کامران عطاری)درجہ ثالثہ ،جامعۃ المدینہ فیضانِ سخی
سرور ،ڈیرہ غازی خان)
محترم قارئین! خوفِ خدا میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے اور یہ رونا مقدر والوں کا حصہ ہے آئیے خوفِ خدا میں رونے کے فضائل کے متعلق احادیث
مبارکہ اور اقوال بزرگانِ دین سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
خوفِ خدا عزَّوجل میں رونا سنّت ہے: حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہ تعالیٰ عنہ سے
مَروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل
ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجمہ
کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو،اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(
پارہ 28،النجم 59 ،60) تو اصحابِ
صُفَّہ رَضِیَ اللہ تعالٰی عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو
گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔
پھر آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو
اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘(شعب الایمان ، باب فی
الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث
نمبر 798)
اللہ کیا
جہنّم اب بھی نہ سرد ہوگا؟
رو رو کے
مصطفےٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
بخشش کا پروانہ:حضرت سَیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللہ
عَنہ سے مَروی ہے کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،" جو
شخص اللہ تعالٰی کے خوف سے رُوئے ، وہ(یعنی اللہ پاک) اس کی بخشش فرما دے گا۔
(کنزالعمال، 3 / 63 ،حدیث : 5909)
آگ نہ چھوئے گی:حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس
رَضَیِ اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکارِ مدینہ صلّٰی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا،
دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں رب عزَّوَجل کے خوف سے
رُوئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا عزَّوجل میں پہرہ دینے کے لیے جاگے۔(شعب الایمان
،باب فی الخوف من اللّہِ تعالٰی ، 1/378، حدیث : 794)
پسندیدہ قطرہ:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ کو اس قطرے
سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو (آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ
جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔"(اِحْیاءُ العلوم ،کتاب الخوف و الرجاء، 4 /200)
مکّھی کے سر برابر آنسو:رسولُ اللہ صلی علیہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مُؤْمِن کی
آنکھوں سے اللہ عزَّوجلَّ کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکّھی کے سر کے برابر
ہوں۔پھر وہ آنسو اُس کے چِہرے کے ظاہِری حصّے کو پَہُنْچِیْں اللہ عزَّوجلَّ اُسے جہنّم پر حرام کر دیتا ہے۔
(شعب الایمان : 1 / 391 حدیث :
802)
خوف خدا میں رونے
سے متعلق بزرگان دین کے اقوال:
حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن عمْر بن عاص رَضِیَ اللہ تعالیٰ
عنہما فرماتےہیں: رویا کرو!اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو، اُس ذات کی قسم!
جس کے قبضئہ قدرت میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کسی کو علم ہوتا تو وہ اِس قدر چِیختا کہ اُس کی آواز ٹُوٹ جاتی اور اِس طرح نماز پڑھتا کہ اُس کی پیٹھ
ٹُوٹ جاتی۔(احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء)
حضرتِ سَیِّدُنا
عبداللہ بن عمْر رَضِیَ اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: اللہ پاک کے خوف سے ایک
آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دِینار
صدقہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
(شعب الایمان 1/520،
حدیث : 482)
ایک قطرے کی وجہ سے جہنّم سے آزادی:مروِی ہے کہ قِیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں
لایا جائے گا اور اُسے اُس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اُس مِیں کثیر گناہ پائے گا۔ پھر عرض کرے
گا"، یاالٰہی! مَیں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں؟" اللّٰہ عزَّوجل ارشاد
فرمائے گا،" میرے پاس اِس کے مضبوط گواہ ہیں۔" وہ بندہ اپنے دائیں بائیں
مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا،" یا رب
عزّوجل! وہ گواہ کہاں ہیں؟" تو اللہ
تعالیٰ اُس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے،" ہاں! ہم نے
(حرام سنا) اور ہم اس پر گواہ ہیں۔" آنکھیں کہیں گی،" ہاں!ہم نے (حرام)
دیکھا ۔"زبان کہے گی،" ہاں! مَیں نے (حرام) بولا تھا۔" اسی طرح
ہاتھ اور پاؤں کہیں گے،" کہ ہاں!ہم (حرام کی طرف) بڑھے تھے۔" شرمگاہ کہے
گی،" ہاں مَیں نے زنا کیا تھا۔" وہ بندہ یہ سب سُن کر حیران رہ جائے
گا۔پھر جب اللہ تعالیٰ اُس کے لئےجہنّم میں جانے کا حکم فرمائے گا تو اس شخص کی
سیدھی آنکھ کا ایک بال ،رب تعالیٰ سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا،"یااللہ
عزّوجل؟کیا تو نے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے
خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا،میں اس کی بخشش فرما دوں
گا؟"اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ،" کیوں نہیں !" تو وہ بال عرض کرے گا ،"مَیْں گواہی دیتا
ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رُویا تھا، جس سے مَیْں بِھیگ گیا تھا۔" یہ سُن کر اللہ تعالیٰ
اُس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرمائے گا۔ ایک مُنادِی پکار کر کہے گا،" سنو فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے
ایک بال کی وجہ سے جہنّم سے نجات پا گیا۔"(درۃالناصحین،المجلس الخامس
والستون۔ص،294)
اللہ عزَّوجلّ ایک قطرہ آنسو سے آگ کے کئی سَمُندر بجھادے گا:حضرت ابو سُلیمان دارانی رحمۃُ اللہ تَعَالیٰ فرماتے ہیں: خوفِ خدا کے باعث جو
آنکھیں ڈَبڈَبائیں گی (یعنی آنسوؤں سے بھر جائیں گی)، اُس چِہرے پر قِیامت کے دن
سیاہی اور ذِلّت نہیں چڑھے گی اور اگر ڈَبڈَبانے والی آنکھوں سے آنسو جاری ہو
جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اُن آنسوؤں کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی آگ کے کئی سَمُندروں کوبُجھادے گا اور جس قوم میں سے کوئی
شخص (خوفِ خدا عزَّوجلّ)سے روتا ہے اُس
قوم پر رحم کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم :4/201)