فیضان علی چشتی عطّاری (درجہ دورہ حدیث شریف جامعۃُ
المدینہ اوکاڑہ پنجاب پاکستان )
بشارت ایسا لفظ ہے جس سے
امید کی کرنیں پھوٹتی ہیں، جوش و جذبہ کو تازگی ملتی ہے، یہ لفظ ناامیدی
اور مایوسی کو ختم کرتا ہے جس سے ذہنی سکون اور اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے۔قرآن
کریم میں ایمان والوں کے لیے مختلف بشارتیں بیان کی گئی دس پیش خدمت ہیں :
(1) اللہ کی مدد اور
فتح کی بشارت :اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ اُخْرٰى تُحِبُّوْنَهَاؕ-نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ
وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۳)َترجمۂ کنز
الایمان: اور ایک نعمت تمہیں اور دے گا جو تمہیں پیاری ہے اللہ کی مدد اور جلد آنے
والی فتح اور اے محبوب مسلمانوں کو خوشی سنادو۔ (پ28 ، الصف: 13) (2) فضل کبیر کی بشارت۔فرمان
باری ہے: وَ بَشِّرِ
الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷)ترجمۂ کنزُالایمان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان
کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔( پ21 ، الاحزاب:47)
(3)نیک صفات سے متصف مؤمنین کے لیے جنت کی بشارت:خالق کائنات
نے فرمایا: اَلتَّآىٕبُوْنَ
الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ
الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ
لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۲)ترجمۂ کنز
الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے بھلائی
کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے اور خوشی
سناؤ مسلمانوں کو۔(پ10 ، توبہ:112)اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، ان
صفات سے متصف ایمان والوں کو (جنت کی) خوشخبری سنا دو۔(مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ:
112، ص456)
(4)صابرین کے لیے ہدایت و رحمت کی بشارت۔خدا تعالیٰ ارشاد
فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ
عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ -وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ(۱۵۷)ترجمہ
کنزُالعرفان :یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے درود ہیں اور رحمت اور یہی
لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔(پ 1، البقرۃ:157)(5)قرآن کے کتاب ہدایت و رحمت کی بشارت۔اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے:
وَّ هُدًى وَّ
رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ۠(۸۹)ترجمۂ کنز
العرفان: اور (قرآن) مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔(پ14،النحل:89)(6)متقی مؤمنین کے لئےدنیا
و آخرت میں کامیابی کی بشارت۔اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ
فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزُالعرفان: وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے۔ ان کے
لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ11،یونس:63/64)
(7)مجاہدین کے لئے رحمتِ الہی اور رضائے الہی کی بشارت۔فرمان
باری تعالیٰ ہے:
یُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ
فِیْهَا نَعِیْمٌ مُّقِیْمٌۙ(۲۱)ترجمہ
کنزُالعرفان: ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور باغوں کی بشارت دیتا ہے،
ان کے لئے ان باغوں میں دائمی نعمتیں ہیں ۔(پ10 ، التوبۃ:21)(8)نیک کام پر اچھے ثواب کی
بشارت۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ
الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ(۲)ترجمۂ کنز
الایمان: اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔(پ15
،الکھف:2)(9)نیک نامی
یا اچھے خواب کی بشارت: خالق کائنات ارشاد فرمایا:لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ
فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت
میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 64) اس خوشخبری سے یا تو وہ مراد ہے جو پرہیزگار
ایمانداروں کو قرآنِ کریم میں جا بجادی گئی ہے یا اس سے اچھے خواب مراد ہیں بعض
مفسرین نے اس بشارت سے دنیا کی نیک نامی بھی مراد لی ہے۔( مدارک، یونس، تحت الایہ
64ص478، خازن، یونس، تحت الآیۃ: 64 2/323، ملتقطاً)
(10)سننے اور عمل کرنے والوں کے لیے ہدایت اور عقل سلیم کی بشارت۔ فَبَشِّرْ
عِبَادِۙ(۱۷) الَّذِیْنَ
یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ
هَدٰىهُمُ اللّٰهُ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۱۸)ترجمۂ کنز
الایمان: تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو جو کان لگا کر بات سنیں پھر اس کے بہتر پر
چلیں یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت فرمائی اور یہ ہیں جن کو عقل ہے۔(پ23،الزمر :17،16)