اللہ پاک قراٰنِ مجید میں صلح کروانے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠(۱۰) ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔ (پ26، الحجرات:10) پیارے اسلامی بھائیو! مسلمانوں میں صلح کروانا سُنّت مبارکہ ہے۔ (صراط الجنان، 9/415ملخصاً) جس کے احادیث مبارکہ میں کئی فضائل آئے ہیں،آئیے ان میں سے چند ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کے دَرمیان صُلح کرائے گا اللہ پاک اس کا مُعاملہ دُرُست فرما دے گا اور اسے ہر کلمہ بولنے پر ایک غُلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور جب وہ لوٹے گا تو اپنے پچھلے گناہوں سے مَغفر ت یافتہ ہو کر لوٹے گا۔(الترغیب والترہیب، کتاب الادب، باب الترغيب فى اصلاح الناس،ص893،حدیث:9)

(2) حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں روزہ، نماز اور صدقہ سے اَفضل عمل نہ بتاؤں؟ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!ضَرور بتائیے۔ اِرشاد فرمایا: وہ عمل آپس میں روٹھنے والوں میں صُلح کرا دینا ہے۔(ابو داؤد،کتاب الادب، باب فى اصلاح ذات البين، ص771، حدیث: 4919)

(3)سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو! اور مخلوق میں صلح کرواؤ، بیشک اللہ پاک بھی روزِ قیامت مسلمانوں میں صلح کروائے گا۔(مستدرک، کتاب الاهوال، باب اذا لم يبقى من الحسنات...الخ،5/ 795، حدیث:8758)

(4)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: صلح کروانا اَفْضَل صدقہ ہے۔(شعب الایمان، باب فى اصلاح الناس اذامرجوا...الخ، 7/490، حدیث: 11092)

(5) حضرت ثور رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ لوگوں میں صلح کروانے والے اللہ پاک کے خاص بندے ہیں۔(حلیۃ الاولیاء، ثور بن يزيد،6/98، رقم: 7948)