ابو الوفا بن محمد اسلم (درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان مدینہ ملتان،پاکستان)
خوش نصیب ہے وہ انسان جس کو اللہ پاک نے ایمان جیسی عظیم
دولت سے مشرف فرمایا یہ عظیم دولت دنیا و مافیہا کی دولت سے بہتر ہے کہ اس عظیم
دولت پر ہی جنت کی عظیم اور ابدی نعمت کو حاصل کرنے کا دارومدار ہے۔ جو شخص ایمان
کی حالت میں اس دنیا فانی سے رخصت ہوا اللہ پاک اس کو جنت میں داخل فرمائے گا
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَعَدَ اللّٰهُ
الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ
فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍؕترجمہ کنزالعرفان: اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے جنتوں کا وعدہ
فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، ان میں ہمیشہ رہیں گے اور عدن کے باغات میں
پاکیزہ رہائشوں کا (وعدہ فرمایا ہے) ۔(پ 10،التوبۃ: 72)
اور جو معاذ اللہ اس دنیا فانی سے ایمان سلامت لے کر نہ گیا
اس کے لئے ہمیشہ جہنم میں رہنے کا عذاب ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ
وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ(۱۶۱) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ
الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ(۱۶۲)ترجمۂ
کنزالعرفان: بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پراللہ اور فرشتوں
او ر انسانوں کی ،سب کی لعنت ہے ۔ وہ ہمیشہ اس (لعنت) میں رہیں گے، ان پر سے عذاب
ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ (پ1، البقرۃ: 161 تا162)
ایمان کی تعریف: لغوی معنی تصدیق کرنا یعنی سچا مان لینا اور اصطلاحِ شرع
میں ایمان کے معنی ہیں سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرنا جو ضروریات دین سے ہیں
اور کسی ایک ضرورت دینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں، اگرچہ باقی ضروریات کی تصدیق
کرتا ہو۔ (بہار شریعت حصہ اول ص 172)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایمان کی تعریف
کرتے ہوئے فرماتے ہیں: محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہر بات میں سچا
جانے، حضور کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا، ایمان ہے جو اس کا مقر (قرار کرنے والا)
ہو اسے مسلمان جانیں گے جبکہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول کا
انکار یا تکذیب یعنی (جھٹلانا) یا توہین نہ پائی جائے۔(فتویٰ رضویہ ،29 / 254)
ایمان کی تعریف میں جو ضروریات دین کا لفظ ذکر ہوا اس سے
مراد وہ دینی باتیں ہیں جن کا دین سے ہونا ایسے قطعی یقینی دلیل سے ثابت ہو جس میں
ذرہ برابر شبہ نہ ہو اور ان کا دینی بات ہونا ہر عام و خاص کو معلوم ہو جیسے اللہ پاک
کی وحدانیت، انبیا کی نبوت، جنت و دوزخ، حشر ونشر وغیرہ۔خاص سے مراد علما اور عام
سے مراد وہ لوگ ہیں جو عالم نہیں مگر علما کی صحبت میں رہتے ہوں۔(بہار شریعت ،/1 172)
ایمان والوں کے لیے اللہ پاک نے قرآن پاک میں بے شمار دینی
اور دنیوی بشارت عطا فرمائی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:۔ (1)ایمان والوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ
اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷) ترجمۂ
کنزالعرفان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے اللہ کا بڑا فضل ہے۔(پ
22 ، الاحزاب: 47)
(2) مؤمن کے لیے
عزت کی خوشخبری ہے۔اللہ ارشاد فرماتا ہے:وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ
لِلْمُؤْمِنِیْنَترجمۂ کنزالعرفان: عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور
مسلمانوں ہی کے لیے ہے۔(پ، 28 المنٰفقون: 8) (3) مؤمن کے لیے اللہ کے پاس اچھا مقام ہے۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ
صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْترجمۂ کنزالعرفان: ایمان
والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ان کے رب کے پاس سچا مقام ہے۔( پ،11 ،یونس:
2)
(4) مؤمن کے لیے
دنیا اور آخرت میں خوشخبری ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ
الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لئے دنیا کی زندگی
میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 63، 64) (5) مؤمن پر قیامت کے دن نہ کوئی خوف ہوگا نہ غم۔اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰعِبَادِ
لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ(۶۸) اَلَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَۚ(۶۹)ترجمہ
کنزالعرفان: (ان سے فرمایا جائے گا)اے میرے بندو آج نہ تم پر خوف ہے اور نہ تم
غمگین ہو گے وہ جو ہمارے آیتوں پر ایمان لائے اور وہ فرما بردار تھے۔(پ25 ،الزخرف:
68، 69)
(6) مؤمن کیلئے
قیامت کے دن پل صراط پر نور ہو گا۔اللہ ارشاد فرماتا ہے: یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ
یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْترجمۂ کنزالعرفان: جس دن تم مؤمن مردوں اور ایمان والی عورتوں کو دیکھو گے
کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہے۔(پ 27، الحدید: 12)
(7)مؤمنوں کے لیے
نعمتوں کے باغ ہوں گے۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا
الصّٰلِحٰتِ یَهْدِیْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِیْمَانِهِمْۚ-تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ
الْاَنْهٰرُ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(۹) ترجمہ
کنزالعرفان: بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کیے ان کا رب ان
کے ایمان کے سبب ان کی رہنمائی فرمائے گا ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور نعمتوں
کے باغوں میں ہوں گے۔(پ11،یونس: 9)
(8) ایمان والوں کی برائیاں مٹا دی جاتی ہیں۔ اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا
تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-نِعْمَ اَجْرُ
الْعٰمِلِیْنَۗۖ(۵۸)ترجمۂ کنزالعرفان: اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے
اچھے کام کیے تو ہم ضرور ان سے ان کی برائیاں مٹا دیں گے اور انہیں ان کے اچھے
اعمال کا بدلہ دیں گے۔(پ21، العنکبوت: 58)
(9) ایمان والے ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ
قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا
هُمْ یَحْزَنُوْنَۚ(۱۳) اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ
فِیْهَاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۴)ترجمۂ
کنزالعرفان: بیشک جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے تو ان پر نہ
کوئی خوف ہے نہ وہ غمگین ہوں گے وہ جنت والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے انہیں ان کے
اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔(پ26، الاحقاف:13، 14)
(10)مؤمن کے لئے سب سے بڑی بشارت کہ اسے جنت میں اللہ پاک کا
دیدار ہوگا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وُجُوْهٌ یَّوْمَىٕذٍ نَّاضِرَةٌۙ(۲۲) اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ(۲۳)ترجمۂ کنزالعرفان: کچھ چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے اپنے رب
کو دیکھنے والے ہوں گے۔(پ29، القیامہ: 22، 23)
خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت فرمایا: مؤمن کو دیدار
الہی کی نعمت سے سرفراز فرمایا جائے گا اس آیت سے ثابت ہوا کہ آخرت میں مؤمنین کو
دیدار الہی میسر آئے گا یہی اہل سنت کا عقیدہ قرآن و حدیث و اجماع کے دلائل کثیرہ
اس پر قائم ہیں اور یہ دیدار بے کیف اور بے جہت ہو گا۔(خزائن العرفان، ص: 1079)
اللہ پاک سے دعا ہے ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور جنت
کی ابدی نعمتوں سے مشرف فرمائے اور کافروں کو اپنے کفر سے توبہ کرنے اور ایمان قبول
کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم