خوفِ خدا :خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے اور گناہوں سے دور رہے، یقیناً خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی ایک بہت بڑی سعادت ہے، ربّ کریم نے قرآن مجید میں متعدد جگہ اس صفت کو اختیار کرنے کا فرمایا،جیسے ایک جگہ ارشاد فرمایا:وَاِیَّایَ فَارْھَبُوْنَاور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ 1، البقرہ:40)

یاربّ میں تیرے خوف سے ڈرتی رہوں ہر دم دیوانی شہنشاہِ مدینہ کی بنا دے

جنت میں اعلی مقام:بیشک اپنے پروردگار کا خوف اپنے دل میں بسانے والوں کے لئے دونوں جہانوں میں کامیابی ہی کامیابی ہے۔ احیاء العلوم جلد4، صفحہ201میں ہے:آگ اس جگہ کو نہ چھوئے گی، جہاں خوفِ خدا کی وجہ سے آنسو لگے ہوں۔ربِّ کریم کا فرمان ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتِ وَّعُیُوْنٍ۔بے شک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔(پ14، الحجر:45)مندرجہ بالا آیت کریمہ سے معلوم ہوا!بے شک اللہ پاک سے ڈرنے والوں کے لئے جنت میں باغات اور چشمے موجود ہیں، اپنے ربّ سے ڈرنے والے ہی سعادتمند اس کا قرب پاتے ہیں، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے، جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔(پ 26، الحجرات:13)گناہوں سے بخشش:خوفِ خدا سے رونے والوں کے صدقے دوسرے گنہگاروں کی بخشش فرما دی جاتی ہے، یہاں تک کہ فرشتے بھی ان کے صدقے گنہگاروں کی مغفرت کی دعا مانگتے ہیں، چنانچہ ایک مرتبہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خطبہ دیا تو حاضرین میں سے ایک شخص رو پڑا ، یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مؤمن موجود ہوتے، جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا، کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دعا کر رہے تھے: اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْكِ۔اے اللہ پاک نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شفاعت قبول فرما۔(شعب الایمان، جلد 1، صفحہ 494، حدیث: 810)آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔خوف خدا سے گرے آنسو کی فضیلت:خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی سے گرنے والے آنسو بڑی فضیلت کے حامل ہیں، حضرت مولانا روم فرماتے ہیں:جب خوفِ خدا سے کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں تو رحمت کے پھول کھلتے ہیں۔اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، جلد 1، صفحہ 502، حدیث: 842)آگ اس جگہ کوئی نہ چھوئے گی، جہاں خوفِ خدا کی وجہ سے آنسو لگے ہوں۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 201)جو آنکھیں خوفِ خدا اور عشق مصطفی کے باعث آنسوؤں سے بھر جائیں تو آنسو کے پہلے قطرے کے گرنے کے ساتھ ہی آگ کے کئی سمندر بجھا دیئے جاتے ہیں۔خوفِ خدا میں رونا بڑی خوش قسمتی ہے، جو رو سکتا ہو تو وہ روئے اور جو نہ رو سکتا ہو، جیسے کسی کو رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لے کہ بے شک اچھوں کی نقل بھی اچھی ہے اور جو شخص خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی کی وجہ سے روئے تو اسے چاہئے کہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخسار پر بہہ جانے دے کہ وہ بروزِ قیامت اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے خوفِ خدا میں رونے والی آنکھ نصیب فرمائے۔آمین

جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے اللہ مگر دل سے قساوت نہیں جاتی