عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 10 جنوری 2023ء بروز منگل جوہر ٹاؤن لاہور میں واقع مدنی  مرکز فیضانِ مدینہ میں لاہور ڈویژن مشاورت کے اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں نگرانِ ڈسٹرکٹ مشاورت اور ڈویژن سطح و لاہور سٹی کے شعبہ جات ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کو ذمہ داران کی 100%تقرری مکمل کرنے، دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے مزید ڈونیشن بڑھانے، سحری اجتماعات منعقد کرنے اور دیگر نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


11 جنوری 2023ء بروز بدھ مبلغِ دعوتِ اسلامی و نگرانِ فیصل آباد ڈسٹرکٹ مشاورت حاجی محمد خالد عطاری کے ایصالِ ثواب کے لئے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جڑانوالہ میں محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔

اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئےوہاں موجود اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔بعدازاں رکنِ شوریٰ نے دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ مرحوم حاجی خالد عطاری کی قبر پر فاتحہ خوانی پڑھی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے عالمی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں قائم جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ کے طلبہ اور اساتذہ کا 6 جنوری 2023ء کو سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا  ۔ اجتماع میں H.O.D ماہنامہ فیضانِ مدینہ مولانا مہروز عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان فرمایا۔

مولانا مہروز عطاری مدنی نے طلبہ اور اساتذہ کرام کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کے مطالعے کی ترغیب دلائی۔

اس موقع پر مہروز عطاری مدنی نے کہا کہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ علمِ دین کا خزانہ ہے۔ اس میں مختلف موضوعات پر مضامین قارئین کی علمی پیاس بجھاتے ہیں اور ان کی معلومات میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ تاجر ہو یا مزدور ، ڈاکٹرہو یا مریض، بچے ہوں یا نوجوان، مرد ہو یا عورت الغرض ہر ایک کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ سے خوب سیکھنے کو ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہفتہ ٔ ماہنامہ فیضانِ مدینہ منایا رہا ہے اور امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی بکنگ کروانے والوں کو دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔ سال 2023 کے آغاز پر ہم اگر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی سالانہ بکنگ کروالیں گے تو یہ ہمیں گھر بیٹھے ہی موصول ہوجایا کرے گا اور یوں ہم گھر بیٹھے علم دین کا خزانہ حاصل کرلیں گے ۔

اس موقع پر اساتذۂ کرام کے درمیان بھی مدنی مشورہ ہوا جس میں اساتذۂ کرام کے ہمراہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی بکنگ کے حوالے سے گفتگو رہی۔

طلبہ اور اساتذۂ کرام نے ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی سالانہ بکنگ کرنے اور اس کا مطالعہ کرنے اور اس کو عام کرنے سمیت اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ 


07 جنوری 2023ء بروز ہفتہ کراچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب دعوتِ اسلامی کا شعبہ FGRF کی کاوشوں سے پہلا مدنی کلینک ہیلتھ کئیر سینٹر (مدنی کلینک ) کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا ،تقریب کا آغاز تلاوتِ قراٰنِ پاک اور نعتِ رسول مقبول ﷺ سے کیا گیا ۔

افتتاحی تقریب میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکینِ ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری ، ڈپٹی کمشنر سینٹرل ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر لیاقت علی بھٹی ، چیف کمشنر ایف۔ بی ۔ آر ۔ڈاکٹر افتاب امام اور دیگر سماجی شخصیات سمیت FGRF کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔

تقریب سے رکنِ شوریٰ حاجی عبد الحبیب عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور FGRF کے تحت ہونیوالے فلاحی کاموں کی بریفنگ دی ان کا کہنا تھا ”اس مدنی کلینک میں تمام کام شریعہ کمپلائنس کے تحت کیا جائے گا جینٹس کو جینٹس ڈاکٹر اور خواتین کولیڈی ڈاکٹر معائنہ کرینگے اس مدنی کلینک میں او پی ڈی کے علاوہ لیبارٹی ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود ہے یہ لیبارٹی ٹیسٹ ملک بھر کے تمام لیبارٹریز سے 50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر کئے جائینگے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ٹارگیٹ پورے پاکستان میں 250 مدنی کلینک کا ہے ایک کلینک پر ساڑھے چار کروڑ روپے کا لاگت ہے اس کے علاوہ مدنی کلینک کی سب پرانچ کے طور پر 14 ہزار مدنی کلینک اسٹور کھولنے کا اہداف ہے اور یہ تمام کام 53 بیلین کی لاگت سے ہوگا ۔

جبکہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شرکا سے دعوتِ اسلامی کے سستے اور معیاری مدنی کلینک کے افتتاح پر اپنے تأثرات میں کہے کہ صحت ایک بنیادی ضرورت ہے دعوتِ اسلامی ایک اچھے وسائل اور اچھے لوگوں کی ٹیم پر نیک کام کررہی ہے بحیثیت گورنر سندھ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں تعاون کرونگا ۔اس موقع پر ذمہ داران نے کامران خان ٹیسوری اور دیگر شخصیات کو مدنی کلینک کے مختلف یونٹس کا وزٹ کروایا ۔

تقریب کے دوران امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ بذریعہ وڈیولنک تقریب میں شرکت کی اور مدنی کلینک کے افتتاح پر اپنی دعاؤں سے نوازا۔


گزشتہ روزڈھاکہ ، بنگلہ دیش میں مدرسۃُ المدینہ اور جامعۃُ المدینہ کے تحت مدنی مشورہ ہوا جس میں دونوں شعبہ جات کے اساتذۂ کرام نے شرکت کی ۔

نگرانِ شوریٰ حاجی محمد عمران عطاری نے مدنی مشورہ لیتے ہوئے اساتذۂ کرام کو طلبہ کے ساتھ کس طرح رویہ رکھنا چاہیئے پر گفتگو کی نیز دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ ملانے اور تدریس کے حوالے سے مدنی پھول دیئے ۔

اس موقع پر رکنِ شوریٰ حاجی محمد علی عطاری ، نگران بنگلہ دیش مبین عطاری اور نگرانِ ویلز سید فضیل عطاری بھی موجود تھے۔ (کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس) 


پچھلے  دنوں ڈھاکہ بنگلہ دیش کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے تحت سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں ڈھاکہ سے کثیر تعداد میں عاشقانِ رسول بچوں ، بوڑھوں اور نوجوانوں نے شرکت کی ۔

اجتماعِ پاک کا آغاز قراٰنِ کریم کی تلاوت سے کیاگیا اور نعت خواں اسلامی بھائی نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہِ اقدس میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

بعدازاں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کی دینی، اخلاقی اور شرعی اعتبار سے تربیت کی۔اس اجتماعِ پاک کا اختتام صلوٰۃ و سلام اور دعا پر ہوئی۔

اس موقع پر رکنِ شوریٰ حاجی محمد علی عطاری ، نگرانِ بنگلہ دیش مبین عطاری اور نگرانِ ویلز سید فضیل عطاری بھی موجود تھے ۔ (کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس) 


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری دینی کاموں کے سلسلے میں ڈھاکہ ، بنگلہ دیش کے شیڈول پر تھے جہاں انہوں نے مختلف مقامات  کا وزٹ کیا اور مقامی علمائے کرام و عاشقانِ رسول سے ملاقاتیں کیں ۔

دورانِ ملاقات علمائے کرام کو دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونیوالی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں گفتگو کی اس موقع پر رکنِ شوریٰ حاجی علی عطاری اور نگرانِ بنگلہ دیش مبین عطاری سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔(کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس) 


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی دنیا بھر میں دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں اپنی بے مثال خدمات پیش کر رہی ہے ۔ اس مدنی ماحول کی برکت سے کئی غیر مسلم اپنا باطل مذہب چھوڑ کر دامنِ اسلام سے وابستہ ہوچکے ہیں۔

اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا عثمان عطاری نے ملاوی کے علاقے تھائیلو میں چند نوجوانوں کو نیکی کی دعوت پیش کی اور انہیں اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جس سے متأثر ہوکر چار افراد نے دین اسلام قبول کرلیا ، اس موقع پر مبلغ دعوتِ اسلامی نے انہیں کلمۂ طیبہ پڑھا کر دینِ اسلام میں داخل کیا اور انہیں اسلام کی بنیادی باتیں سکھائیں نیز مولانا عثمان عطاری نے انکا اسلامی نام بھی رکھا۔ (کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس)


پیارے اسلامی بھائیوں! سود کی مذمت پر بے شمار احادیث طیبہ موجود ہے۔ ان میں سب سے بڑھ کر یہی ہے کہ اس نے اپنی ماں سے زنا کیا۔ سود لینے، دینے، اس پر گواہ مقرر کرنے اور کتابت کرنے والے سبھی پر لعنت فرمائی۔ صرف حدیث ہی میں نہیں بلکہ قراٰن مقدس بھی میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵)ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اَب ایسی حرکت کرے گا تووہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔(پ3،البقرة : 275)تفسیر صراط الجنان: گزشتہ آیات میں مال خرچ کرکے رضائے الٰہی اور جنت کمانے والوں کا بیان تھا، اب اسی مال کے ذریعے اللہ پاک کا غضب اور جہنم کمانے والوں کا بیان ہے، چنانچہ ان لوگوں کے ایک بڑے طبقے یعنی سود خوروں کا بیان اور انجام اس آیت میں بیان کیا گیا ہے۔

سود کو حرام کئے جانے کی حکمتیں : سود کو حرام فرمانے میں بہت سی حکمتیں ہیں ، ان میں سے بعض یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا ہے اور یہ صریح ناانصافی ہے ۔سود کی حرمت میں دوسری حکمت یہ ہے کہ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خور کو بے محنت مال کا حاصل ہونا ،تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ تیسری حکمت یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حَسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ چوتھی حکمت یہ ہے کہ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے ۔مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ص862، حدیث: 106)

سود خور قیامت میں ایسے مَخبوطُ الحَواس ہوں گے اور ایسے گرتے پڑتے کھڑے ہوں گے ، جیسے دنیا میں وہ شخص جس پر بھوت سوار ہو کیونکہ سود خور دنیا میں لوگوں کے لئے بھوت بنا ہوا تھا۔ آج کل سودی قرضہ لینے دینے کا ابتدائی انداز تو بڑا مُہذب ہوتا ہے۔ اچھے اچھے ناموں سے اور خوش کُن ترغیبات سے دیا جاتا ہے لیکن کچھ ہی عرصے بعد قرض دینے والوں کی خوش اخلاقی، ملنساری اور چہرے کی مسکراہٹ سب رخصت ہوجاتی ہے اور اصل چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے جو گالیاں دے رہا ہوتا ہے، غنڈے بھیج رہا ہوتا ہے، گھر کے باہر کھڑے ہو کر ذلیل و رسوا کررہا ہوتا ہے، دکان، مکان، فیکٹری سب پر قبضہ کر کے فقیر و کنگال اور محتاج و قَلّاش کر کے بے گھر اور بے زر کر رہا ہوتا ہے۔ 

اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا: تجارت سود ہی کی طرح ہے۔ یہاں سود خوروں کا وہ شبہ بیان کیا جا رہا ہے جو زمانۂ اسلام سے پہلے سے لے کر آج تک چلا آرہا ہے۔ وہ یہ کہ تجارت اور سود میں کیا فرق ہے؟ دونوں ایک جیسے تو ہیں۔ تجارت میں کوئی سامان دے کر نفع حاصل کیا جاتا ہے اور سود میں رقم دے کر نفع حاصل کیا جاتا ہے حالانکہ دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔غور کریں کہ تجارت کرنے سے حسنِ سلوک میں فرق نہیں آتا، آدمی سست، کاہل اور مشقت سے جی چرانے والا نہیں بنتا، اپنے مال کو خطرے پر پیش کرتا ہے، نفع و نقصان دونوں کی امید ہوتی ہے، وہ دوسرے کی بربادی و محتاجی کا آرزو مند نہیں ہوتا جبکہ سود والا بے رحم ہوجاتا ہے، وہ مفت میں کسی کو رقم دینے کا تصور نہیں کرتا، انسانی ہمدردی اس سے رخصت ہو جاتی ہے، قرض لینے والا ڈوبے، مرے، تباہ ہو یہ بہر صورت اُسے نچوڑنے پر تُلا رہتا ہے۔ آخر یہ سب فرق کیا ہیں ؟ تجارت اور سود کو ایک جیسا کہنے والے کو کیا یہ فرق نظر نہیں آتا؟ اس لئے اللہ پاک نے فرمایا کہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے۔

فَانْتَهٰى: تو جو رک گیا۔ چونکہ سود کا لین دین ایک عرصے سے چلتا آرہا تھا تو فرمایا گیا کہ جب حکمِ الٰہی نازل ہوگیا تو اب اس پر عمل کرتے ہوئے جو آئندہ سود لینے سے باز آگیا تو حرمت کا حکم نازل ہونے سے پہلے جو وہ لیتا رہا اس پر اس کی کوئی گرفت نہ ہوگی اور اس کی معافی کا معاملہ بلکہ ہر امر و نہی کا معاملہ اللہ پاک کے حوالے ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھو کہ جو حرمت کا حکم اترنے کے بعد بھی سود کھائے گا تو وہ جہنم کا مستحق ہے اور اگر حلال سمجھ کر کھایا تو کافر ہے، ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ کسی بھی حرامِ قطعی کو حلال جاننے والا کافر ہے۔(تفصیل کے لئے فتاوی رضویہ و صراط الجنان کا مطالعہ بہت مفید رہے گا)

اللہ پاک تمام مسلمانوں کو سود جیسی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


اللہ پاک نے ہمیں اپنی عبادت کیلیے پیدا فرمایا ہے ۔ ہمارا مقصدِ زندگی اس کی عبادت ہے۔ اور عبادت دو قسم کی ہے : (1) اللہ پاک نے جن کاموں کا حکم دیا، انہیں بجا لانا۔( 2) جن کاموں سے روکا ، ان سے رک جانا ہے۔ حدیثِ پاک کے مطابق : سب سے بڑا عبادت گزار وہ ہے جو منہیات(یعنی اللہ پاک نے جن کاموں سے روکا ہے ان ) سے رک جائے۔(رواہ الترمذی ،حدیث: 2305) انہیں منہیات میں سے "سود" بھی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے سود کو حرام قرار دیا ۔ ارشادِ باری ہے: وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ ترجمۂ کنز العرفان: اور (اللہ نے) سود کو حرام کیا۔ (پ3،البقرة : 275)

اور اسی طرح سود کی مذمت میں احادیث بھی وارد ہوئی ہیں ۔ چنانچہ سات فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیشِ خدمت ہیں : (1)سات ہلاک کرنے والی چیزوں میں سے ایک "سود" بھی ہے۔ (رواہ البخاری ، حدیث : 2766 ، دار ابن كثير ، بيروت) (2) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا یہ سب برابر ہیں۔( مسلم ، حديث : 1598، بيت الافكار الدوليہ ، الرياض)(3) آدمی جانتے ہوئے سود کا ایک درہم کھاتا ہے ، وہ چھتیس 36 بار زنا سے زیادہ سخت ہے۔(مسند احمد ، حدیث: 21957 ، رسالۃ پبلشرز ، بيروت)

(4) سود کے ستر حصے ہیں جن سے کمترین حصہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زنا کرے۔(مراة المناجيح ، فیضانِ حدیث اپلیکیشن ، حديث : 2826)(5) بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(سود اور اس کا علاج ، ص 17، مطبوعہ المكتبۃ المدينہ)(6)ہم شبِ معراج اس قوم پر پہنچے جن کے پیٹ کوٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جا رہے تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں نے عرض کیا یہ سود خوار ہیں۔(مراة المناجيح ، فیضانِ حدیث اپلیکیشن ، حديث : 2828) (7) جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(سود اور اس کا علاج، ص 16، مطبوعہ مکتبۃ المدينہ)

مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ سود سخت کبیرہ گناہ ہے ۔ سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ سود دنیا و آخرت میں ہلاکت ، لعنت کا سبب ہے۔ سود زنا سے سخت تر ہے۔ سود سے پاگل پن پھیلتا ہے۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو سودی لین دین سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔


شریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ صرف جائز و حلال طریقہ سے ہی مال کمائے کیونکہ کل بروز حشر اللہ پاک مال کے متعلق ہم سے پوچھ گچھ فرمائے گا کہ کہاں سے کمایا یعنی ذریعہ کیا تھا اور کہاں خرچ کیا یعنی حقوق العباد اور حقوق اللہ میں کوتاہی تو نہیں کی۔ قراٰنِ کریم کے بعد سنتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، قانون وضع کرنے کیلئے دوسرا ماخذ ہے جو قراٰنِ مجید کا تسلیم شدہ ماخذ ہے اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کی شدید مذمت فرمائی ہے۔ آئے اس موضوع پر کچھ احادیث پڑھنے سے پہلے اس کی تعریف ملاحظہ کرتے ہیں۔

سود کی تعریف: سود اس زیادتی (Excess) کو کہتے ہیں جس کا حقدار عقدِ معاوضہ میں عاقدَین میں سے کسی ایک کو قرار دیا جائے اور اس زیادتی کے مقابلے میں کوئی عوض اس عقد میں شرط نہ کیا گیا ہو۔ (فتح القدیر، 7/3)

( 1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ معراج کی رات مجھے ایک ایسی قوم کے پاس سیر کرائی گئی کہ اُن کے پیٹ کوٹھریوں کے مثل تھے جن میں سانپ بھرے تھے جو پیٹوں کے باہر سے نظر آرہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟تو اُنہوں نے کہا: یہ سود کھانے والے ہیں۔ (ابن ماجہ،3/71، حدیث:2273)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سُود70گناہوں کا مجموعہ ہے، ان میں سب سے ہلکا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ،3/72، حدیث:2274)

( 3) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 663، حدیث: 4093)

( 4) حضرت ابن مسعود رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ سود اگرچہ بہت ہو مگر انجام کمی کی طرف لوٹتا ہے۔(ابن ماجہ،3/74، حدیث:2279)

( 5) حضرت سیدنا عوف بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہو گا۔ (المعجم الکبیر ،18/60، حدیث:110) یعنی سود خور قبروں سے اٹھ کر حشر کی طرف ایسے گرتے پڑتے جائیں گے جیسے کسی پر شیطان سوار ہو کر اسے دیوانہ کر دے۔ جس سے وہ یکساں نہ چل سکیں گے۔ اس لئے کہ جب لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور محشر کی طرف چلیں گے تو سب یہاں تک کہ کفار بھی درست چل پڑیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہو گا اور یہی سود خور کی پہچان ہو گی۔(سود اور اس کا علاج،ص42)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں وہ یہ ہیں سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہو جاتی ہے، سود مؤمن کے ایمان کو نقصان دیتا ہے، سود کی آمدنی بہت زیادہ ہو جاتی ہے، لیکن آخر میں اللہ اس کو مٹا دیتا ہے۔ سود خور غریب پر رحم نہیں کرتا، مؤمن کیلئے سود میں برکت نہیں ہے، یہ کافر کی غذا ہو سکتی ہے مؤمن کی نہیں۔ ان حدیثوں کو پڑھنے کے بعد ہم پر لازم ہے کہ ہم مالِ حرام سے اجتناب کریں تاکہ ان سزا سے بچ سکیں۔


تمام تعریفیں اللہ پاک ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں کثیر نعمتوں سے مالامال فرمایا اور ان نعمتوں میں سب سے بڑی مال کی نعمت عطا فرمائی تاکہ ہم اپنی روز مرہ کی ضرورتیں پوری کرے اور اپنی زندگی اچھے سے گزاریں مگر ہائے افسوس آج ہمارے معاشرے میں مال کی مارا ماری اور سود بہت عام ہوتا چلا رہا ہے جو کہ دنیا میں لڑائی جھگڑے و دیگر فساد کا باعث اور آخرت میں عذاب نار کا مستحق ٹھہراتی ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قرض سے جو نفع حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔(کنزالعمال، حدیث: 15516)

قراٰن و حدیث میں اس کی مذمت جابجا وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو۔(پ3،البقرۃ:275)

آئیے سود کی مذمت احادیث کی روشنی میں پڑھتے ہیں:۔ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ص862، حدیث: 106)اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہے سود کھانے والے کا ذکر پہلے فرمایا کہ یہی بڑا گنہگار ہے کہ سود لیتا بھی ہے اور کھاتا بھی ہے، دوسرے پر یعنی مقروض اور اس کی اولاد پر ظلم بھی کرتا ہے، اللہ کا بھی حق مارتا ہے اور بندوں کا بھی۔

ربِّ کریم نے صرف سود خوار کو اعلان جنگ دیا، معلوم ہوا کہ بڑا مجرم یہ ہی ہے۔(مرآۃالمناجیح جلد4 ،حدیث: 2807)آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہم شبِ معراج اس قوم پر پہنچے جن کے پیٹ ٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جا رہے تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں نے عرض کیا یہ سود خوار ہے۔ (ابن ماجہ حدیث: 2273 ) اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہے چونکہ سود خوار ہوسی ہوتا ہے کہ کھاتا تھوڑا ہے حرص و ہوس زیادہ کرتا ہے اس لیے ان کے پیٹ واقعی کوٹھڑیوں کی طرح ہوں گے، لوگوں کے مال جو ظلمًا وصول کیے تھے وہ سانپ بچھو کی شکل میں نمودار ہوں گے۔ آج اگر ایک معمولی کیڑا پیٹ میں پیدا ہوجائے تو تندرستی بگڑ جاتی ہے، آدمی بے قرار ہوجاتا ہے تو سمجھ لو کہ جب اس کا پیٹ سانپوں، بچھوؤں سے بھر جائے تو اس کی تکلیف و بے قراری کا کیا حال ہوگا رب کی پناہ۔(مرآۃالمناجیح جلد4 ،حدیث: 2828)

ان ذکر کردہ روایتوں سے معلوم ہوا کہ سود خوری کتنا مذموم فعل ہے اور کس قدر اس کی مذمت احادیث میں بیان ہوئی ہے۔ اللہ پاک سے دعا گو ہوں کہ ہمیں سود خوری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم