کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ
بُرا ہے لیکن اس سے زیادہ برا کسی پر گناہوں کا جھوٹا الزام لگانا ہے۔ ہمارے
معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی
ہے۔ جس نے ہماری زندگی کے سکون کو برباد کر دیا ہے۔یاد رہے کہ کسی پر جان بوجھ کر
بہتان لگانا انتہائی برا کام ہے۔ اس کی مذمت احادیث میں بھی بیان کی گئی
ہے۔5احادیث آپ بھی پڑھئے:
(1) نبیِّ
رحمت، شفیعِ اُمّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان
کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃُ
الخبال ( یعنی جہنم کی وہ جگہ جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا،اس) میں رکھے
گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو۔ ( ابوداؤد،3/427،حدیث:3597)
(2) جس نے کسی
مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر
اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پالے۔(ابو داؤد، 4/ 355،حدیث:4883)
(3) جھوٹے گواہ کے
قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن
ماجہ،3/123،حدیث:2373)
(4) نبیِّ پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی پاک دامن عورت پر زِنا کی تہمت
لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر،3/169،حدیث:3023)
(5) حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے استفسار فرمایا:
کیا تم جانتے ہو،مفلس کون ہے ؟صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی: ہم میں مفلس
وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ ہی مال، ارشاد فرمایا: میری امت میں مفلس وہ ہے
جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی
ہوگی،فلاں پہ تہمت لگائی ہو گی۔ فلاں کا مال کھایا ہوگا، فلاں کا خون بہایا ہوگا
اور فلاں کو مارا ہو گا، تو اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے
گا۔ اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورے ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو
ان لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (
مسلم،ص1069،حدیث:6579)
اللہ پاک ہمیں بہتان لگانےاور الزام تراشی سے محفوظ فرمائے
اور ہمارے اعضاء کو اپنی اطاعت و خوش نودی والے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم