پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت موڑکھنڈا ننکانہ ڈسٹرکٹ میں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار علی حسن عطاری نے اسپیشل پرسنزسے ملاقات کرتے ہوئے انہیں نیکی کی دعوت پیش کی۔

اس دوران ذمہ دار نے اسپیشل پرسنز کو دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے، مدنی مذاکرہ دیکھنے اور تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ننکانہ سٹی کے علاقے موڑکھنڈا میں قائم دعوتِ اسلامی کے جامعۃالمدینہ بوائز میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں طلبۂ کرام سمیت اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

ڈسٹرکٹ ذمہ دار علی حسن عطاری نے طلبۂ کرام کو دعوت اسلامی کی جانب سے اسپیشل پرسنز کے لئے ہونے والے دینی کاموں کے حوالے سے آگاہی دی جبکہ انہیں چند اشارے بھی سکھائے اور اسپیشل پرسنز میں دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


امت کی خیر خواہی کا جذبہ رکھنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت فیصل آباد سے بذریعہ زوم لنک مدنی مشورہ ہوا جس میں سینٹرل افریقہ کے مختلف ممالک سے بستہ ذمہ داران شریک ہوئے۔

اس مدنی مشورے میں شعبہ روحانی علاج کے نگران مولانا انور رضا عطاری نے شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نئی اپڈیٹس سے آگاہ کیا اور شعبے کی سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا۔

اس کے علاوہ نگرانِ شعبہ نے سینٹرل افریقہ میں مزید بستوں کی تعداد بڑھانے کے لئے کیا کیا اقدامات کئے جائیں اس کے متعلق ذہن سازی کی نیز شعبے کے دینی کاموں میں مزید بہتری لانے کے لئے مختلف اہداف دیئے جس پر بستہ ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:سمیر علی آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میٹروپولیٹن میں شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغان دعوتِ اسلامی کے تحت 6 ستمبر 2022ء بروز منگل مدنی مشورہ منعقد کیا گیا جس میں شعبے کے ٹاؤن ذمہ داران سمیت مدرسین کی شرکت ہوئی۔

نگرانِ گوجرانوالہ مولانا خوشی محمد عطاری مدنی نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔

مزید ذمہ دار نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بھائیوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع اور مدنی قافلے میں شرکت کرنے نیز شعبے کو خود کفیل بنانے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:امتیاز احمد عطاری میٹروپولیٹن ذمہ دار مدرسۃالمدینہ بالغان، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


لوگوں کی اصلاح کرنے اور انہیں نمازوں کا پابند بنانے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 6 ستمبر 2022ء بروز منگل پنجاب پاکستان کی تحصیل لیہ میں مدرسۃالمدینہ بوائز کے بچوں کے لئے تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈویژن ڈیرہ غازی خان کے شعبہ ذمہ دار نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے بچوں کی دینی، اخلاقی اور تعلیمی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں 40 نیک اعمال رسالے پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی۔بعدازاں مدرسۃالمدینہ کے بچوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:غلام عباس عطاری شعبہ اصلاحِ اعمال ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں حیدرآباد سٹی میں قائم کلاتھ مارکیٹ برانچ فیضان آن لائن اکیڈمی میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں حیدرآباد سٹی کے تمام ذمہ داران کی شرکت رہی۔

اس میٹنگ میں ڈویژن ذمہ دار عابد حسین عطاری مدنی نے حیدرآباد کی برانچز میں ہونے والے شعبے کے دینی کاموں کا فالواپ لیا نیز دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں سمیت ذمہ داران کے منصب اور دیگر ذمہ داریوں کا جائزہ لیا۔

بعدازاں ڈویژن ذمہ دار نے مزید مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے ذمہ داران کو آئندہ کے اہداف دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:علی حمزہ عطاری شب و روز ذمہ دار فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور میں شعبہ ڈونیشن بکس کا مدنی مشورہ ہوا جس میں کثیر ذمہ دار اسلامی بھائیوں  کی شرکت رہی۔

دورانِ مدنی مشورہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے اہم نکات پر کلام کرتے ہوئے مارکیٹوں میں مزید باکسز لگانے کے اہداف دیئے۔

مزید رکنِ شوریٰ نےاسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بھی عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


6 ستمبر 2022ء بروز منگل عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ کراچی میں آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے اسلامی بھائیوں کے لئے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیاجس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی فضیل رضاعطاری نے ”اپنی اصلاح کیسے کی جائے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔

رکنِ شوریٰ نے سیشن میں شریک اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں نیک اعمال کے رسالے کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی نیز رکنِ شوریٰ کا کہنا تھا کہ نیک اعمال رسالے کے ذریعے جائزہ لینے سے کم وقت میں زیادہ نیکیاں کما سکتے ہیں۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری نے دعا کروائی جبکہ سیشن میں شریک اسلامی بھائیوں نے رکن ِ شوریٰ سے ملاقات بھی کی۔ (کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں 3 دن پر مشتمل (3، 4 اور 5 ستمبر 2022ءبروز ہفتہ، اتوار، پیر) 12 دینی کام کورس کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ہونے 12 دینی کام کورس میں جامعۃالمدینہ بوائز کے جدول ناظمین، 12 دینی کام کے ذمہ داران، شعبہ جامعۃالمدینہ بوائز کے رکنِ شوریٰ حاجی محمد اسد عطاری مدنی اور اراکین سمیت دیگر تعلیمی امور کے ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس کورس میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے ناظمینِ جدول سمیت ذمہ داران کی 12 دینی کاموں کے حوالے سے تربیت کی اور اس کی اہمیت و افادیت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ دعوت اسلامی کی بقا 12 دینی کاموں میں ہے نیز کس طرح جامعۃالمدینہ بوائز کے طلبۂ کرام میں 12 دینی کام کروانے ہیں اور ان پر عمل کیسے کرنا ہے۔

نگرانِ پاکستان مشاورت نے جامعۃالمدینہ بوائز کے طلبۂ کرام کے ذریعے علاقے کے عاشقانِ رسول میں دینی کام کو بڑھانے کے بارے میں مدنی پھول دیئے جبکہ جدول ناظمین کی طرف سے ہونے والے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

علاوہ ازیں کورس میں شرکت کرنے والے اسلامی بھائیوں کے درمیان ٹیسٹ کا اہتمام کیاگیا جس میں نمایاں کارکردگی والے اسلامی بھائیوں میں انعامات تقسیم کئے گئے نیز شرکائے کورس نےاپنے تاثرات دیتے ہوئے کورس کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

بعدازاں وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری سے ملاقات کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دین اسلام وہ واحد عالمگیر دین ہے جو مسلمانوں کی ہر کام میں رہنمائی فرماتا ہے۔ دین اسلام امن و سلامتی کا درس دیتا ہے یہ مسلمانوں کو آپس کے لڑائی ،جھگڑوں،ناراضگیوں ،منافرت و قطع تعلقی سے بچنے اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ مل جل کر رہنے کا درس دیتا ہے ۔ اور اگر کبھی کوئی مسلمان کسی معاملے میں دوسرے مسلمان سے لڑ پڑے، ناراض ہو جائے تو دیگر مسلمانوں کو ان میں صلح کروانے کا حکم دیتا ہے  تاکہ مسلمان متحد ہو کر رہیں اور متفرق نہ ہو۔ رضائے الہی کے لئے رشتہ داروں ، پڑوسیوں، دوستوں کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی اور ان کی بدسلوکی پر در گزر کرنا ایک عظیم اخلاقی خوبی ہے اور اللہ پاک کے یہاں اس کابڑا ثواب ہے ۔مسلمانوں میں صلح کروانے والوں کے لئے قرآن و حدیث میں کثرت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ ترجمۂ کنزالایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو۔( پ 26،الحجرات:10)

صلح کی تعریف: جھگڑے کے بعد ان سے مصالحت (صلح) کرنا (کتاب التعریفات،ص124)

(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ بتاوں جسے اللہ اور اس کا رسول پسند کرتے ہیں؟ وہ یہ کہ جب لوگ ایک دوسرے سے ناراض ہو کر روٹھ جائیں تو ان میں صلح کروا دو۔ ( الترغیب والترھیب،2/8،حدیث:32)

(2) حضرت ابی بن کعب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے:حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لئے (جنت میں) محل بنایا جائےاور اس کے درجات بلند کئے جائیں، اسے چاہئے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کرے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس ناطہ ( تعلق ) جوڑے ۔( المستدرک للحاکم ، 3/12،حدیث:3215)

3۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک مرتبہ منبر اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صحابی رضی اللہُ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لوگوں میں سب سے اچھا کون ہے؟ فرمایا: لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو کثرت سے قرآن کریم کی تلاوت کرے ۔ زیادہ متقی ہو ، سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ ( مسند امام احمد ،10/402،حدیث:27504)

(4) اور جو مسلمان آپس میں رشتہ توڑ دیتے (یعنی قطع تعلق کر دیتے ) ہیں وہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان سے عبرت حاصل کریں :حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ ( بخاری، 4/7،حدیث:5784)حضرت علامہ ملا علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں:اس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص بغیر کسی سبب اور بغیر کسی شبہ کے اور قطع رحمی کے حرام ہونے کے علم کے باجود اسے حلال اور جائز سمجھتا ہو وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا جنت میں نہیں جائے گا۔ یا یہ مراد ہے کہ پہلے جانے والوں کے ساتھ جنت میں نہیں جائے گا یا یہ مراد ہے کہ عذاب سے نجات پانے والوں کے ساتھ بھی نہیں جائے گا۔ ( پہلے سزا پائے گا پھر جائے گا) ۔(مرقاۃ،7،تحت الحدیث:4922)

(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کو اللہ پاک کے حضور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو اللہ پاک آپس میں عداوت رکھنے والوں کے علاوہ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ،1/187،حدیث:409)

حضرت سیدنا فقیہ ابو للیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: صلہ رحمی کرنے کے 10 فائدے ہیں: (۱) اللہ پاک کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ (۲)لوگوں کی خوشی کا سبب ہے ۔ (۳)فرشتوں کو خوشی حاصل ہوتی ہے ۔(۴)مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے ۔(۵)شیطان کو اس سے رنج پہنچتا ہے ۔(۶)بندے کی عمر بڑھتی ہے ۔(۷)رزق میں برکت ہوتی ہے۔ (۸)فوت ہو جانے والے آباؤ اجداد (یعنی مسلمان باپ دادا) خوش ہوتے ہیں۔ (۹)آپس میں محبت بڑھتی ہے ۔(۱۰) وفات کے بعد اس کے ثواب میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔کیونکہ لوگ اس کے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں۔ (تنبیہ الغافلین،ص151)

اللہ پاک ہمیں بھی صلہ رحمی کرنے اور قطع تعلقی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسرے مسلمانوں میں صلح کروانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


صلح کروانا ایک بڑے ثواب کا کام اور سنت رسول صَلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم ہے۔ قرآنِ مجید اور اَحادیثِ مبارکہ میں بکثرت مقامات پر مسلمانوں کو آپس میں صلح رکھنے اور ان کے درمیان صلح کروانے کا حکم دیا گیا اور اس کے بہت فضائل بھی بیان کئے گئے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَاِنْ طَآىٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَاۚ-فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَى الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰى تَفِیْٓءَ اِلٰۤى اَمْرِ اللّٰهِۚ-فَاِنْ فَآءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ(۹) ترجمۂ کنز العرفان: اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو اُن میں صلح کراؤ پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کردو اور عدل کرو بیشک عدل والے اللہ کو پیارے ہیں۔ (پ26، الحجرات:9)

اس آیت مبارکہ کا شا نِ نزول: ایک مرتبہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دراز گوش پر سوار ہو کر تشریف لے جارہے تھے،اس دوران انصار کی مجلس کے پاس سے گزرہوا، تووہاں تھوڑی دیر ٹھہرے، اُس جگہ دراز گوش نے پیشاب کیا تو عبداللہ بن اُبی نے ناک بند کرلی۔یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خوشبو رکھتا ہے۔ حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو تشریف لے گئے لیکن ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑپڑیں۔ اور ہاتھا پائی تک نوبت پہنچ گئی، صورتِ حال معلوم ہونے پر سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم واپس تشریف لائے اور ان میں صلح کرادی، اس معاملے کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور ارشاد فرمایا گیا: اے ایمان والو!اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑپڑیں تو تم سمجھا کر ان میں صلح کرادو، پھر اگران میں سے ایک دوسرے پر ظلم اور زیادتی کرے اور صلح کرنے سے انکار کر دے تو مظلوم کی حمایت میں اس زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ دونوں گروہوں میں صلح کروادو اور دونوں میں سے کسی پر زیادتی نہ کرو (کیونکہ اس جماعت کو ہلاک کرنا مقصود نہیں بلکہ سختی کے ساتھ راہِ راست پر لانا مقصود ہے) اور صرف اس معاملے میں ہی نہیں بلکہ ہر چیز میں عدل کرو، بیشک اللہ تعالیٰ عدل کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے تو وہ انہیں عدل کی اچھی جزا دے گا۔(صراط الجنان، 9/414)

اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: لَا خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَیْنَ النَّاسِؕ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا(۱۱۴) ترجمۂ کنزُالایمان: ان کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے۔(پ4، النسآء:114)

آیئے! مزید احادیث کریمہ سے صلح کروانے کے فضائل و برکات پڑھتے ہیں:(1)حضرت ِاُمِّ کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے کہ اچھی بات پہنچاتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے۔(بخاری، کتاب الصلح، باب لیس الکاذب الذی یصلح بین الناس، 2/210، حدیث: 2692) (2)حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جو درجے میں روزے،نماز اور زکوٰۃ سے بھی افضل ہو، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کیوں نہیں۔ ارشاد فرمایا: آپس میں صلح کروا دینا۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی اصلاح ذات البین، 4/365، حدیث:4919)(3)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تم سے قَطع تعلق کرے تم اس سے رشتہ جوڑو اور جو تم پر ظلم کرے تم اس سے درگزر کرو۔(شعب الایمان، السادس والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، 6/222، حدیث:7957)(4)حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان مغفرت نشان ہے: جو شخص لوگوں کے درمیان صلح کرائے گا اللہ عزوجل اس کا معاملہ درست فرمادے گا اور اسے ہر کلمہ بولنے پر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور جب وہ لوٹے گا تو اپنے پچھلےگناہوں سے مغفرت یافتہ ہو کر لوٹے گا۔(صلح کروانے کے فضائل، صفحہ نمبر 4، الترغیب و الترہیب، کتاب الادب، الترغیب فی الاصلاح بین الناس، 3/321، حدیث: 9، دار الکتب العلمیہ بیروت) (5)حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میٹھے میٹھے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف فرما تھے کہ اچانک آپ مسکرادیے،حتی کہ آپ کے اوپر کے دو دانت ظاہر ہو گئے، سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے ماں باپ آپ پر قربان! مسکرانے کا سبب کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا: میرے دو امتی اللہ رب العزت کی بار گاہ میں پیش کیے گئے تو ان میں سے ایک نے کہا: اے میرے رب مجھے میرے بھائی سے میر احق دلا۔ اللہ تعالیٰ نے دوسرے سے ارشادفرمایا: اپنے بھائی کو اس کا حق دے۔ کہنے لگا: باری تعالی میری نیکیوں میں سے تو کچھ بھی نہیں بچا۔ اللہ عزوجل نے طلبگار سے فرمایا: اب تم کیا کرو گے اس کی نیکیوں میں سے تو کچھ بھی نہیں بچا؟ اس نے عرض کی: یارب عزوجل! یہ میرے گناہوں میں سے کچھ بوجھ اٹھا لے۔ راوی کہتے ہیں: رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چشمان مبارک سے آنسو جاری ہو گئے۔ پھر فرمایا: بے شک وہ بہت بڑادن ہے، ایسا دن جس میں لوگ محتاج ہوں گے کہ کوئی ان کے گناہوں کا بوجھ اٹھالے۔ ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے طلب گار سے فرمایا: اپناسر اٹھا اور جنتوں کو دیکھ۔ چنانچہ اس نے اپنا سر اٹھایا تو کہنے لگا: اے میرے رب! میں چاندی کے بلند شہر اور موتی جڑے سونے کے محلات دیکھ رہاہوں یہ کس نبی اور کس صدیق کے لئے ہیں؟ یا پھر کس شہید کے لئے ہیں؟ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: اس کے لئے جو مجھے ان کی قیمت دے۔ بندے نے عرض کی: یارب عزوجل! ان کی قیمت کا مالک کون ہو سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو ہو سکتا ہے۔ اس نے عرض کی: وہ کیسے ؟ ارشاد ہوا: اپنے بھائی کو معاف کرنے سے۔ طلبگار نے کہا: اے میرے رب! بلاشبہ میں نے اپنے بھائی کو معاف کیا۔ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں لے جا۔ اس کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ سے ڈرو اور اپنے مابین صلح رکھو بے شک اللہ عزوجل مؤمنین کے در میان صلح کرواتا ہے۔ (صلح کروانے کے فضائل صفحہ نمبر 5)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِن روایات اور احادیث شریف سے صلح کروانے کی اہمیت اور فضائل و برکات معلوم ہوئی، لہٰذا جب بھی مسلمانوں میں ناراضی ہوجائے تو ان کے درمیان صلح کرواکر یہ برکات حاصل کرنی چاہئیں۔

بعض اوقات شیطان یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ ان کے درمیان صلح کروانے کا فائدہ نہیں ہے، صلح پے آمادہ نہیں ہونگیں لہٰذا انہیں سمجھانا بے کار ہے۔یاد رکھئے! مسلمانوں کو سمجھانا بے کار نہیں بلکہ فائدہ مند ہے، جیسے اللہ تعالیٰ قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَّ ذَ كِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵) ترجمۂ کنز الایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔ (پ27، الذٰریٰت: 55)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اچھے طریقے سے مسلمانوں کے درمیان صلح کروانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک قراٰنِ مجید میں صلح کروانے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠(۱۰) ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔ (پ26، الحجرات:10) پیارے اسلامی بھائیو! مسلمانوں میں صلح کروانا سُنّت مبارکہ ہے۔ (صراط الجنان، 9/415ملخصاً) جس کے احادیث مبارکہ میں کئی فضائل آئے ہیں،آئیے ان میں سے چند ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کے دَرمیان صُلح کرائے گا اللہ پاک اس کا مُعاملہ دُرُست فرما دے گا اور اسے ہر کلمہ بولنے پر ایک غُلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور جب وہ لوٹے گا تو اپنے پچھلے گناہوں سے مَغفر ت یافتہ ہو کر لوٹے گا۔(الترغیب والترہیب، کتاب الادب، باب الترغيب فى اصلاح الناس،ص893،حدیث:9)

(2) حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں روزہ، نماز اور صدقہ سے اَفضل عمل نہ بتاؤں؟ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!ضَرور بتائیے۔ اِرشاد فرمایا: وہ عمل آپس میں روٹھنے والوں میں صُلح کرا دینا ہے۔(ابو داؤد،کتاب الادب، باب فى اصلاح ذات البين، ص771، حدیث: 4919)

(3)سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو! اور مخلوق میں صلح کرواؤ، بیشک اللہ پاک بھی روزِ قیامت مسلمانوں میں صلح کروائے گا۔(مستدرک، کتاب الاهوال، باب اذا لم يبقى من الحسنات...الخ،5/ 795، حدیث:8758)

(4)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: صلح کروانا اَفْضَل صدقہ ہے۔(شعب الایمان، باب فى اصلاح الناس اذامرجوا...الخ، 7/490، حدیث: 11092)

(5) حضرت ثور رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ لوگوں میں صلح کروانے والے اللہ پاک کے خاص بندے ہیں۔(حلیۃ الاولیاء، ثور بن يزيد،6/98، رقم: 7948)