نماز میں خشوع و خضوع کی اہمیت ویسی ہی ہے جیسے کھانے میں نمک  کی کہ کھانے میں نمک نہ ہو تو بھی کھانا پک جائے گا لیکن نمک اس کے مزہ میں اضافہ کردیتا ہے یا اچھے لباس کی مثل کہ بندہ گندے کپڑے پہنے تو اس کا جسم اور ستر تو چھپ جاتا ہے لیکن اچھے کپڑا نہ صرف ستر اور جسم کو چھپاتا ہے بلکہ اس کے حسن میں اصافہ کرتا ہے اسی طرح بغیر خشوع و خضوع کے نماز تو ہوجائے گی لیکن جو خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھتے ہیں اس کی لذت تو وہی خوش نصیب جانتے ہیں جو اس نعمت سے مشرف ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ یہاں تک کہ جو برسوں سے نماز پڑھتا ہے اس میں بھی اس کی کمی محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ اس سے لا علمی ہوتی ہے تو میں اس کی تعریف فوائد نقصانات اور فضائل بیان کرنے کی سعی (کوشش)کرتا ہوں۔

اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! اس کو پیدا کرنے کا ذہن بنے گا اور اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہمیں نماز میں خشوع و خصوع کی نعمت مل جائے گی۔

خشوع کی تعریف:

خشوع کی تعر یف:

خشوع کے معنی ہیں: دل کا فعل اور ظاہری اعضا ( یعنی ہاتھ پاؤں ) کا عمل۔

دل کا فعل یعنی اللہ کی عظمت پیش نظر ہو دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی اور نماز میں دل لگا ہوا ہو۔ظاہری اعضا کا عمل یعنی سکون سے کھڑا رہے ادھر ادھر نہ دیکھے، اپنے جسم اور کپڑوں کے ساتھ نہ کھیلے اور کوئی عبث (فضول ) و بے کارکام نہ کرے۔

حکم: نماز میں خشوع مستحب ہے۔

علامہ عبدالرحمٰن عیسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، نماز میں خشوع مستحب ہے۔

علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، نماز میں خشوع مستحب ہے،

اللہ تعالیٰ کا پارہ ۱۸، سورہ المومنون آیت نمبر ۱ تا ۲ میں فرماتا ہے:

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)

تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔

تفسیر الجنان ، جلد ۶،ص ۴۹۴، پر ہے اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت (یعنی خوشخبر) دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنےمقصد میں کامیاب ہوگئے اور اور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو کر ہر نا پسندیدہ چیزوں سے نجات پا جائیں گے۔ مزید صفحہ ۴۹۶ پر ہے: ایمان والے خشوع خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں اللہ کریم کا خوف ہوتاہے اور ان کے اعضا ساکن (یعنی ٹہرتے ہوئے دیکھا) ہوتے ہیں۔

نماز میں ظاہری و باطنی خشوع کسے کہتے ہیں؟

نماز میں خشوع ظاہری بھی ہوتا ہے اور باطنی بھی، ظاہری خشوع یہ ہے کہ نماز کے آداب کی مکمل رعایت کی جائے مثلا ً نظر جائے نماز سے باہر نہ جائے، آنکھ کے کنارے سے کسی طرف نہ دیکھے، انگلیاں نہ چٹکائے اور اس قسم کی حرکات سےباز رے، باطنی خشوع یہ ہے کہ اللہ پاک کی عظمت پیش نظر ہو، دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نماز میں دل لگا ہوا ہو،

حدیث مبارکہ

اس ضمن میں حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں میں نے اللہ پاک کے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ اچھی طرح وضوع کرکے خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور درست طریقے سے رکوع کرے تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کاکفارہ ہوجاتی ہے جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے اور یہ ( یعنی گناہوں کی معافی کا سلسلہ) ہمیشہ ہی ہوتا ہے ( کسی زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے)

اب ہم اپنے بزرگانِ دین کے متعلق واقعات ملاحظہ کرتے ہیں اور اپنا محاسبہ کرتے ہیں کہ ہم کتنے پانی میں ہیں اور ہماری نماز کا کیا عالم ہے اور ہمارے بزرگانِ دین کی نماز کا کیا عالم تھا جب کہ ہم اور وہ ایمان والوں میں سے ہی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ہماری اور ان کی نماز میں بہت فرق ہے اس پر ہمیں ضرور ضرور سوچنا چاہیے اور اپنی کمزوری دور کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

حکایتیں:

۱۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نماز میں ایسے ہوتے گویا ( گڑی ہوئی) میخ(کھونٹی) میں۔

۲۔بعض صحابہ کرام علیہم الرضوان رکوع میں اتنے پرسکون ہوتے کہ ا ن پر چڑیاں بیٹھ جاتیں، گویا وہ جمادات ( یعنی بے جان چیزوں) میں سے ہے۔

۳۔تابعی بزرگ حضرت مسلم بن یسار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس قدر توجہ کے ساتھ نماز پڑھتے کہ اپنے آس پاس کی کچھ بھی خبر نہ ہوتی۔

خشوع کے ساتھ نماز پڑھنے کے فوائد:

خشوع کے ساتھ نماز پڑھنے کے چند فوائد آپ کی خدمت میں لکھتا ہوں۔

۱۔اس سے غم دور ہوتا ہے۔

۲۔ روزی میں برکت کا ذریعہ ہے۔

۳۔ عمر کی زیادتی کا سبب ہے۔

خشوع کے سا ھ نماز نہ پڑھنے کے نقصانات:

حدیث کا جز ہے کہ جو شخص نماز بے وقت ادا کرے او راس کے لئےاچھی طرح وضو نہ کرے اور اس کے خشوع ، رکوع اور سجود پورے نہ کرے تو وہ نماز کالی اندھیری ہو کر یہ کہتی نکلتی ہے: اللہ پاک تجھے ضائع کرے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا۔

یہاں تک کہ اللہ پاک جہاں چاہتا ہے نماز اس جگہ پہنچ جاتی ہے پھر وہ بوسیدہ ( یعنی پھٹے پرانے) کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر ماری جاتی ہے۔

نماز میں خشوع اور خضوع پیداکرنے والے اسباب:

دعا ، علم ِنافع، نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے کنارہ کشی یہ سب خشوع و خضوع پیدا کرنے والے اسباب ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں خشوع و خضوع کی اہمیت سمجھنے اور اس کو پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم