)

گویا کہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرے تو اس کے لیے اللہ پاک کی طرف سے بے شمار بشارتیں ہیں، جن خوشخبریوں کا ذکر قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ قرآنِ مجید میں اہلِ ایمان کے لیے موجود کثیر بشارتوں میں سے 10 بشارتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور اپنے ایمان کو مزید پختہ و کامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں:

(1)ان کے لئے باغات ہونگے جن میں پھل اور پاکیزہ بیبیاں ہونگی اور جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔(پ1،البقرۃ:25)(2)انہیں کوئی خوف ہوگا نہ کوئی غم۔(پ3،البقرۃ: 277) (3)ان کی لیے بڑا ثواب ہوگا۔(پ6،مائدہ:9)(4)ان کی لئے خوشی ہوگی اور اچھا انجام ہوگا۔ (پ13،الرعد:29)(5)اچھی زندگی دی جائے گی۔(پ14،النحل:97)(6)لوگوں کے دلوں میں انکی محبت پیدا کر دی جائے گی(پ16،مریم:96)(7)انکی برائیاں مٹادی جائینگی۔ (پ20،عنکبوت:7)(8)انہیں نیک بندوں میں داخل کیا جائے گا۔(پ20، عنکبوت: 9) (9) ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔(پ22،سبا:4)(10)اللہ پاک انہیں اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا۔(پ25،جاثیہ:30)

یہاں یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ مذکورہ بالا بشارتیں اور اس کے علاوہ تمام بشارتیں جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں، سب اس وقت حاصل ہونگی جب دنیا میں ایمان لانے کے بعد خاتمہ بھی ایمان پر ہو۔ اگر خاتمہ بالایمان ہوا تو بندہ اللہ پاک کی رحمت کے سبب تمام تر بشارتوں کا مستحق ہو جائے گا۔ اِن شَاءَ اللہ۔ لیکن اگر ساری زندگی حالتِ ایمان میں اسلام کے روشن اصولوں کے مطابق گزاری اور مرتے وقت نَعَوذُبِاللہ ایمان سلب ہو گیا تو ساری زندگی کے نیک اعمال برباد ۔ لہٰذا نیک اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ برے خاتمے سے بھی ڈرنا چاہیے اور ہر وقت اللہ پاک سے خاتمہ بالایمان کی دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کہ نہ جانے کب خفیہ تدبیر غالب آئے اور ہمیشہ کے لیے ٹھکانا جہنم ہو جائے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مرتے دم تک لمحہ لمحہ اسلام پر رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالایمان فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ایمان والوں کی10 بشارتیں قرآنی آیات ترجمہ تفسیر اور حدیث کے ساتھ۔

(1)یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲)ترجمۂ کنزالعرفان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ضرور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔(پ4،اٰل عمرٰن:102)اور ارشاد فرمایا:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(۷۱) ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہا کرو۔ اللہ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنواردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔(پ22،الاحزاب: 71،70)حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی بندہ اُس وقت تک متقین میں شمار نہیں ہو گا جب تک کہ وہ نقصان نہ دینے والی چیز کو کسی دوسری نقصان والی چیز کے ڈر سے نہ چھوڑ دے۔(یعنی کسی جائز چیز کے ارتکاب سے ممنوع چیز تک نہ پہنچ جائے۔ )(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 19-باب ، 4 / 204-205، حدیث: 2459)حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے اور کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے ، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے مگر صرف تقویٰ سے۔(معجم الاوسط، 3 / 329، حدیث: 4749)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارا رَب ارشاد فرماتا ہے: اس بات کا مستحق میں ہی ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور جو مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اسے بخش دوں۔ (دارمی، کتاب الرقاق، باب فی تقوی اللہ، 2 / 392، حدیث: 2724)

(2) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں ۔(پ1،البقرۃ:3) تفسیر صراط الجنان:( الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ:وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔)یہاں سے لے کر ’’اَلْمُفْلِحُوْنَ‘‘تک کی 3 آیات مخلص مؤمنین کے بارے میں ہیں جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں ، اس کے بعد دو آیتیں ان لوگوں کے بارے میں ہیں جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے کافر ہیں اور اس کے بعد 13 آیتیں منافقین کے بارے میں ہیں جو کہ باطن میں کافر ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں۔ آیت کے اس حصے میں متقی لوگوں کا ایک وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ لوگ بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔ یعنی وہ ان تمام چیزوں پر ایمان لاتے ہیں جو ان کی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے بارے میں خبر دی ہے جیسے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جانا، قیامت کا قائم ہونا، اعمال کا حساب ہونا اور جنت و جہنم وغیرہ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہاں غیب سے قلب یعنی دل مراد ہے، اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ دل سے ایمان لاتے ہیں۔ (مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 3، ص20، تفسیر بیضاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 3، 1 / 114، ملتقطاً)

ایمان اور غیب سے متعلق چند اہم باتیں :اس آیت میں ’’ایمان‘‘ اور’’ غیب‘‘ کا ذکر ہوا ہے اس لئے ان سے متعلق چند اہم باتیں یاد رکھیں ! (1)…’’ایمان‘‘ اسے کہتے ہیں کہ بندہ سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین (میں داخل) ہیں اور کسی ایک ضرورت ِدینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں۔(بہارِ شریعت، 1 / 172)(2)…’’ عمل‘‘ ایمان میں داخل نہیں ہوتے اسی لیے قرآن پاک میں ایمان کے ساتھ عمل کا جداگانہ ذکر کیا جاتا ہے جیسے اس آیت میں بھی ایمان کے بعد نماز و صدقہ کا ذکر علیحدہ طور پر کیا گیا ہے۔

(3) اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک جب شیطان کی طرف سے پرہیزگاروں کو کوئی خیال آتا ہے تو وہ فوراًحکمِ خدا یاد کرتے ہیں پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ (پ9، الاعراف : 201)(4)ا اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲)ترجمۂ کنز الایمان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں۔(پ9،الانفال:2) تفسیر صراط الجنان: اس سے پہلی آیت میں اللہ پاک نے ایمان کی شرط کے ساتھ اپنی اور اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت کا حکم دیا کیونکہ کامل ایمان، کامل اطاعت کو مستلزم ہے۔ جبکہ اس آیت میں اللہ پاک نے کامل ایمان والوں کے تین اوصاف بیان فرمائے ہیں۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: 2، 2 / 175-176)

کامل ایمان والوں کے تین اوصاف: اس آیت میں اپنے ایمان میں سچے اور کامل لوگوں کا پہلا وصف یہ بیان ہوا کہ جب اللہ پاک کویاد کیا جائے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں۔ اللہ پاک کاخوف دو طرح کا ہوتا ہے: (1) عذاب کے خوف سے گناہوں کو ترک کر دینا۔ (2)اللہ پاک کے جلال، اس کی عظمت اور اس کی بے نیازی سے ڈرنا۔ پہلی قسم کا خوف عام مسلمانوں میں سے پرہیز گاروں کو ہوتا ہے اور دوسری قسم کا خوف اَنبیاء و مُرسَلین، اولیاءے کاملین اور مُقَرَّب فرشتوں کو ہوتا ہے اور جس کااللہ پاک سے جتنا زیادہ قرب ہوتا ہے اسے اتنا ہی زیادہ خوف ہوتا ہے۔ (تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: 2، 5 / 450 ملتقطاً)دوسرا وصف یہ بیان ہوا کہ اللہ پاک کی آیات سن کر اُن کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ یہاں ایمان میں زیادتی سے ایمان کی مقدار میں زیادتی مراد نہیں بلکہ اس سے مراد ایمان کی کیفیت میں زیادتی ہے۔ تیسرا وصف یہ بیان ہوا کہ وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یعنی وہ اپنے تمام کام اللہ پاک کے سپرد کر دیتے ہیں ، اس کے علاوہ کسی سے امید رکھتے ہیں اور نہ کسی سے ڈرتے ہیں۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: 2، ۲2/ 176)

(5) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) ترجمۂ کنز الایمان: یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔(پ9،الانفال:4) تفسیر صراط الجنان: انہیں سچے مسلمان کا لقب اس لئے عطا ہو اکہ جہاں ان کے دل خَشیتِ الٰہی، اخلاص اور توکل جیسی صفاتِ عالیہ سے مُتّصف ہیں وہیں ان کے ظاہری اعضاء بھی رکوع و سجود اور راہِ خدا میں مال خرچ کرنے میں مصروف ہیں۔ (بیضاوی، الانفال، تحت الآیۃ: 4، 3/ 88-89){لَهُمْ دَرَجٰتٌ: ان کے لیے درجے ہیں۔} اس آیت میں ما قبل مذکور پانچ اوصاف کے حامل مؤمنین کے لئے تین جزائیں بیان کی گئی ہیں :(1)…ان کیلئے ان کے رب کے پاس درجات ہیں۔ یعنی جنت میں ان کے لئے مَراتب ہیں اور ان میں سے بعض بعض سے اعلیٰ ہیں کیونکہ مذکورہ بالا اوصاف کو اپنانے میں مؤمنین کے اَحوال میں تَفاوُت ہے اسی لئے جنت میں ان کے مراتب بھی جدا گانہ ہیں۔(2)…ان کے لئے مغفرت ہے ۔یعنی ان کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(3)… اور عزت والا رزق ہے۔ یعنی وہ رزق ہے جو اللہ پاک نے ان کیلئے جنت میں تیار فرمایا ہے۔ اسے عزت والا اس لئے فرمایا گیا کہ انہیں یہ رزق ہمیشہ تعظیم و اکرام کے ساتھ اور محنت و مشقت کے بغیرعطا کیا جائے گا۔( خازن، الانفال، تحت الآیۃ: 4، 2 / 178)

(6) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۲۹) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اگر اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں وہ دے گا جس سے حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔(پ9،الانفال:29) تفسیر صراط الجنان: جو شخص رب تعالیٰ سے ڈرے اور اس کے حکم پر چلے تواللہ پاک اسے تین خصوصی انعام عطا فرمائے گا ۔ پہلا انعام یہ کہ اسے فُرقان عطا فرمائے گا۔ یعنی اللہ پاک اس کے دل کو ایسا نور اور توفیق عطا کرے گا جس سے وہ حق و باطل کے درمیان فرق کر لیا کرے۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: 29، 2 / 191)دوسرا انعام یہ کہ اس کے سابقہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے اور تیسرا نعام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں کو چھپا لے گا۔

(7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۴۵) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو کہ تم مراد کو پہنچو۔(پ10،الانفال:45) تفسیر صراط الجنان: اس سے پہلی آیات میں اللہ پاک نے ان نعمتوں کو بیان فرمایا جو ا س نے جنگِ بدر میں اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ان کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو عطا فرمائی تھیں اور اس آیت میں اللہ پاک نے مسلمانوں کو جنگ کے دو آداب تعلیم فرمائے ہیں۔

(8) وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔(پ10،الانفال:74) تفسیر صراط الجنان: اس سے پہلی آیت میں مہاجرین و انصار کے باہمی تَعَلُّقات اور ان میں سے ہر ایک کا دوسرے کے مُعین و مددگار ہونے کا بیان تھا اور اس آیت میں ان دونوں کے ایمان کی تصدیق اور ان کے رحمتِ الہٰی کے مستحق ہونے کا ذکر ہے۔ اس آیت سے مہاجرین اور انصار کی عظمت و شان بیان کرنا مقصود ہے کہ مہاجرین نے اسلا م کی خاطر اپنے آبائی وطن کو چھوڑ دیا، اپنے عزیز، رشتہ داروں سے جدائی گوارا کی، مال و دولت، مکانات ا ور باغات کو خاطر میں نہ لائے۔ اسی طرح انصار نے بھی مہاجرین کو مدینہ منورہ میں اس طرح ٹھہرایا کہ اپنے گھر اور مال و مَتاع میں برابر کا شریک کر لیا ، یہ سچے اور کامل مؤمن ہیں ، ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے۔(مدارک، الانفال، تحت الآیۃ: 74، ص423، تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: 74، 5 / 519، ملتقطاً)

(9) یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(۵۷) ترجمۂ کنز الایمان: اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے۔(پ11،یونس:57)(10)اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍؕ(۶) ترجمۂ کنز الایمان: مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ انہیں بے حد ثواب ہے۔( پ30، التين:6) تفسیر صراط الجنان: یعنی جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے تو ان کیلئے بے انتہا ثواب ہے اگرچہ بڑھاپے کی کمزوری کے باعث وہ جوانی کی طرح کثیر عبادات بجا نہ لا سکے اور ان کے عمل کم ہو جائیں لیکن اللہ پاک کے کرم سے انہیں وہی اجر ملے گا جو جوانی اور قوت کے زمانہ میں عمل کرنے سے ملتا تھا اور ان کے اتنے ہی عمل لکھے جائیں گے جتنے جوانی میں لکھے جاتے تھے اور جہنم کے سب سے نچلے دَرکات ان کا ٹھکانہ نہ ہو گا۔( خازن، والتین، تحت الآیۃ: 6، 4 / 391، مدارک، التین، تحت الآیۃ: 6، ص1361، ملتقطاً)

اسی طرح کا معاملہ ایک حدیث پاک میں بھی بیان کیاگیا ہے ،چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول ُاللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مسلمان بندہ جب بیمار ہو جائے یا سفر میں ہو تو ا س کے لئے ان اعمال کا ثواب لکھا جائے گاجو وہ تندرست اور مقیم ہونے کی حالت میں کیا کرتا تھا(لیکن بیماری یا سفر کی وجہ سے نہ کر پایا)۔( مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ، 7 / 177، حدیث: 19774)

آیت’’ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات: اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں:(1)… ایمان، اعمال پر مقدم ہے اورایمان کے بغیرکوئی نیکی درست نہیں ۔(2)… لمبی عمر ملنا اور اعمال کا نیک ہونا بہت بڑی نعمت ہے۔حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایک اَعرابی نے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کی: یا رسولَ اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ ارشاد فرمایا: وہ شخص سب سے بہتر ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہوں ۔ اس نے عرض کی: لوگوں میں سب سے برا کون ہے؟ ا رشاد فرمایا:’’وہ شخص سب سے برا ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برے ہوں ۔( ترمذی، کتاب الزہد، 22-باب منہ، 4 / 148، حدیث: 2337)


بشارت کا مطلب ہے خوشخبری، نوید اور یہ وہ الفاظ ہیں کہ جن کو سن کے غمزدہ ،پریشان اور زندگی سے تنگ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر جینے ، آگے بڑھنے اور مشکلات سے لڑنے کی ہمت پیدا ہو جاتی ہے۔ اور اللہ پاک کی سنت کریمہ ہے کہ جہاں کافروں کو عذاب سے ڈرایا تو وہیں مؤمنین کو اجرو ثواب اور جنت کی نوید بہی سنائی۔

(1) جنت کی بشارت۔ قرآن کریم میں ہے: ترجمۂ کنز الایمان: اور خوشخبری دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں۔ (پ 1، البقرۃ :25)(2) دنیا میں نیک نامی کی بشارت۔ترجمۂ کنز الایمان: انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(پ11،یونس:64) بعض مفسرین نے اس بشارت سے دنیا کی نیک نامی بھی مراد لی ہے۔(صراط الجنان،4/348) (3) مقام ومرتبہ کی بشارت۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے۔ (پ11، یونس:2)

(4) بہترین اجر کی بشارت۔ ترجمۂ کنز الایمان :اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔ جس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (پ۱۵،الکھف:2) (5)رب کے فضل کی بشارت۔ترجمۂ کنز الایمان : اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔(پ22،الاحزاب:47)(6) فرشتے بشارت دینے آتے ہیں۔ ترجمۂ کنز الایمان: بے شک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے اُن پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا۔ (پ24،حٰمٓ السجدۃ :30)(7) بتوں کی عبادت کو چھوڑ نے پر رب کی طرف سے بشارت ۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو بتوں کی پوجا سے بچے اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے انہیں کے لیے خوشخبری ہے تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو (پ23،الزمر:17) (8)عزت والے ثواب کی بشارت ۔ ترجمۂ کنز الایمان: تم تو اُسی کو ڈر سناتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرے تو اُسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو۔ (پ22، یٰسٓ:11)تفسیر صراط الجنان: اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، آپ کے ڈر سنانے اور خوف دلانے سے وہی نفع اٹھاتا ہے جو قرآنِ مجید کی پیروی کرے اور اس میں دئیے گئے احکامات پر عمل کرے اور اللہ پاک کے غیبی عذاب سے پوشیدہ اور اعلانیہ ہر حال میں ڈرے اور جس کا یہ حال ہے تو آپ اسے گناہوں کی بخشش اور عزت کے ثواب جنت کی بشارت دے دیں ۔(صراط الجنان،227/8)

(9) اللہ پاک سے عہد وفا پر جنت کی بشارت۔ ترجمۂ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے اور خوشی سناؤ مسلمانوں کو ۔(پ11،التوبۃ:112)تفسیر صراط الجنان: تمام گناہوں سے توبہ کرنے والے۔ اللہ پاک کے فرمانبردار بندے جو اخلاص کے ساتھ اس کی عبادت کرتے ہیں اور عبادت کو اپنے اوپر لازم جانتے ہیں۔ جو ہر حال میں اللہ پاک کی حمد کرتے ہیں۔ نمازوں کے پابند اور ان کو خوبی سے ادا کرنے والے ہیں۔ نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور اس کے احکام بجا لانے والے یہ لوگ جنتی ہیں۔ اور اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، مسلمانوں کو خوشخبری سنا دو کہ وہ اللہ پاک کا عہد وفا کریں گے تو اللہ پاک انہیں جنت میں داخل فرمائے گا۔( صراط الجنان،4/248) (10) متقین کے لئے بشارت۔ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو۔ (پ2،البقرۃ:223)


خوش نصیب ہے وہ انسان جس کو اللہ پاک نے ایمان جیسی عظیم دولت سے مشرف فرمایا یہ عظیم دولت دنیا و مافیہا کی دولت سے بہتر ہے کہ اس عظیم دولت پر ہی جنت کی عظیم اور ابدی نعمت کو حاصل کرنے کا دارومدار ہے۔ جو شخص ایمان کی حالت میں اس دنیا فانی سے رخصت ہوا اللہ پاک اس کو جنت میں داخل فرمائے گا چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍؕترجمہ کنزالعرفان: اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، ان میں ہمیشہ رہیں گے اور عدن کے باغات میں پاکیزہ رہائشوں کا (وعدہ فرمایا ہے) ۔(پ 10،التوبۃ: 72)

اور جو معاذ اللہ اس دنیا فانی سے ایمان سلامت لے کر نہ گیا اس کے لئے ہمیشہ جہنم میں رہنے کا عذاب ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ(۱۶۱) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ(۱۶۲)ترجمۂ کنزالعرفان: بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پراللہ اور فرشتوں او ر انسانوں کی ،سب کی لعنت ہے ۔ وہ ہمیشہ اس (لعنت) میں رہیں گے، ان پر سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ (پ1، البقرۃ: 161 تا162)

ایمان کی تعریف: لغوی معنی تصدیق کرنا یعنی سچا مان لینا اور اصطلاحِ شرع میں ایمان کے معنی ہیں سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرنا جو ضروریات دین سے ہیں اور کسی ایک ضرورت دینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں، اگرچہ باقی ضروریات کی تصدیق کرتا ہو۔ (بہار شریعت حصہ اول ص 172)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایمان کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا، ایمان ہے جو اس کا مقر (قرار کرنے والا) ہو اسے مسلمان جانیں گے جبکہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول کا انکار یا تکذیب یعنی (جھٹلانا) یا توہین نہ پائی جائے۔(فتویٰ رضویہ ،29 / 254)

ایمان کی تعریف میں جو ضروریات دین کا لفظ ذکر ہوا اس سے مراد وہ دینی باتیں ہیں جن کا دین سے ہونا ایسے قطعی یقینی دلیل سے ثابت ہو جس میں ذرہ برابر شبہ نہ ہو اور ان کا دینی بات ہونا ہر عام و خاص کو معلوم ہو جیسے اللہ پاک کی وحدانیت، انبیا کی نبوت، جنت و دوزخ، حشر ونشر وغیرہ۔خاص سے مراد علما اور عام سے مراد وہ لوگ ہیں جو عالم نہیں مگر علما کی صحبت میں رہتے ہوں۔(بہار شریعت ،/1 172)

ایمان والوں کے لیے اللہ پاک نے قرآن پاک میں بے شمار دینی اور دنیوی بشارت عطا فرمائی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:۔ (1)ایمان والوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷) ترجمۂ کنزالعرفان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے اللہ کا بڑا فضل ہے۔(پ 22 ، الاحزاب: 47)

(2) مؤمن کے لیے عزت کی خوشخبری ہے۔اللہ ارشاد فرماتا ہے:وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَترجمۂ کنزالعرفان: عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے۔(پ، 28 المنٰفقون: 8) (3) مؤمن کے لیے اللہ کے پاس اچھا مقام ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْترجمۂ کنزالعرفان: ایمان والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ان کے رب کے پاس سچا مقام ہے۔( پ،11 ،یونس: 2)

(4) مؤمن کے لیے دنیا اور آخرت میں خوشخبری ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 63، 64) (5) مؤمن پر قیامت کے دن نہ کوئی خوف ہوگا نہ غم۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ(۶۸) اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَۚ(۶۹)ترجمہ کنزالعرفان: (ان سے فرمایا جائے گا)اے میرے بندو آج نہ تم پر خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے وہ جو ہمارے آیتوں پر ایمان لائے اور وہ فرما بردار تھے۔(پ25 ،الزخرف: 68، 69)

(6) مؤمن کیلئے قیامت کے دن پل صراط پر نور ہو گا۔اللہ ارشاد فرماتا ہے: یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْترجمۂ کنزالعرفان: جس دن تم مؤمن مردوں اور ایمان والی عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہے۔(پ 27، الحدید: 12)

(7)مؤمنوں کے لیے نعمتوں کے باغ ہوں گے۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ یَهْدِیْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِیْمَانِهِمْۚ-تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(۹) ترجمہ کنزالعرفان: بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کیے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب ان کی رہنمائی فرمائے گا ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور نعمتوں کے باغوں میں ہوں گے۔(پ11،یونس: 9)

(8) ایمان والوں کی برائیاں مٹا دی جاتی ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَۗۖ(۵۸)ترجمۂ کنزالعرفان: اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے تو ہم ضرور ان سے ان کی برائیاں مٹا دیں گے اور انہیں ان کے اچھے اعمال کا بدلہ دیں گے۔(پ21، العنکبوت: 58)

(9) ایمان والے ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚ(۱۳) اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۴)ترجمۂ کنزالعرفان: بیشک جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہے نہ وہ غمگین ہوں گے وہ جنت والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔(پ26، الاحقاف:13، 14)

(10)مؤمن کے لئے سب سے بڑی بشارت کہ اسے جنت میں اللہ پاک کا دیدار ہوگا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وُجُوْهٌ یَّوْمَىٕذٍ نَّاضِرَةٌۙ(۲۲) اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ(۲۳)ترجمۂ کنزالعرفان: کچھ چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے۔(پ29، القیامہ: 22، 23)

خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت فرمایا: مؤمن کو دیدار الہی کی نعمت سے سرفراز فرمایا جائے گا اس آیت سے ثابت ہوا کہ آخرت میں مؤمنین کو دیدار الہی میسر آئے گا یہی اہل سنت کا عقیدہ قرآن و حدیث و اجماع کے دلائل کثیرہ اس پر قائم ہیں اور یہ دیدار بے کیف اور بے جہت ہو گا۔(خزائن العرفان، ص: 1079)

اللہ پاک سے دعا ہے ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور جنت کی ابدی نعمتوں سے مشرف فرمائے اور کافروں کو اپنے کفر سے توبہ کرنے اور ایمان قبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اسلامی بہنوں کے لئے خوشخبری

دعوت اسلامی کےشعبہ اوقات الصلوۃ نے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے عالمات اسلامی بہنوں کے لئے آن لائن علم توقیت کورس“ لانچ کردیا ہے جس کا آغاز 25 ستمبر 2022ء سے ہونے جارہاہے۔

یہ کورس 19 دن پر مشتمل ہے جو اتوار اور بدھ کے علاوہ 25 اکتوبر 2022ء تک جاری رہے گا۔ کورس کی تدریس معلمہ کریں گی جبکہ امتحان میں کامیابی پر طالبات کو سند بھی دی جائے گی۔کورس کا دورانیہ شام 4:00 بجے سے 4:45 تک ہوگا۔

آن لائن علمِ توقیت کورس میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو درجِ ذیل چیزیں سکھائی جائیں گی:

٭نماز و سحر و افطار کے اوقات نکالنے کے طریقے ٭ممالک کی گھڑیاں آپس میں مختلف کیوں ہوتی ہیں؟ ٭دنیا کے کسی بھی مقام کے لئے سمتِ قبلہ کیسے معلوم کیا جائے؟ ٭6ماہ کا دن، 6ماہ کی رات کہاں اور کیوں ہوتی ہے؟ ٭نقشہ نظام الاوقات کیسے تیار ہوتے ہیں؟ ٭رات دن کیسے بنتے اور چھوٹے بڑے کیوں ہوتے ہیں؟ ٭سردیاں اور گرمیاں کیسے آتی ہیں؟ ٭کمپاس کیسے کام کرتا ہےاور استعمال کاطریقہ؟ ٭رمضان المبارک کبھی سردیوں اور گرمیوں میں کیوں آتا ہے؟۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ ۔۔۔۔

مزید معلومات کے لئے صرف SMSکے ذریعے اس Whatsaapنمبر رابطہ کیا جاسکتا ہے:03302643181


یوٹالی گاؤں، ملاوی میں 103 افراد کا قبول اسلام

دعوت اسلامی دنیائے اسلام کی واحد دینی تحریک ہے جو دنیا بھر میں 80 سے زائد شعبہ جات کے ذریعے فلاح انسانیت اور فروغ دین کا کام نہایت منظم انداز میں بخوبی سر انجام دے رہی ہے۔ ایک طرف تو دعوت اسلامی کے ذمہ داران پاکستان میں بارش و سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دُکھیاری امت کی خیر خواہی کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف مبلغین دعوت اسلامی 175 سے زائد ممالک میں مسلمانوں کو علم دین سے سیراب کرنے اور غیر مسلموں کو ان کے سابقہ مذہب سے تائب کرواکر ” دین اسلام “ میں داخل کررہے ہیں۔

مبلغین دعوت اسلامی میں سے ایک مبلغ مولانا عثمان عطاری مدنی بھی ہیں جو دیگر ذمہ داران کے ہمراہ ملاوی Malawi میں دینی کاموں کی دھومیں مچارہے ہیں۔ کچھ روز قبل مولانا عثمان عطاری مدنی کی دینی کاوشوں اور محنتوں کا نتیجہ یہ ظاہر ہواکہ الحمد للہ عزوجل ملاوی کے گاؤں اٹالی میں 2 گاؤں کے سربراہان سمیت 103 افراد نے اسلام قبول کرلیا۔

یہ خوشائندواقعہ کچھ اس طرح کے پیش آیا کہ اٹالی گاؤں میں سنتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ جاری تھا جس میں کئی گاؤں کے عاشقان رسول شریک تھے۔ اجتماع میں مبلغ دعوت اسلامی مولانا عثمان عطاری مدنی سنتوں بھرا بیان فرمارہے تھے۔ بیان کے اختتام پر اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر گاؤں کے 2 سربراہان سمیت 103 افراد نے اپنے سابقہ مذہب سے توبہ کی اور مولانا عثمان عطاری مدنی کے ہاتھ پر کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے دائر اسلام میں داخل ہوگئے۔الحمد للہ عزوجل اب تک ملاوی میں 2600 سے زائد افراد دعوت اسلامی کے ذریعے دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں۔

ان شاء اللہ عزوجل اسلام قبول کرنے والے عاشقان رسول کی تربیت کے لئے وقتاً فوقتاً اجتماعات منعقد کئے جائیں گے جبکہ انہیں علم دین سے آراستہ کرنے اور عبادت کی ادائیگی کے لئے ان کے علاقوں میں بہت جلد مساجد و مدارس قائم کی جائیں گی۔


دعوتِ  اسلامی کے زیر اہتمام راولپنڈی کے یو سی پنڈورہ فیضانِ صحابیات میں آیئے دینی کام سیکھئے کورس کی اسلامی بہنوں کے لئے تربیتی سیشن کا انعقاد ہوا ۔

نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے 12 دینی کاموں میں نکھار اور عمدگی لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے نیز عملی طور پر کورس کے بعد دینی کام کرنے کا ذہن دیتے ہوئے دینی کام کرنے کی نیت کرنے والی اسلامی بہنوں کو تحائف دیئے پھر فیضانِ صحابیات پنڈورہ کا مکمل وزٹ کیا۔ 


دعوت  اسلامی کے زیر اہتمام 1 ستمبر 2022ء کو راولپنڈی میں مدنی مشورہ منعقد ہوا۔نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے ایران کی اسلامی بہن جو راولپنڈی میں ہیں ان سے ملاقات کرتے ہوئے ایران میں دینی کام بڑھانے سے متعلق میٹنگ کی جس میں ایران سفر جدول بنانے ، نعم البدل تیار کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

علاوہ ازیں ہفتہ وار رسالہ آڈیو ملنے اور مضبوط رابطے سے متعلق بات چیت کی نیز اہداف بھی طے کئے۔


31 اگست 2022ء  کو پی آئی بی جامعۃ المدینہ گرلز تخصص فی الفقہ کے درجہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا ۔ اس اجتماع پاک میں نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے خصوصیت کے ساتھ شرکت کی۔

تلاوت قرآن اور نعت رسول ﷺ سے اجتماع پاک کا آغاز ہوا ۔اس کے بعد نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور دینی کام کرنے کے سلسلے میں طالبات کی تربیت کی۔ آخر میں سیلاب زدگان کے لئے اور دعوتِ اسلامی کی ترقی و عروج کے لئے دعا کی۔ 


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مختلف شخصیات (ڈسٹرکٹ و سیشن جج چنیوٹ امجد نزیر چوہدری، ایڈیشنل سیشن جج لالیاں غلام مصطفٰی چوہدری، سینئر سول جج لالیاں آصف اقبال، صدر بار ایسوسی ایشن لالیاں مہر لیاقت علی سپراء، ایس ایچ او لالیاں مہر عبدالرشید جپہ اور صدر پریس کلب لالیاں محمد عرفان بٹ) کے ہمراہ تحصیل کمپلیکس لالیاں میں شجرکاری کرتے ہوئے پودے لگائے۔

اس دوران ذمہ داران نے وہاں موجود شخصیات کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جبکہ سیشن جج چنیوٹ کو ذمہ داران کی جانب سے ”عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ کی425حکایات“، ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ اور ”درخت لگایئےثواب کمایئے“ رسائل تحفے میں پیش کئے گئے۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


3 ستمبر 2022ء بروز ہفتہ ڈیرہ غازی خان میں دعوتِ اسلامی کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹرفرخ جاوید (انچارج فلڈریلیف کیمپ) اور ایڈیشنل کمشنرجنرل سیف اللہ بلوانی سمیت دیگرادارے کے افسران سے میٹنگ کی۔

دورانِ میٹنگ شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ داران فداعلی عطاری اور عمران اکبرعطاری نے افسران سے سیلاب متأثرین کے لئے ہونے والے ریلیف کاموں پر مشاورت کی نیز زیادہ متأثر علاقے اور وہ علاقے جہاں ابھی تک ریلیف کے لئے رسائی نہیں ہو پائی ان کے بارے میں اہم نکات پر تبادلۂ خیال کیا۔

بعدازاں ضلع کے تمام اسسٹنٹ کمشنرز نے اپنی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور دعوتِ اسلامی کے ہمراہ ریلیف کاموں میں مزید بہتری کے لئے چند امور پر گفتگو کی۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)