تمام تعریفیں اللہ پاک ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں کثیر نعمتوں سے مالامال فرمایا اور ان نعمتوں میں سب سے بڑی مال کی نعمت عطا فرمائی تاکہ ہم اپنی روز مرہ کی ضرورتیں پوری کرے اور اپنی زندگی اچھے سے گزاریں مگر ہائے افسوس آج ہمارے معاشرے میں مال کی مارا ماری اور سود بہت عام ہوتا چلا رہا ہے جو کہ دنیا میں لڑائی جھگڑے و دیگر فساد کا باعث اور آخرت میں عذاب نار کا مستحق ٹھہراتی ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قرض سے جو نفع حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔(کنزالعمال، حدیث: 15516)

قراٰن و حدیث میں اس کی مذمت جابجا وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو۔(پ3،البقرۃ:275)

آئیے سود کی مذمت احادیث کی روشنی میں پڑھتے ہیں:۔ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ص862، حدیث: 106)اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہے سود کھانے والے کا ذکر پہلے فرمایا کہ یہی بڑا گنہگار ہے کہ سود لیتا بھی ہے اور کھاتا بھی ہے، دوسرے پر یعنی مقروض اور اس کی اولاد پر ظلم بھی کرتا ہے، اللہ کا بھی حق مارتا ہے اور بندوں کا بھی۔

ربِّ کریم نے صرف سود خوار کو اعلان جنگ دیا، معلوم ہوا کہ بڑا مجرم یہ ہی ہے۔(مرآۃالمناجیح جلد4 ،حدیث: 2807)آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہم شبِ معراج اس قوم پر پہنچے جن کے پیٹ ٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جا رہے تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں نے عرض کیا یہ سود خوار ہے۔ (ابن ماجہ حدیث: 2273 ) اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہے چونکہ سود خوار ہوسی ہوتا ہے کہ کھاتا تھوڑا ہے حرص و ہوس زیادہ کرتا ہے اس لیے ان کے پیٹ واقعی کوٹھڑیوں کی طرح ہوں گے، لوگوں کے مال جو ظلمًا وصول کیے تھے وہ سانپ بچھو کی شکل میں نمودار ہوں گے۔ آج اگر ایک معمولی کیڑا پیٹ میں پیدا ہوجائے تو تندرستی بگڑ جاتی ہے، آدمی بے قرار ہوجاتا ہے تو سمجھ لو کہ جب اس کا پیٹ سانپوں، بچھوؤں سے بھر جائے تو اس کی تکلیف و بے قراری کا کیا حال ہوگا رب کی پناہ۔(مرآۃالمناجیح جلد4 ،حدیث: 2828)

ان ذکر کردہ روایتوں سے معلوم ہوا کہ سود خوری کتنا مذموم فعل ہے اور کس قدر اس کی مذمت احادیث میں بیان ہوئی ہے۔ اللہ پاک سے دعا گو ہوں کہ ہمیں سود خوری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم