محمد طلحٰہ خان عطّاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
خلفا ئے راشدین راولپنڈی پاکستان)
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ
تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ
اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲)ترجمہ
کنزالعرفان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا
مگر مسلمان۔(پ4،اٰل عمرٰن:102) آیت کے آخری حصے میں فرمایا کہ اسلام پر ہی تمہیں موت
آئے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے زندگی کے ہر لمحے میں اسلام پر ہی رہنے کی
کوشش کرو تاکہ جب تمہیں موت آئے تو حالتِ اسلام پرہی آئے۔(صراط الجنان،2/20)
جب ساری زندگی دائرہ اسلام میں رہتے ہوئے گزاری جائے یہاں
تک کہ کوشش بھی یہی ہو کہ موت بھی حالتِ ایمان میں آئے تو آدمی اس کا کیا صلہ
پاتا ہے؟ اللہ پاک فرماتا ہے کہ: الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳) لَهُمُ
الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لئے دنیا کی زندگی
میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔(پ، 11 یونس: 63، 64)اس خوشخبری سے ایک مراد یہ ہے جو
پرہیزگار ایمانداروں کو قرآنِ کریم میں جا بجادی گئی ہے۔(مدارک، یونس، تحت الآیۃ:
64، ص478)
گویا کہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرے تو اس کے لیے اللہ پاک کی طرف سے بے شمار بشارتیں ہیں، جن
خوشخبریوں کا ذکر قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ قرآنِ مجید میں اہلِ ایمان کے لیے
موجود کثیر بشارتوں میں سے 10 بشارتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور اپنے
ایمان کو مزید پختہ و کامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
(1)ان کے لئے باغات ہونگے جن میں پھل اور پاکیزہ بیبیاں ہونگی
اور جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔(پ1،البقرۃ:25)(2)انہیں کوئی خوف ہوگا نہ کوئی غم۔(پ3،البقرۃ: 277)
(3)ان کی لیے بڑا ثواب
ہوگا۔(پ6،مائدہ:9)(4)ان
کی لئے خوشی ہوگی اور اچھا انجام ہوگا۔ (پ13،الرعد:29)(5)اچھی زندگی دی جائے گی۔(پ14،النحل:97)(6)لوگوں کے دلوں میں انکی
محبت پیدا کر دی جائے گی(پ16،مریم:96)(7)انکی برائیاں مٹادی جائینگی۔ (پ20،عنکبوت:7)(8)انہیں نیک بندوں میں داخل
کیا جائے گا۔(پ20، عنکبوت: 9) (9)
ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔(پ22،سبا:4)(10)اللہ پاک انہیں اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا۔(پ25،جاثیہ:30)
یہاں یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ مذکورہ بالا بشارتیں
اور اس کے علاوہ تمام بشارتیں جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں، سب اس وقت حاصل ہونگی
جب دنیا میں ایمان لانے کے بعد خاتمہ بھی ایمان پر ہو۔ اگر خاتمہ بالایمان ہوا تو
بندہ اللہ پاک کی رحمت کے سبب تمام تر بشارتوں کا مستحق ہو جائے گا۔ اِن شَاءَ
اللہ۔ لیکن اگر ساری زندگی حالتِ ایمان
میں اسلام کے روشن اصولوں کے مطابق گزاری اور مرتے وقت نَعَوذُبِاللہ ایمان سلب ہو گیا تو ساری زندگی کے نیک اعمال برباد ۔ لہٰذا
نیک اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ برے خاتمے سے بھی ڈرنا چاہیے اور ہر وقت اللہ پاک سے
خاتمہ بالایمان کی دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کہ نہ جانے کب خفیہ تدبیر غالب آئے
اور ہمیشہ کے لیے ٹھکانا جہنم ہو جائے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مرتے دم تک لمحہ لمحہ اسلام پر
رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالایمان فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم