جنید شیخ عطاری ( درجہ
ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضانِ حافظ ملت ٹانڈہ ،امبیڈکر نگر )
خوفِ
خدا میں آنسو بہانا ، ربّ کریم اور اس کے بندے کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہنے دیتا،
ندامت کے ساتھ اللہ کریم کی بارگاہ میں آنسو بہانا گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے ، یقیناً
خوفِ خدا میں رونے کے بڑے فضائل ہیں ۔
خوفِ
خدا میں رونے کی ترغیب پر قرآن کی آیت اور کچھ روایات اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور بزرگان دین رحمہم اللہ کے اقوال
ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ ہمارے دلوں میں بھی خوفِ خدا میں رونے کی اہمیت میں اضافہ
ہو ۔
حضرت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ،
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)
ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو ،
اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔
(پ 27،النجم:59،60)
تو اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہ اس قدر روئے کہ ان
کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے
۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تعالی کے ڈر سے رویا ہو۔
(خوفِ خدا ص :139، مکتبۃالمدينہ)
سنن
ابنِ ماجہ کی حدیث شریف ہے: جس بندۂ مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کے سبب مکھی
کے پر برابر بھی آنسو نکل کر اس کے چہرے تک پہنچا تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو
حرام فرما دیتا ہے ۔(احیاءالعلوم ص542 مکتبۃ المدينہ)
حضرت
سیدنا محمد بن مُنکَدر رحمۃُ اللہِ علیہ
جب روتے تو اپنے آنسؤوں کو چہرے اور داڑھی پر مل لیتے اور فرماتے: مجھے یہ خبر
پہنچی ہے کہ جہنم کی آگ ان اعضاء کو نہیں کھائےگی جن سے (خوفِ خدا سے بہنے والے)
آنسو مس ہوئے ہوں ۔(احیاءالعلوم ص544 مکتبۃ المدينہ)
حضرت
سیدنا سلیمان دارنی قدّس سرّہُ النُوْرَانِی فرماتے ہیں: جس شخص کی آنکھ خوفِ خدا
میں آنسوں بہاتی ہے قیامت کے دن اس شخص کا چہرہ سیاہ ہوگا نہ اسے ذلت کا سامنا
کرنا پڑے گا جب اس کی آنکھ سے آنسو بہتے ہیں
تو اللہ پاک ان کے پہلے قطرے سے دوزخ کے شعلوں کو بجھا دیتا ہے اور اگر کسی امّت میں ایک بھی شخص خوفِ خدا سے
روتا ہے تو اس کی برکت سے اس امّت پر عذاب نہیں کیا جاتا۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ مزید فرماتے ہیں: رونا خوف
کے سبب ہوتا ہے جبکہ خوشی سے جھومنے اور شوق کی کیفیت امید سے پیدا ہوتی ہے ۔
(احیاءالعلوم
ص544 مکتبۃ المدينہ)
پیارے
مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا اس دن الله پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا
فرمائےگا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوفِ خدا سے) اس کی
آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں ۔(احیاءالعلوم ص543 مکتبۃ المدينہ)
مصطفی
جانِ رحمت (صلی الله علیہ وسلم) یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
اَللّھُمّ ارْزُقْنِیْ عَيْنَيْنِ ھَطَّالَتَيْنِ تَشْفِيَانِ القَلْبَ
بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ مَعَ خَشْيَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَصِيِرَ الدُّمُوْعُ دَماً وَ
الْأَضْرَاسُ جَمْراً ،یعنی
اے الله پاک ! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو خوب بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے
آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں اس سے پہلے کہ آنسو خون میں اور داڑھیں انگاروں میں
تبدیل ہو جائیں۔(احیاءالعلوم ص543 مکتبۃ المدينہ)
اللہ
پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ خوفِ خدا میں رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔