امام مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان تک یہ خبر پہنچی کہ سرکار اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ اگر انہیں تھامے رکھوگے تو گمراہ نہ ہوگے۔ یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔

اللہ کریم نے قراٰنِ کریم کو ہدایت کا سر چشمہ قرار دیا ہے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے واضح ارشاد فرمادیا کہ اگر قراٰن و سنت کو تھامے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ معاشرہ کو دیکھیں تو بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج قراٰن کے ساتھ ہمارا ناطہ ٹوٹ چکا ہے ۔

قراٰنِ کریم کے پانچ حقوق یہاں بیان کئے جاتے ہیں۔ ان حقوق میں ہی قراٰنِ کریم کا حقیقی مقصد پوشیدہ ہے۔

(1) پہلا حق : قراٰن پر ایمان لانا یعنی یہ یقین رکھنا کہ یہ اللہ پاک کی آخری کتاب ہے جو اللہ کریم کے آخری رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل ہوئی ۔ یہ اللہ کریم کا کلام ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ اس میں جو کچھ ہے وہ ہی حق اور سچ ہے۔

(2) دوسرا حق تلاوت کرنا ۔ یعنی قراٰنِ کریم کی تلاوت کرنا ہے ۔ بدقسمتی سے ہم قراٰنِ کریم کا یہ حق ادا نہیں کرتے ۔ ہم اگر اپنی زندگیوں کا محاسبہ کریں تو شاید ہم پورے سال میں کل جو بیس گھنٹے بھی قراٰن کی تلاوت نہیں کرتے بلکہ افسوس کہ ہم میں سے اکثر کو قراٰن پڑھنا بھی نہیں آتا۔ ہم نے انگلیش پڑھا ہو، تو ہم انگریزوں کو سن سن کر ان کی طرح لہجہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن افسوس ہم نے کبھی قراٰن کو قراٰن کے لہجے میں پڑھنے کا سوچا بھی نہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قراٰن کو خوش الحانی سے نہیں بڑھتا ۔

قراٰن کو خوش الحانی سے پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ قراٰن کو اس کے صحیح مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔

(3) تیسرا حق: قراٰنِ کریم میں تدبر و تذکر کرنا ۔ یعنی قراٰنِ کریم کو یاد کرنا، قرآن کریم کا اتنا حصہ جو نماز میں پڑھنا ضروری ہے۔ اس کا حفظ کرنا۔ ہر مسلمان پر فرضِ عین ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔

(4) چھو تھا حق : قراٰنِ کریم پر عمل کرنا یعنی قراٰنِ کریم میں جو احکامات درج ہیں ان پر عمل کیا جائے ۔ قراٰن کے نزول کا مقصد ھدی للناس ہے یعنی لوگوں کے لئے ہدایت ۔ اور ہدایت کے لئے شرط ہے کہ قراٰن کے احکامات پر عمل کیا جا ئے۔ بغیر عمل کے ہدایت ناممکن ہے۔

(5) پانچواں حق ! قراٰنِ کریم کا پانچواں حق یہ ہے کہ اس کی تبلیغ کی جائے ۔رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بَلِّغُوا عَنِّي ولو آيَةً پہنچادو میری طرف سے اگرچہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو ۔ گویا رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے ہر امتی کو یہ حکم دے دیا کہ اپنی اپنی حیثیت میں قراٰنِ کریم کی تبلیغ جاری رکھے۔ گھر کا سربراہ ہے تو بچوں کو قراٰن کی تعلیم سکھائے ۔ بچوں کو قراٰنِ کریم سے سبق حاصل کرنے کی نصیحت کرے۔

خلاصہ یہ ہے کہ ! ہمیں بحیثیتِ قوم و معاشرہ قراٰن سے ناطہ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ قراٰنِ کریم سے محبت کا تعلق استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

اللہ کریم ہمیں قراٰنِ کریم کی محبت نصیب فرمائیں۔ اٰمين بجاه النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم