خوفِ خدا کیا
ہے؟ہم بارہا سنتی ہیں اور اللہ پاک نصیب کرے، اگر مطالعہ کا شوق ہو تو پڑھتی ہیں کہ خوفِ خدا اپنے اندر پیدا کیا جائے،
خوفِ خدا سے رویا جائے، بلکہ یہاں تک کہ
روایات میں آتا ہے: اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل بنائی جائے، لیکن در حقیقت خوفِ خدا کیا ہے؟ کیا خوف کا
مطلب صرف ڈرنا ہے؟ ہمیں خوفِ خدا کی درست تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے شاید خوفِ
خدا نصیب ہی نہیں ہوتا، خوفِ خدا جیسی عظیم نعمت پانے کے لئے اس کی تعریف معلوم
ہوگی تو اِن
شاءَ اللہ ہمیں یہ نعمت نصیب ہو گی۔خوف خدا کی تعریف:اللہ پاک
کی خفیہ تدبیر، اس کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں،
اس کے غضب اور اس نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوفِ خدا
ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26)تم کیوں روتے ہو؟پیارے آقا صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا، وہ رو
رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دریافت فرمایا:اے جبرائیل!تم کیوں روتے ہو، حالانکہ تم بلند ترین مقام پر فائز ہو؟انہوں نے
عرض کی:میں کیوں نہ روؤں کہ میں رونے کا زیادہ حقدار ہوں کہ کہیں میں اللہ پاک کے علم میں اپنے
موجودہ حال کے علاوہ کسی دوسرے حال میں نہ ہوں اور میں نہیں جانتا کہ کہیں ابلیس
کی طرح مجھ پر ابتلا نہ آجائے کہ وہ
فرشتوں میں رہتا تھا، یہ سن کر نبی محترم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، یہ دونوں روتے رہے یہاں تک کہ ندا دی گئی، اے جبرائیل علیہ
السلام اور اے محمد صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم!اللہ پاک نے تم دونوں کو نافرمانی سے محفوظ فرما دیا
ہے۔(خوف خدا، صفحہ 46)سبحان
اللہ!ایک وہ فرشتے جو اللہ پاک کے مکرم ترین فرشتے ہیں اور دوسرے وہ
جو حبیب اللہ
یعنی اللہ
پاک کے محبوب ترین بندے ہیں، اتنے
بلند ترین مرتبہ پر فائز ہونے کے باوجود ایسا خوف خدا کہ رونگٹے کھڑے ہو جائیں کہ
ہم کہاں ہیں؟ کسی بھی مرتبے پر نہیں تو ہم اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے کیوں نہیں ڈرتیں؟؟
ہمیں اگر خوف خدا نصیب نہیں تو کیوں نہیں؟ ہمیں ہمیشہ اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ
کہیں ہم بے باک تو نہیں ہوگئیں؟؟ خوفِ خدا میں رونا کیسے نصیب ہو؟خوفِ خدا میں
رونا اللہ کریم
ہر مسلمان کو نصیب کرے، اگر ہم اللہ پاک
کی خفیہ تدابیر، اس کی گرفت کے بارے میں
مطالعہ کریں گے اور پھر اس میں غوروفکر کریں گی تو ان شاء اللہ اللہ پاک
کی ذات سے امید ہے کہ خوفِ خدا میں رونا نصیب ہوگا ، اللہ پاک کی ذات و صفات کی
معرفت (پہچان) کے سبب بھی خوف
خدا میں رونا نصیب ہو گا۔چنانچہ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ
کنزالعرفان:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں، جو علم والے ہیں۔(پ22، فاطر:28)جب بندے کو اللہ پاک کی صفات کی معرفت ہوتی ہے تو اسے اللہ پاک کا خوف بھی نصیب
ہوگا۔خوف خدا میں رونے کی فضیلت:خوفِ خدا میں رونے کی کیا بات ہے کہ عموماً انسان
کو جس چیز سے خوف ہوتا ہے تو وہ اس چیز سے دور بھاگنے لگتا ہے، مثلاً اگر کوئی شخص اندھیرے سے ڈرتا ہے تو
ہمیشہ اندھیرے والی جگہ سے دور بھاگے گا، لیکن خوفِ خدا کیا کمال کی نعمت ہے کہ حضرت ابو القاسم بن اسحاق بن محمد سمرقندی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص کسی چیز سے خوفزدہ ہوتا ہے تو وہ اس سے
دور بھاگتا ہے، جبکہ خوفِ خدا رکھنے والا
اسی کے دامنِ کرم میں پناہ لیتا ہے۔(احیاء
العلوم، جلد 4) ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہُ عنہ سے فرمایا:اے بلال! جہنم کی آگ کو آنکھ کے آنسو ہی بجھا
سکتے ہیں۔(خوف خدا )سبحان اللہ!پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے رونے کی کتنی پیاری فضیلت بیان فرمائیں کہ جہنم کی آگ
کو آنکھ کے آنسو بجھا سکتے ہیں تو ہم میں سے کون ایسی ہوگی جو یہ نہیں چاہے گی کہ اس کے لئے جہنم کی آگ
بُجھ جائے! الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور
چاہتی ہیں کہ جہنم کی آگ ہمارے لئے بجھ
جائے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے
نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(خوف خدا )اشکوں کا پیالہ:منقول ہے : بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے
برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی تو سرکار مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے
حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل: اس آگ کو روک لو، یہ میری امت کو جلانے پر تلی ہوئی ہے، حضرت جبرائیل علیہ
السلام پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ کی بارگاہ میں
پیش کر کے عرض کریں گے:اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے۔چنانچہ سرورِ عالم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں
گے، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، پھر آپ حضرت جبرائیل علیہ
السلام سے دریافت کریں گے: اے جبرائیل!یہ کیسا پانی تھا، جس سے آگ فوراً بجھ گئی؟ وہ عرض کریں گے: یہ آپ
کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو
خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے۔(خوف خدا)اللہ
پاک ہمیں بھی خوف خدا میں رونا نصیب فرمائے۔آمین