خوف خدا کا مطلب:
یاد رکھئے! مطلقاً خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی نا پسندیدہ امر کے پیش آنے
کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلاً پھل کاٹتے
ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہو جانے کا ڈر، جبکہ خوف خدا پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل
گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔(ماخوز من احیاء
العلوم،:4) خوف خدا میں رونے کے بہت سے فضائل ہیں،اللہ پاک
نے اپنی کسی آسمانی کتاب میں ارشاد فرمایا:میرے عزت و جلال کی قسم ! جو بندہ میرے
خوف سے روئے گا، میں اس کے بدلے مقدس نور
سے اسے خوشی عطا کروں گا،میرے خوف سے رونے والوں کو بشارت ہوکہ جب رحمت نازل ہوتی
ہے تو سب سے پہلے اسی پر نازل ہوتی ہے اور میرے گنہگار بندوں سے کہہ دو کہ وہ میرے
خوف سے آہ و بکا کرنے والوں کی محفل اختیار کریں، تاکہ جب رونے والوں پر رحمت نازل ہو تو ان کو بھی رحمت پہنچے۔(موسوعۃ للابن ابی الدنیا، حدیث:8/ 2728، ج 3، ص 171 تا 174)حضرت نضر بن سعد رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جب کسی آنکھ سے خشیتِ الٰہی کے سبب آنسو بہتے
ہیں تو اللہ
پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر کسی کے رُخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن
وہ ذلیل نہ ہو گا نہ اس پر کوئی ظلم ہو گا، اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے بندوں میں روئے تو اللہ پاک
اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر چیز کا وزن
کیا جائے گا ۔(المرجع السابق، حدیث:
14، جلد 3، صفحہ 182)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا
مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(احیاء العلوم الدین ،ج 4، ص 201)جب دلوں کی زمین
سے خوف پیدا ہو، آنسو بہہ کر خشیت کے
باغیچے کو سیراب کریں تو ندامت کی کلی کھل اٹھتی ہے اور توبہ کا پھل نصیب ہو جاتا
ہے۔
رونے والی
آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ
محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں
بزرگان دین مرنے پر کیسے افسردہ اور نادم ہورہے ہیں کہ موت
کے بعد عملِ صالح نہ کر سکیں گے، اپنی
بقیہ عمر سے کچھ حاصل کر لے اور جان لے کہ جیسا کرے گا، ویسا بھرے گا ، خدا پاک کی قسم!یہ ربّ کریم کے
ایسے خاص بندے ہیں، مقصود کی طرف سبقت
لینے والے، رب کریم کے نزدیک پاک و صاف
ہیں۔ اے دھتکارے ہوئے بد بخت شخص!تیرا کیا بنے گا کہ تو معبودِ حقیقی پاک کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ان سے جدا ہے، اللہ پاک قسم تجھے اپنے نفس پر گریہ و زاری
کرنی ہے اور اس شخص کی طرح آہ و بکا کرنی چاہیے، جسے ربّ کریم کی بارگاہ سے دھتکار کر دور کر دیا گیا ہو۔