علی حیدر عطّاری(درجہ سابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ
فیضان مدینہ، فیصل آباد)
خوفِ
خدا میں رونا ایک عظیمُ الشّان نیکی ہے۔ اوریہ مقدّر والوں کا ہی حصّہ ہے۔بسا
اوقات ایسا بھی ہوتاہےکہ رونے والے کی برکت سے نہ رونے والوں کا بھی بیڑا ہوجا تاہے۔
اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت ہی بنالے۔ کیونکہ اچّھوں کی نقل بھی اچھی ہوتی
ہے۔ اگر کوئی خوفِ خدا کی وجہ سے روپڑے تو ہمیں اس پر بدگمانی نہیں کرنی چاہئے
کیونکہ مسلمان پر بدگمانی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(نیکی کی
دعوت، ص272)
رونے والی آنکھیں مانگو رونا
سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن
سوزِ مَحَبَّت عام نہیں
احادیثِ مبارکہ:
(1)حضورِ
انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادد فرمایا:”لَا یَلِجُ النَّارَ مَنْ بَکیٰ
مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ حَتّٰی یَعُوْدَ اللَّبَنُ فِی الضَّرْعِ“ یعنی جو شخص خوفِ خدا سے روتا ہے وہ ہرگز جہنّم
میں نہیں جائے گا حتّٰی کہ دودھ تھن میں واپَس آ جائے۔ ( ترمذی، 3/236،حدیث:1639)
(یعنی جس طرح دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا
دوزخ میں جانا ناممکن ہے)
(2)
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں
رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، جو خوفِ خدا سے روئی، جو اللہ پاکی
کی حرام کردہ چیزوں سے بند ہوگئی اور جو راہِ خدا میں بیدار ہوئی۔
( کنزالعمال،جز:15، 8/356، حدیث
:43350)
(3)ایک
مرتبہ نبی ِّرحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےخُطبہ دیا تو حاضِرین میں سے
ایک شخص رو پڑا۔ یہ دیکھ کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر
آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو
انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو
رہے تھے اور دُعا کر رہے تھے : اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ
یَبْکِیعنی
اے اللہ ! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شَفاعت قَبول فرما۔( شعب الایمان
،1/494، حدیث:810)
حضرت
مولاناروم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:
ہر کُجاآبِ رَواں غُنچہ بُوَد
ہر کُجا اشکِ رَواں رَحمت بُوَد
یعنی
جب آسمان سے بارش برستی ہے توزمین پر غنچے اور گُل کھلتےہیں اور جب خوفِ خدا سے
کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں تو رحمت کے پھول کھلتے ہیں۔(نیکی کی دعوت، ص273)
(4)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہےکہ حضور ِ سرورِ کَونَین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جس
مؤمن بندے کی آنکھ سے خوفِ خدا کے باعث مکھی کے پَر برابر آنسو چہرے پر بہہ نکلے
تو اللہ کریم اس کو دوزخ پر حرام فرما دیتا ہے۔“(ابن ماجہ،4 /467، حدیث:4197)
اللہ
ربُّ العزّت ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم