خوفِ خدا اورعشق مصطفے ٰ میں رونا مقدَّر والوں کا حصّہ ہے نیز خوفِ خدا عزوجل اورعشق مصطفے ٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں رونا ایک عظیم الشّان’’نیکی ‘‘ہے ۔

خوفِ خدا کی تعریف :‏خوف سے مرادہ وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلاً پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہوجانے کا ڈر۔ جبکہ خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تَعَالٰی کی بے نیازی، اس کی ناراضگی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔

(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ200)

اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا شِعار:

اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ بُكِیًّا۩(۵۸) ترجمہ کنز العرفان: جب ان کے سامنے رحمٰن کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گر پڑتے ہیں ۔(پ 16,سورۃ مریم :58) *

(یہ آیت سجدہ ہے اسے پڑھنے سننے والے پر سجدہ تلاوت واجب ہے)

کم ہنستے اور زیادہ روتے:

حضرتِ سَیِّدُنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا خطبہ ارشاد فرمایا کہ اُس جیسا خطبہ پہلے کبھی نہیں سنا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ” جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم لوگ وہ جان لیتے تو کم ہنستے اور زیادہ روتے ۔ “ حضرت سَیِّدُنَا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ” پھر صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اپنے چہرے ڈھانپ لیے اور ہچکیوں سے رونے لگے ۔ ( بخاری ، کتاب التفسیر ، 3 / 217 ، حدیث : 4621)

تین افراد کی آنکھیں دوزخ نہیں دیکھیں گی:’’حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین افراد کی آنکھیں دوزخ نہیں دیکھیں گی۔ ایک آنکھ وہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ دیا، دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی خشیت سے روئی اور تیسری وہ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے باز رہی۔‘‘

( أخرجہ الطبرانی في المعجم الکبیر، 19 / 416، الرقم : 1003)

خوفِ خدا سے رونے والا دوزخ میں داخل نہ ہوگا:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے والا انسان دوزخ میں داخل نہیں ہو گا جب تک کہ دودھ، تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ کی راہ میں پہنچنے والی گرد و غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔

( اخرجہ الترمذی في السنن، 4 / 171، الرقم : 1633)

مکھی کے سرکے برابر آنسو :فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ ع عزوجل اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالی ، 1 / 491 ، حدیث : 802)

جہنّم کی آگ کبھی نہیں چُھوئے گی:حضرت سیِّدُنا کَعْب اَحْبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جس شخص کی آنکھوں سے خوفِ خدا کے سبب آنسو جاری ہوجائیں اور اس کے قَطْرے زمین پر گِریں تو جہنّم کی آگ اسے کبھی نہیں چُھوئے گی"۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 5،ص401، رقم:7516)