خوف خدا میں رونے کے بہت فضائل ہے۔ خوف خدا میں رونا سعادت کی بات ہے، اس سے دل نرم ہو تا ہے ،نمازوں اور عبادات میں دل لگتا ہے اور گناہوں سے بچت حاصل ہوتی ہے۔ خوف خدا عزوجل میں رونا یہ ہمارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ بلکہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام اور تمام صحابہ کرام خوف خدا  عزوجل میں روئے۔

خوف خدا سے رونا سنت ہے: حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ( پ27،النجم:60،59)ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں   ۔

            تو اَصحابِ صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں   سے تَر ہو گئے ۔ انہیں   روتا دیکھ کر رَحمتِ عالم   صلی اللہ علیہ وسلم  بھی رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا ہو ۔(شُعَبُ الْاِیمان  ج1ص489 حدیث 798)

ایک مرتبہ سروَر ِ کونین، رَحمتِ دارین، نانائے حَسَنَین صلی اللہ علیہ وسلم  نےخُطبہ دیا تو حاضِرین میں   سے ایک شخص رو پڑا ۔ یہ دیکھ کر آپ صلّی اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمِن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں   کے برابر ہیں   تو انہیں   اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دُعا کر رہے تھےاَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْکِ یعنی اے اللہ عزوجلنہ رونے والوں   کے حق میں   رونے والوں   کی شَفاعت قَبول فرما۔

 (شُعَبُ الْاِیمان  ج1ص494حدیث 810)

فرمانِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ وسلم  ہے: جس مُؤْمِن کی آنکھوں   سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو  نکلتے ہیں   اگرچِہ مکّھی کے سرکے برابر ہوں   ،پھر وہ آنسو اُس کے چِہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں   تو اللہ عزوجل اُسے جہنَّم پر حرام کر دیتاہے۔  (ایضاًص491حدیث 802 )

قلبِ مُضطَر چشمِ تر سوزِ جگر سینہ تَپاں

طالبِ آہ و فُغاں   جانِ جہاں  ! عطارؔ ہے

(وسائلِ بخشش ص222)

حضرتِ سَیِّدُنااَنَس رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشادِ خوشگوار ہے:جو شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس کی بخشش فرما دے گا۔(ابنِ عدی ،5/396)

حدیث پاک اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’خوفِ خدا سے رونے والا ہرگز جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا حتّٰی کہ دودھ تھن میں   واپَس آجائے ۔‘‘ 

(شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت  حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں  : یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں   واپَس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں   جانا ناممکن ہے۔ جیسے ربّ تعالیٰ فرماتا ہے:

حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِؕ- ترجَمۂ کنزالایمان: جب تک سُوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو۔( پالاعراف 40)

اسی طرح ہمارے صحابہ کرام علیہم الرضوان وہ بزرگان دین رحمہ اللہ المبین خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو. کی ترغیب دلاتے چنانچہ اسلام کے پہلے خلیفہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)

اسی طرح اسلام کے چوتھے خلیفہ مولائے کائنات حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب تم میں   سے کسی کوخوفِ خدا عزوجل سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں   کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رُخساروں   پر بہ جانے دے کہ وہ اِسی حالت میں ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں   حاضِر ہو گا ۔‘‘(شُعَبُ الْاِیمان  ،1/493،حدیث :808)

اسی طرح دیگر تمام صحابہ کرام بھی خوف خدا سے روتے اور دوسرے کو ترغیب دلاتے ہیں۔ چنانچہ بارگاہ نبوت سے تربیت یافتہ شخصیت حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللّٰہ بِن عَمرْو بِن عاص رضی اللہ عنہمَانے فرمایا:’’اللہ تعالٰی کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘(شُعَبُ الْاِیمان  ج1ص502حدیث 842)

یہ تو صحابہ کرام تھے جو کہ یقینی جنتی ہونے کے باوجود خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو بھی رونے کی تلقین فرماتے رہتے۔ اس کے علاوہ اگر ہم بزرگان دین اور وہ اولیاء کرام کی سیرت کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ کس قدر خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو بھی رونے کی ترغیب دیتے ۔چنانچہ، زمانہ کے مشہور بزرگ حضرت سیدنا ابو سلیمان دارانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: خوف خدا عزوجل کے بائث جو آنکھیں ڈبڈائیں گی( یعنی آنسوؤں سےبھر جائیں گی) اس چہرے پر قیامت کے دن سیاہی اور ذلت نہیں چڑھے گی اور اگر ان ڈبڈانے والی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں گی تو اللہ تعالی ان آنسوؤں کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی آگ کے کئی سمندر بجھا دے گا۔ اور جس قوم میں سے کوئی شخص خوف خدا عزوجل کے سے روتا ہے اس قوم پر رحم کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم 4/201)

پیارے اسلامی بھائیوں خوف خدا عزوجل میں رونا نصیب کی بات ہے۔ یہ ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا ۔

اللہ کریم ہمیں اپنا خوف عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم