میزبان کے پانچ حقوق از بنت خوشی محمد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے کہ جو اللہ پاک اور قیامت پر
ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کا احترام کرے۔ اسوہ رسول اللہ ﷺ میں میزبانوں
کو، مہمان نوازی کرنے والے کو اور مہمانوں کی خدمت کرنے والے کو مہمان نوازی کی
طرف توجہ دلائی گئی ہے، اس حدیث مبارکہ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں چند باتوں کی طرف
توجہ دلانا چاہتی ہوں:
مہمانوں کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں پس جہاں
مومن کو یہ حکم ہے کہ مہمان کا خیال
رکھو مہمانوں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ
تم نے اپنے حقوق کس طرح ادا کرنے ہیں اور
فرائض کس طرح ادا کرنے ہیں کسی کے گھر کب
اور کس طرح جانا ہے اور کیسے واپس آنا ہے اگر مہمان یہ سب باتیں مدنظر رکھے تو معاشرے کے ہر طبقے میں مختلف حالات
میں موجود جو تعلقات ہیں ان کی وجہ سے بےچینیاں نہ ہوں۔
ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے گھروں کے سوااوردوسرےگھروں میں داخل نہ ہوا
کرو یہاں تک کہ اجازت لے لو۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب کوئی مہمان کسی کے یہاں
آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو یہ صاحب خانہ کے
گناہ بخشوانے کا سبب بنتا ہے۔(کشف الخفاء،2/33، حدیث: 1641)
فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں
برکت اس تیزی سے اترتی ہے جس تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چھری پہنچتی ہے۔ (ابن
ماجہ،4/51، حدیث:3356) اعلیٰ حضرت امام اہلسنت فرماتے ہیں: اونٹ کی کوہان میں ہڈی نہیں ہوتی صرف چربی ہی ہوتی ہے اور اس کو
چھری سے بہت جلد کاٹ لیا جاتا ہے اور اس کی تہ تک بھی پہنچ جاتی ہے اس لئے اس سے
مشابہت دی گئی ہے۔(مراۃ المناجیح، 6/67)
محمد مصطفیٰ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ و آخرت
کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی تعظیم و خاطرداری کرے۔(بخاری، 4/136،
حدیث: 6135)
مہمان کے
ساتھ احسان و تکلف کا زمانہ ایک دن و رات ہے اور مہمان نوازی کرنے کا زمانہ تین دن
ہیں ان تین دنوں کے بعد جو بھی دیا جائے گا وہ ہدیہ و خیرات ہوگا اور مہمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ میزبان کے
ہاں تین دن کے بعد تک اس کی استطاعت کے بغیر رکے کہ میزبان تنگ ہو جائے۔ (بخاری، 4/136،
حدیث: 6135)
میزبان کے آداب: کھانا
حاضر کرنے میں جلدے کرے، جب تک مہمان کھانے سے ہاتھ نہ روک لے تب تک دسترخوان نہ
اٹھایا جائے، مہمانوں کے سامنے اتنا کھانا رکھا جائے جو اس کے لئے کافی ہو کیونکہ کفایت سے کم کھانا رکھنا مروت کے خلاف
ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیشہ ہمیں میزبان
کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین